Salahuddin Ayyubi at midnight صلاح الدین ایوبی آدھی رات کے وقت

 سلطان صلاہ الدین عیو بی کی زندگی پر ایک بہت بڑا بدکاری کا داغ لگنے کے بارے میں آپ کو اگہ کیا جائے گا

Oct 12, 2024 - 09:24
 0  5
Salahuddin Ayyubi at midnight صلاح الدین ایوبی آدھی رات کے وقت


 سلطان صلاہ الدین عیو بی کی زندگی پر ایک بہت بڑا بدکاری کا داغ لگنے کے بارے میں آپ کو اگہ کیا جائے گا


آدھی رات کا وقت ہو چکا تھا سلطان صلاہ دین عیو بی جو کے مستقبل کا سلطان تھا اس پر ایک شاریہ نامی لڑکی نے بدقاری کا الزام لگا دیا تھا قاضی ابن ارسون جو کے سلطان صلاہ دین عیو بی کا استاد تھا سبھو اس مقدمے کو سننے والا تھا یہ الزام ایک عام انسان پر نہیں بلکہ ایک باستلاحیت اور باقیردار انسان


ایک لڑکی نے لگایا تھا قاضی ابن عرسون بہت پریشان تھا کہ اگر میرے شگرد پر لگایا گیا الزام سچ ثابت ہو گیا تو میری ساری زندگی کی تعلیم اور دی گئی تربیت پر پانی پھر جائے گا قاضی نے وضو کیا اور جائے نماز پر اللہ کے حضور سجدے میں گر گیا اور دعا کرنے لگا آئے میرے مالک تیرے باقردار اور نیک بندے پر


مشکل وقت آ پڑا ہے تو اس کی اپنی غیبی مدد فرما اور اس کی عزت کی حفاظت فرما بے شک تو ہی عزت دینے والا ہے اور تو ہی ذلت دینے والا ہے میرا دل نہیں مانتا کہ صلاح الدین عیوبی کسی کی طرف بری نظر بھی اٹھا کر دیکھے لیکن دوسی طرف شاریہ نامی لڑکی پورے وسوخ سے صلاح الدین عیوبی پر اتنا بڑا الزام لگا رہی ہے


اپنی سلطنت پر قائم و دیم تھے تو سلاہ دین عیوبی پر ایک شاریہ نامی لڑکی نے الزام لگایا کہ سلاہ دین عیوبی نے اسے اکیلے پا کر اس کے ساتھ زبردستی کرنے کی کوشش کی تمام لوگ حیران تھے کہ سلاہ دین عیوبی اس طرح کا کام کر سکتا ہے کیا کسی کو یقین نہیں آتا تھا کوئی کچھ بات کرتا اور کوئی کچھ بات کرتا


حضی عبدالعنیٰ نے یہ مقدمہ سننا تھا اور صلاح دین عیوبی پر فرد جرم عید ہونے کے بعد سزا سنائی جانی تھی صلاح دین عیوبی رات کو ساری رات بخار میں تڑپتا رہا اور اللہ سے دعا کرتا رہا آئے میرے مالک توہی میری مدد فرما


توہی بہتر جانتا ہے توہی سب سے سچا ہے بے شک میری مدد کرنے والا صرف توہی ہے صبو کا وقت ہوا تو سلطان صلاح الدین عیوبی کا بخار بہت زیادہ تھا صلاح الدین نے وزو کیا اور نماز کے لئے کھڑے ہو گئے نماز ختم کرنے کے بعد اللہ کے حضور سجدے میں گر کر دعا مانگی اور کہا اے میرے مالک توہی میری عزت رکھنا


وہ دن نظم الدین عجوب خاندان کے لیے بہت ہی عجیب و غریب دن تھا۔ لوگ بڑی بیتابی سے اس لمحے کا انتظار کر رہے تھے کہ جب سلطان نور الدین زنگی کی موجودگی میں قاضی ابن عرسون اس مقدمے کو سنیں گے اور صلاح الدین عجوبی کے ساتھ کیا ہونے والا ہے کیونکہ اس وقت بھی کچھ لوگ نور الدین زنگی کے خلاف تھے جبکہ کچھ لوگ نور الدین زنگی کے ساتھ تھے


سورج تلو ہو چکا تھا سلطان نور دین زنگی اپنے دربار میں آ چکا تھا اور اس کے بین جانب قاضی ابن عرسون کا تخت تھا


اور نیچے سلاہ الدین عیوبی ہاتھ بندھے کھڑا تھا تھوڑی دیر کے بعد قاضی نے فرد جرم پڑھ کر سنایا اور فرد جرم پڑھنے کے بعد قاضی سلاہ الدین سے مخاطب ہوا اور کہا کہ تمہیں اپنی صفائی میں بولنے کا پورا پورا حق ہے قاضی کی بات ختم ہوتے ہی سلاہ الدین عیوبی رحمت اللہ علیہ نیقازی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا قاضی صاحب جس لڑکی کو میں نے دیکھا تک نہیں


یہ سنتے ہی قاضی صاحب نے حکم دیا کہ شاریہ نامی لڑکی کو حاضر کیا جائے جب وہ لڑکی دربار میں حاضر ہوئی تو لوگوں کی حیرت کی انتہا نہ رہی کیونکہ اس لڑکی کا سارا جسم ڈھانپا ہوا تھا اور صرف آنکھیں


وہ بھی مشکل سے دکھائی دے رہی تھی سلاہ الدین سمجھ نہیں پا رہا تھا کہ جس لڑکی کو میں نے دیکھا تک نہیں اور وہ مجھ پر اتنا گھنونہ الزام کیوں لگا رہی ہے مجھ سے آخر ایسی کیا اور کون سی غلطی سرزد ہوئی جو اس لڑکی نے مجھ پر اتنا بڑا الزام لگا دیا قاضی عرسونس شاریہ نامی لڑکی سے مخاطب ہوا اور پوچھا بتاؤ سلاہ الدین ایو بی نے تمہارے ساتھ کیا کیا


مزید ایسی باتیں کر کے میں اپنی مزید عزت خوار نہیں کرواسکتی بخار بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے سلاہ الدین کا چہرہ زرد ہو رہا تھا اور ہاتھ کامپ رہے تھے زبان پر بھی لرزا تاری تا دیکھ کر مجمے کو یوں لگ رہا تھا کہ سلاہ دین عیوبی بے کسور نہیں ہے سلطان نور دین زنگی بڑے غور سے یہ سارا منظر دیکھ رہا تھا


پورے دربار میں سناتہ چھایا ہوا تھا لوگ بڑے غور سے صلاح الدین عیو بی اور اس لڑکی کی باتوں کو سن رہے تھے سلطان صلاح الدین عیو بی نے اس لڑکی سے کہا کہ کیا تمہیں اپنے رب سے ڈر نہیں لگتا کہ تم ایک بے کسور انسان پر اتنا بڑا الظام لگا رہی ہو لوگ سمجھ رہے تھے کہ سلطان نور الدین زنگی کا بھتیجہ ہونے کی وجہ سے صلاح الدین عیو بی اگر مجرم قرار بھی دیا گیا تو سزا سے بچ جائے گا


کہا کہ جب ہم کسی بھی مسئلے کا حال نہیں نکال پاتے تو ہم پھر اپنے اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں اور میں بھی اس لڑکی کو کہتا ہوں کہ اگر اللہ کو حاضر ناظر جان کر اللہ کے قسم کھا کر یہ کہہ دے کہ اس کا الظام سچا ہے تو میں وہ گناہ قبول کرلوں گا اور جو مجھ سے سرزد بھی نہیں ہوا یہ سنتے ہی وہ لڑکی صلاح الدین کو بغور دیکھنے لگی وہ صلاح الدین کی حالت سمجھ چکی تھی تھوڑی دیر


با غور اور با خوبی دیکھنے کے بعد لڑکی چیخ چیخ کر رونے لگی اور کہا میں تمام مجمع کے سامنے اللہ کو حاضر ناظر کر کے کہتی ہوں کہ صلاح و دین بالکل بے کسور ہے سارا گناہ میرا ہے یہ سن کر سارا مجمع حیران رہ گیا اور اس لڑکی کے چند الفاظ نے مقدمے کو علت کر رکھ دیا اتنے میں سلطان نور و دین زنگی دہشت سے اپنی کرشت


کرسی سے اٹھا اور اس لڑکی کو کہا کہ کیا تمہیں پتہ ہے کہ الزام تراشی کی تمہیں کتنی بڑی سزا مل سکتی ہے تو اس نے کہا ہاں مجھے معلوم ہے کہ اس کی مجھے کتنی بڑی سزا ملے گی اس کے بعد قاضی نے شاریہ سے کہا کہ اخر ایسی کیا وجہ تھی کہ تم نے سلاہ دین ایو بی پر اتنا گھنونہ الزام لگایا تو لڑکی نے اپنی آنکھیں جھکا لی


لیکن جب سلطان نور و دین زنگی نے لڑکی کی طرف دیکھا تو اس نے کہا


اے میرے سلطان میں جانتی ہوں کہ مجھ سے بہت بڑا گناہ ہو گیا شاید جس کی تلافی بھی ناممکن ہو کیونکہ جو داغ سلاہ دین عیوبی کے کردار پر لگا وہ شاید میں چاہتے ہوئے بھی نہ مٹا سکوں لیکن یہ سب کام کرنے کے لیے میں مجبور تھی سلطان نور دین زنگی نے پوچھا کہ بتاؤ تمہیں اس کام کے لیے کس نے مجبور کیا تو شاریہ نامی لڑکی نے امیر ابن مرکوم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا


امیر نے مجھے یہ ساب کرنے کے لئے مجبور کیا یہ ساب سنتے ہی تمام درباری امیر ابن مرکوم کو ملامت اور غصے کی نظروں سے دیکھنے لگے امیر ابن مرکوم اپنی جگہ سے اٹھا اور بڑے دب دبے کے ساتھ کہنے لگا یہ لڑکی جوٹھ بول رہی ہے


میں بھی سلاہ دین کی طرح اس کو جانتا تک نہیں نور دین زنگی نے کہا کہ کل معلوم ہو جائے گا کہ کون بے گناہ ہے اور کون گناہگار اس کے بعد سلطان نور دین زنگی نے شاریہ نامی لڑکی کو اپنے کمرے میں بلایا اور پوچھا کہ بتاؤ اصل ماجرہ کیا ہے لڑکی نے کہا کہ ایک جنگ میں میرے ماں باپ مارے گئے تھے اور میں اس ظالم امیر ابن مرکوم کے ہاتھ لگ گئی یہ مجھ پر بے انتہا ظلم کرتا تھا


بے حد تشدد کرتا تھا اور شاہی کنیز کی جانچ کرنے کے بعد اس لڑکی کی پیٹھ پر کوڑو کے نشان بھی دکھائی دیئے گئے اور ادھر سلطان نور و دین زنگی کے خاص جسوسوں نے شاریہ اور امیر ابن مرکوم کے بارے میں ساری معلوماتی اکٹھی کر لی اور ان کے آپس کے تعلق کو سلطان کے سامنے بے نقاب کر دیا یہ دیکھ کر سلطان نے اگلے دن پورے مجمع کو ایک جگہ پر اکٹھا ہونے کی دعوہ دی


قازی ابن مرکوم کی سزا کو لوگوں کے سامنے دکھا سکیں تمام لوگ بڑی بڑی دور سے قازی ابن مرکوم کی حالت دیکھنے کے لیے آئے جب اس کو میدان میں لایا گیا تو سخت زنجیرو میں جکڑہ ہوا تھا لوگ اس کو ملامت کی نظروں سے دیکھ رہے تھے شریعت کے مطابق اسے ستر کوڑے مارے گئے اور اس کے بعد سلطان نور الدین زنگی نے اس کی تمام جیداد زبط کر لی اور اس سے شہی احدہ بھی لے لیا


سلہ حدین عیوبی کو دینے کی دعوید دی لیکن سلہ حدین عیوبی نے یہ کہتے ہوئے ٹھکرا دیا کہ میں کسی کا مال اپنے حصے میں رکھ کر غاسب نہیں بننا چاہتا اور اسی طرح سلہ حدین عیوبی کی اللہ تعالیٰ نے غیبی مدد کی اور اس کے وجود پر لگا بدکاری کا داغ دود کی طرح دھل گیا


بے شک اللہ اپنے بندوں کی مدد فرماتا ہے جو انسان گناہ بدکاری زنا سے بچتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی مدد فرماتا ہے اور جس کا کھلم کھلا واقعہ قرآن شریف میں موجود ہے حضرت یوسف علیہ السلام کے حوالے سے جب زلائخا نے حضرت یوسف علیہ السلام پر الظام لگایا اسے بھڑکایا اسے گمراہ کرنے کی کوشش کی تو دروازے بند ہونے کے باوجود اللہ کی غیبی مدد آئی اور اللہ نے انھیں سرخرو کیا


صرف انسان کا اپنے رب پر بھروسہ اور اپنے ایمان پر پختگی ہونی چاہیے تو اللہ کی غیبی مدد ضرور آتی ہے

What's Your Reaction?

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow