بکریا چرنے والی اور ملکہ جنات کی کہانی

بکریا-چرنے-والی-اور-ملکہ-جنات-کی-کہانی

Oct 15, 2024 - 22:32
Oct 20, 2024 - 15:44
 0  3
بکریا چرنے والی اور ملکہ جنات کی کہانی
بکریا-چرنے-والی-اور-ملکہ-جنات-کی-کہانی


ابا شدید صدمے کا شکار تھے کیونکہ ان کی بکرییاں کمزور ہوتی جا رہیں تھیں جب لگاتار دو بکرییاں اچانک بیماری کے باعث مر گئیں تو ان کی پریشانی دیکھنے والی تھی میں انہیں تسلی دیتا رہتا کہ ابا موسم ایسا چل رہا ہے لو کی وجہ سے بکریوں کو موشن لگتے دو چار دن میں ہی وہ جان سے ہاتھ دو بیٹھتی تھیں ان بکریوں ہی پر تو ہمار


اب باقی تو بکریوں میں جان بستی تھی لیکن وہ اب حد سے زیادہ کمزور ہو رہی تھیں ساری بکریوں کی ایسی حالت تھی چھے بکرییں تھیں جن میں سے دو تو مر گئی اب چار باقی بچی تھی اب باقی بھی تبیر ٹھیک نہیں تھی اسی لیے میں نے ہی رہ کر خلی چراغہ کی طرف آ گیا انھیں چرنے کے لیے چھوڑ دیا اور میں درخت کے نیچے بیٹھ گیا لیکن اچانک ہی مجھے ہوش آیا جب میں نے دیکھا کہ چاروں کی چاروں بک


کہیں اس طرف تو نہیں چلی گئیں جہاں پر کوئی آتا جاتا بھی نہیں وہاں اس حصے میں جانا سختی سے منہ تھا کیونکہ وہ جگہ ٹھیک نہیں تھی مجھے اچھی طرح یاد تھا جب ایک بار اس ایریے سے کسی آدمی کی لاش ملی تھی اس کے بعد سے گاؤں والوں نے اس حصے کی طرف جانا ہی چھوڑ دیا تھا ہم جانور وغیرہ کو بھی وہاں جانے نہیں دیتے تھے میں تیزی سے اٹھ کر بھاگا سامنے ہی ہرے بھرے کھیت تھے یہ دوسرے گاؤں


لڑائی جھگڑہ عام بات تھی اس لئے ڈر بھی لگتا تھا کہ کہیں جانور کسی کا خیط خراب نہ کر دیا بعد میں دنگیں فساد ہو جاتے میں بکریوں کو ڈونٹا ہوا اسی حصے کی طرف چلا گیا ساری بکرییں بڑے آرام سے گھاز چر رہیں تھی یہاں پر کھلی ہری بھری فضا تھی ہری ہری گھاز میں بکرییں خوب تازہ دم ہو کر گھاز چر رہیں تھی تبھی سامنے سے ایک خوبصورت لڑکی آتی ہوئی دکھائی تھی وہ غصے بھری


تمہارے اتنی امت کہ تم اپنی بکریوں کو ہمارے کھیٹوں میں چھوڑو میں اس کی بات سن کر گھبرا گیا کہنے لگا گلطی سے بکریوں اس طرف آگئی ہیں آنیدہ ایسی گلطی نہیں ہوگی لیکن تمہارے جانوے اتنے کمزور کیوں ہو رہے ہیں اب کی بار اس نے بکری کی پشت پر ہاتھ پیرا تھا میں جلدی سے کہنے لگا کیونکہ میری ساری بکریوں بیمار ہیں یہ ہمارے گھر کا سہارہ ہیں آج کل ہمارے گاؤں میں ایک بیماری چل


میں نے دیکھا اب اس کے چہرے پر افسوس تھا پھر وہ کہنے لگی ٹھیک ہے تم ہمارے کھیٹوں میں اپنی بکریوں کو چرانے آ جائے کرو دیکھنا یہ کچھ دنوں میں ہی بھلی جنگی ہو جائیں گی یہ کہے کر وہ خوبصورت چہرے والی لڑکی مڑ گئی بلا شبا وہ لڑکی بے ہدھ ہسین تھی میں دور تک اسے جاتا ہوا دیکھتا رہا میرا نام شہباس ہے میرا تعلق ایک چھوٹے سے گاؤں سے تھا ہمارا پورا گاؤں کھیت


ہمارا گھر بھی ایسے ہی تھا ہم بھی اس گھروں کے رہنے والے غریب باسی تھے میں اپنے گھر کا سب سے بڑا بیٹھا تھا مجھ سے چھوٹے چار بہن بھائی اور تھے اب بہ بھیمار رہتا تھا کیونکہ وہ دمے کا مریس تھا جبکہ امہ گھر کا کام کاج کرتی تھیں غربت نے اس قدر ہمارے گھر میں پنجے گاڑے ہوئے تھے کہ ہمیں پید بھر کر کھانا بھی نصیب نہیں ہوتا تھا اب بہ نے پانچھے بکرییاں پال رک


ان کا ارادہ تھا کہ بکرے پال کر وہ جوان کریں گے اس کے بعد آنے والی بکرہ عید پر ان بکروں کو فروخت کر کے اچھے خاصے پیسے کمح لیں گے لیکن ان کے ساتھ ہی ارادے اور خواب مٹی میں مل گئے جب اچانک اس گاؤں میں جانوروں کی ایک بیماری آ گئی چند دنوں تک تو جانوروں کو موشن لگتے تھے اس کے بعد وہ خود ہی مر جاتے تھے نہ ہی کوئی جانوروں کا تبیب ہمارے گاؤں میں تھا جس سے ہم اپنے جانوروں کا علاج کرو


یوں بے بسی کی حالت میں سارے گاؤں والے پریشان تھے کہ آخر جانوروں کو یہ کیا ہوا ہے؟ کون سی ایسی بیماری ہے جس کی وجہ سے وہ ایک ایک کر کے مر رہے ہیں؟ میں میٹرک کا طالب علم تھا ساتھ ساتھ اپنے جانوروں کا بھی خیال رکھتا تھا اور اپنی پڑھائی بھی جاری رکھے ہوئے تھا میں جانتا تھا کہ ابا کا پورا سہارہ میں ہوں وہ چاہتے تھے کہ میں پڑھ لکھ کر کہیں اچھی نوکری کرلوں میرا بھی رادہ تھا کہ میں اپنی ت


تاکہ اپنے خاندان کو اچھی طرح پال سکوں لیکن ابھی جو وقتی طور پر پریشانی تھی اسے دور کرنا بھی ضروری تھا آج بھی اپنی بکریوں کو لے کر ان دوسرے خیطوں کی طرف چلا آیا تھا جہاں پر مجھے وہ خوبصورت لڑکی بلی تھی جو بلکل انجان تھے شاید وہ کسی دوسرے گاؤں کی رہنے والی تھی پہلے تو اس نے غصہ کیا کہ تم ہمارے خیطوں میں اپنے جانور لے کر کیوں آئے ہو لیکن جب اس نے بکریوں


یوں اس نے اجازت دے دی کہ میں روزانہ اس چراہ گا میں اپنی بکریوں کو چھوڑ سکتا ہوں پھر اُس دن بھی میں اپنی بکریوں کو لے کر اُس ہی خیط میں چلا آیا ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی جب اچانک ہی خوشبو کا جھانکا میری ناک سے ٹکر آیا میں نے دیکھا لار ٹپٹا اوڑے وہ لڑکی چند قدم کے فاصلے پر ہی کھڑی تھی میں اسے دیکھ کر چھانک گیا کہ تم یہیں رہتی ہو اب میں بڑی دلچسپ


کہنے لگی ہاں ہم یہاں سے چند قدم کے فاصلے پر رہتے ہیں تھوڑی سی دور ہماری بستی ہے میں چاروں طرف نظریں دوڑا کر کہنے لگا کہ تمہارے خیت بہت ہرے بھرے ہیں ایسی فصلیں ہمارے ہاں نہیں ہوتی وہ اداسی سے کہنے لگی کہ یہ سارے خیت ہمارے سردار کے ہیں ہم تو غریب لوگ ہیں ہماری پوری بستی اس کا حکم مانتی ہے میں اس کے چہرے پر اداسی دیکھ چکا تھا پھر نرمی سے کہنے لگا تو کیا وہ


پھر کہنے لگی وہ بہت ظالم ہے اچانک ہی مجھے کھیتوں کے بیچ میں سے قدموں کی زوردار دھمک کی آوازیں آنے لگی جیسے کوئی تیز تیز چلتا ہوا آرہا ہو اس آواز کے ساتھ ہی اس کے چہرے پر خوف کے سائے لے رہے خوف سے کامپتے ہوئے کہنے لگی مجھے کہیں چھپا لو وہ آرہا ہے یہ کہتے ہی وہ بھاکتے ہوئے ایک درخت کے پیچھے چھپ گئی میں حیران رہے کیا کہ وہ اس قدر ڈری ہوئی کیوں تھی


تھوڑی سی دیر میں ایک خوفناک چہرے والا آدمی میرے سامنے آکر کھڑا ہوا کون ہو تم لڑکے اور ہمارے کھیتوں میں کیا کر رہے ہو؟ اس کی بھاری آواز بہت خوفناک تھی میں گھبرا کر کہنے لگا کہ وہ میں بکریوں کو لے کر آیا تھا لیکن مجھے کسی نے اجازت دی تھی تب ہی میں انہیں یہاں لے کر آیا ہوں میں اس لڑکی کو تلاش کرنا چاہتا تھا لیکن اس کا وجود کہیں بھی دکھائی نہیں دیا تب ہی وہ خوف سے غزبناک لہج


لیکن آیندا یہاں کبھی اپنی بکریوں کو لے کر نہ آنا ہمارے ایریے میں جو بھی آتا ہے ہم اسے معاف نہیں کرتا میں میں نے فوراں اپنی بکریوں کو اکٹھا کیا اور انھیں ہاکتا ہوا واپس گھر کی طرف لے جانے لگا سچ تو یہ تھا کہ میں بہت زیادہ ڈر گیا تھا لیکن وہ لڑکی اس طرح سے ڈر کر کیوں بھاگی تھی کیا یہی وہ سردار ہے جس کے بارے میں وہ کہہ رہی تھی کہ وہ بہت ظالم ہے نا جانے کیوں دل میں بار بار خوا


پھر سے اس لڑکی سے ملنے ان خیطوں میں چلا جاؤں ان خیطوں کے پیچھے ہی ان کی بستی ہے لیکن پھر خیال آتا کہ کہیں سردار مجھے نہ دیکھ لے وہ تو مجھے زندہ ہی نہیں چھوڑے گا لیکن اس شام میں جانور لے کر آیا تو ابا کہنے لگے ارے بکریوں تو پہلے سے زیادہ ساحت من نظر آ رہے ہیں کونسی جادو کی چھڑی گھومائی ہے تونے ابا انہیں دیکھ کر بہت خوش تھے کیونکہ انہیں اپنی بکریوں سے بہت پ


جہاں پر ہمارے گاؤں والوں کے خیط نہیں بلکہ دوسری بستی کے خیط ہیں۔ یہ سن کر خوف کے مارے اب با کے چہرے پر عجیب سے تاثرات پیدا ہو گئے۔ وہ کہنے لگے تُو ان خیطوں کی طرف اِنے کیوں لے کر گیا؟ تُو نہیں جانتا وہ جگہ آسیب زدہ ہے۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ نہ کوئی بیج بوتا ہے اور نہ ہی کوئی پانی دیتا ہے۔ لیکن فصل خود بخود ایسے پھلتی پھولتی ہے جیسے کوئی ان کا بہت خیال رکھتا ہو۔


اب بھائی یہ کیسے بچوں جیسے بات کر رہے ہیں؟ بھلا ایسے کیسے ہو سکتا ہے؟ وہاں پر پوری بستی آباد ہے۔ وہ ان ہی کے کھیت ہیں۔ لیکن اب بھائی کسی صورت یہ بات ماننے کو تیار نہیں تھے۔ وہ کہنے لگے آہندہ بکریوں کو لے کر اون کھیتوں کی طرف مد جانا۔ میں نے اب بھائی کی تاکید اچھی طرح یاد کر لی تھی۔ اس لئے دوسرے دن انہیں چرانے لے گیا تو بجائے اون کھیتوں کی طرف جانے کے ایک نہر کے کنار


لیکن میں حیران رہ گیا جب بکریوں نہر کی طرف جانے کے بجائے انہی خیطوں کی طرف جانے لگی۔ میں پاغلوں کی طرح ان کے پیچھے بھاگ رہا تھا لیکن وہ دورتی چلی جا رہی تھیں اور وہیں پہنچ کر دم لیا جہاں پر اس سردار کے خیط تھے۔ میں جانتا تھا کہ وہ خوفناک چہرے والا آدمی ہے۔ مجھے دیکھ کر غصے کا اظہار کرے گا۔ اس لئے میں خوف کا شکار تھا۔ بکریوں کو زبردستی دوسری طرف ہاکنے لگا لیکن وہ اس طرف ج


اچانک ہی مجھے ایک دھیمی اور نرم سی آواز سنائی تھی چھوڑ دو انہیں اگر ان کا رزک یہاں پر لکھا ہے تو انہیں یہاں پر چرنے دو میں نے پیچھے پلٹ کر دیکھا تو یہ وہی خوبصورت لڑکی تھی جو بالکل میرے پیچھے کھڑی تھی لیکن آج اس کے چہرے پر گہری ادازی تھی وہ اداز نظروں سے بکریوں کو دیکھے جا رہی تھی میں گھبرا کر اس سے کہنے لگا کہ لیکن اس آدمی نے مجھے یہاں آنے


تو وہ نظریں جھکا کر کہنے لگی وہ تو سب کو یہی کہتا ہے سوچتا ہے کہ اس بستی کے لوگوں اور اس بستی پر صرف اس کا حق ہے باقی کسی کو یہاں جینے کی اجازت نہیں تو کیا وہ تمہارا سردار تھا؟ اب میں نے تصدیق چاہی تو اس نے ہاں میں سر ہلا دیا کہنے لگی ہاں وہ بہت ظالم آدمی ہے سب پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑتا ہے مجھ پر تو اس کی خاص نظر ہے وہ مجھ سے شادی کرنا چاہتا ہے


یہ سن کر میری آنکھے حیرت سے پھٹی کی پھٹی رہ گئی میں حیرت سے کہنے لگا تم اتنی کم عمر ہو جبکہ وہ اس قدر جوان آدمی تمہاری اس سے شادی کیسے ہو سکتی ہے تو وہ روتے ہوئے کہنے لگی کہ وہ کچھ بھی کر سکتا ہے کیونکہ وہ ہمارا مالک ہے یہ سب اسی کے کھیت ہیں میں چھپ چھپ کر یہاں آتی ہوں ورنہ مجھے اپنے گھر میں بہت گھٹن ہوتی ہے ایسا لگتا ہے آج نہیں تو کل وہ مجھے اپنے محل میں قید کر


پھر ہمیشہ کے لیے میں اس کی قیدی بن جاؤں گی وہ روتے ہوئے مجھے اپنے دل کی بات بتا رہی تھی مجھے اس ماسوم لڑکی پر بے تحاشا ترس آیا دل ہی دل میں میں بھی اسے پسند کرنے لگا تھا پھر میں اسے کہنے لگا کہ تم اپنے ساتھ ظلم کیوں ہونے دے رہی ہو میرے ساتھ میرے گھر چلو وہاں جا کر تمہیں کوئی خطرہ نہیں ہوگا تو وہ کہنے لگی کہ ایسا ممکن نہیں میں اپنے ماں باپ کو چھو


تو سردار میرے ماں باپ کا جینا حرام کر دے گا تم سے چند باتیں کر کے میں اپنے دل میں عجیب سی خوشی محسوس کرتی ہوں کیا تم مجھ سے روزانہ ملنے آ سکتے ہو اب وہ میری آنکھوں میں دیکھے جا رہی تھی یہ سن کر تو میں ہواں میں اُنھنے لگا کہ اتنی خوبصورت لڑکی مجھ سے ملنے کے لیے یہاں آتی ہے میں نے اس سے وعدہ کر لیا تھا کہ جب تک ممکن ہوا میں یہاں ضرور آؤں گا پھر اپنی بک


دیرے دیرے بکرییں بھی خوب موٹی اور صحت مند ہو گئیں تھی اب میں ابا سے نظریں بچا کر انھیں کھیٹوں کی طرف چلا جاتا تھا ابا بھی کہنے لگے کہ آج کل تیرے چہرے کا رنگ کچھ اور کہہ رہا ہے کیا بات ہے بہت خوش نظر آتا ہے میں گر بڑا کر کہنے لگا نہیں ابا بس میٹرک کا ریزلٹ آنے والا ہے اس کے بعد میں شہر کے کالج میں داخلہ لے لوں گا ابا کہنے لگے ہاں میں جانتا ہوں


میرا بیٹا بہت سمجھ دار اور مہنتی ہے میرا خوب نام روشن کرے گا ابا کی امیدیں اے مجھ سے وابستہ تھی میں نے دل سے وادہ کر رکھا تھا کہ گھر کے حالات بدلنے میں میں کوئی کسر نہیں چھوڑوں گا جہاں تک مجھ سے ممکن ہوا میں اپنی حمد اور کوشش جاری رکھوں گا اب ابا کی طبیت قدرے بہتر تھی بکرییں بھی ٹھیک ہو چکی تھیں اس لئے ابا خود ہی انہیں جرانے لے جاتے تھے لیکن میں انہیں کھیتوں


اس کا انتظار کرتا لیکن وہ کہیں نظر نہیں آتی تھی ایک دن اداسی سے پکڑنڈی پر بیٹھا ہوا تھا تب ہی پاس سے گزرتا آدمی کہنے لگا کہ لڑکے یہاں کیوں بیٹھے ہو جانتے نہیں کہ ان کھیتوں کی ملکیت کس کے پاس ہے میں حیرت سے کہنے لگا کہ میں جانتا ہوں وہ ایک ظالم آدمی ہے لیکن یہ زمین اللہ کی ہے یہاں پر کوئی بھی آ جا سکتا ہے وہ آدمی کہنے لگا رے بھائی تم تو بڑے بہادر ہو


جاؤ یہاں پر کیوں بیٹھے ہو؟ ورنہ یہاں پر ان کھیٹوں میں جو کوئی بھی آتا ہے وہ زندہ بچ کے نہیں جاتا۔ اب کی بار مجھے اس کی بات پر حیرانی ہوئی۔ کیا مطلب ہے تمہارا؟ تو وہ کہنے لگا میں سچ کہہ رہا ہوں، یہ فصلیں، یہ ہریالی ٹھیک نہیں ہے، اس پر کسی اور کا حق ہے، ہم انسانوں کا نہیں۔ کیا مطلب یہ فصلیں کس کی ہیں؟ اب میں حیرت سے اس کی بات سن رہا تھا۔ تو وہ سرگوشی میں کہنے لگا یہ جنات کے کھیٹ ہیں۔


وہی اس کے مالک ہیں تم یہاں پر نہ آیا کرو یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں میرے پیرو تلے سے زمین نکل گئی اس آدمی کی اجیب و غریب بات سن کر تو وہ سر ہلاتے ہوئے کہنے لگا میں بالکل ٹھیک کہہ رہا ہوں یہ کھیت جنات کے ہیں آج سے نہیں پسلے کئی سو سالوں سے ان کی حکومت ہے یہاں پر وہی ان میں پانی ڈالتے ہیں بیج بوتے ہیں اور ان سے جتنی بھی فصل نکلتی ہے یہاں پر چند قدم کے فاصلے پر جنات کی بستی ہے


اکسر ہمارے گاؤں کے لوگوں نے راتوں کو جنات کو اس کھیتوں میں کام کرتے ہوئے دیکھا ہے جبھی تو رات کو یہاں سے کوئی گزرتا رہی ہے اگر کوئی مسافر بھی ہوتا ہے تو جنات اسے یہاں سے گزرنے نہیں دیتے لیکن تم اتنے دنوں سے یہاں آ رہا ہوں مجھے اس بات پر حیرت ہے کیا تمہیں وہ کبھی دکھائی نہیں دیے؟ میں نے نفی میں سر ہلایا تھا میں حیرت سے کہنے لگا کہ مجھے وہ بستی آج تک نظر نہیں آئی جس کے بارے میں


تو میں ضرور اس بستی کے بارے میں پوچھوں گا لیکن وہ آدمی کہنے لگا کہ اب یہاں پر آیا جایا کرو تمہیں ساری سچائی معلوم ہو گئی ہے یہ جنات کے کھیٹ ہیں ایسا نہ ہو کہ یہاں آنے کے جرم میں وہ تمہارے ساتھ کچھ اُلٹا سیدا کرتے ہیں وہ مجھے سمجھا کر چلا گیا تھا میں کئی گھنٹے تک اس کی باتوں کو سوچتا رہا میرا ستر بہت بھاری ہو رہا تھا ابھی پلٹ کر آنے ہی والا تھا جب میرے پیچھے سے کسی نے


یہ وہی لڑکی تھی۔ میں اسے دیکھ کر خوشی کا اظہار کرنے لگا۔ میرے چہرے پر خوشی دیکھ کر وہ کہنے لگی اب میری زندگی ہمیشہ کے لیے جہنم بننے والی ہے۔ کیونکہ وہ سردار مچھے شادی کرنے والا ہے۔ اس کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ یہ سن کر میں بہت اداس ہو گیا۔ اس سے کہنے لگا لیکن تم ایسا کیوں کر رہی ہو؟ تم میرے ساتھ میرے گاؤں میں چلو۔ میں ہمیشہ کے لیے اس ظالم انسان سے تمہیں بچا


اگر میں تمہارے ساتھ گئی تو تمہیں بھی مشکلات میں ڈال دوں گی میرے ساتھ بہت سی پرشانیاں تمہارے گھر میں آ جائیں گی وہ سردار تمہارا دشمن بن جائے گا اس کے بعد تمہارے پورے خاندان کو تباہ و برباد کر دیا جائے گا میں اسے اپنے ساتھ لے کر جانا چاہتا تھا لیکن اس کی آنسو تھے پھر وہ کہنے لگی آج میں تمہارے سامنے تمہاری کسی وجہ سے آئی ہوں لیکن شاید اب دوبارہ کبھی میں تم سے ملاقات نہ کر


یہ کہہ کر وہ بھاگتی ہوئی چلی گئی میں دور تک اس کے پائل کی چھنچھن کی آواز سنتا رہا حقیقت تو یہ تھی کہ میں اپنے اندر عجیب سی ادازی اترتی ہوئی محسوس کر رہا تھا اس لڑکی کے ساتھ بہت غلط ہو رہا ہے مجھے اس کی مدد کرنی چاہیے یہی سوچ کر میں پاغلوں کی طرح اس کے پیچھے بھاگنے لگا لیکن اچانہ کی کسی نے میرا ہاتھ تھاما میں نے پلٹ کر دیکھا تو وہ اب با تھا جو غصے سے مج


تیری اتنی حمد کیسے ہوئی اس طرف آنے کی؟ جانتا ہے نا یہاں پر کوئی بھی آتا جاتا نہیں لیکن ابا میں اس لڑکی کی مدد کرنا چاہتا ہوں کونسی لڑکی؟ یہاں کوئی لڑکی نہیں ہے چل میرے ساتھ گھر چل ابا مجھے کھیجتا ہوا گھر کی طرف لے جا رہا تھا لیکن میں بے بس حالت میں اس طرف جانا چاہتا تھا گھر آکر میں رات کو بجھتر پر لیٹ کر خوب رویا اس لڑکی کی وجہ سے ایسا لگ ر


وہ لڑکی بہت ماسوم تھی لیکن اس کے اوپر بہت ظلم ہو رہا تھا صبح اٹھا تو میرے پورا جسم بخار میں تپ رہا تھا اب با امہ سے کہنے لگے دیکھ تیرہ بیٹا کہاں گیا تھا انہی خیطوں کی طرف جہاں پر کوئی آتا جاتا نہیں کیا تجھے ان خیطوں کی حقیقت معلوم نہیں ہے کیا تُو نے کبھی شہباز سے اس بارے میں نہیں بتایا امہ کہنے لگی نہیں میں نے تو کبھی اسے کچھ نہیں بتایا میں تو سمجھتی تھی کہ اسے یہ سب پتہ ہو


آخر گاؤں کے بچے بچے کو ان خیطوں کی حقیقت معلوم ہے مجھے کچھ بھی سمجھ نہیں آرہی تھی بس ایسے لگ رہا تھا جیسے اس لڑکی کی جدائی کی وجہ سے مجھے بخار ہو گیا ہے میں یہ برداشت نہیں کر پا رہا تھا کہ وہ ظالم سردار اس لڑکی سے شادی کرے بار بار اسے آوازیں لگاتا مو ہی مو میں بڑھ بڑھ آتا میں تمہیں لینے ضرور آؤں گا اور تمہارے ساتھ کبھی بھی ظلم نہیں ہونے دوں گا امہ ا


لیکن جیسے ہی دو تین دن بعد میرا بخار اترا تو وہ مجھے یاد آنے لگا تھوڑے دن بعد میرا میٹرک کا ریزلٹ آگیا ابا نے زبردستی مجھے چاچا کے پاس شہر بجوادیا مہا جا کر مجھے کالج میں پڑھائی کرنی تھی ساتھ ساتھ میں پڑھائی بھی کرتا ساتھ ساتھ کام بھی کر رہا تھا تاکہ گھر کے حالات بدل سکوں یوں میری زندگی مسروف ہو کر رہ گئی تھی لیکن اس خوبصورت شہر والی لڑکی کو میں ک


آخر ان خیتوں کا ایسا کون سا راز تھا جو اس آدمی نے بھی مجھے ان کے بارے میں عجیب و غریب کہانی سنائی تھی اور ساتھی اب بھی مجھ سے کہہ رہے تھے کہ میں اس طرف کیوں آتا ہوں کیا وہ اس لڑکی کی وجہ سے ایسا کہہ رہے تھے؟ کہیں ابا نے اس لڑکی کو میرے ساتھ دیکھ تو نہیں لیا تھا؟ ایسے ہی کئی باتیں میں سوشتا رہتا لیکن دھیرے دھیرے وقت ایسے گزرا کے پتا ہی نہ چلا اب میں چار سال سے کالج میں پڑھا تھا س


تب چار سال کے بعد میں گاؤں گیا، گاؤں کافی حد تک بدل چکا تھا، یوں کھیت بھی بدل گئے تھے۔ لیکن جب میں اس راستے سے گزرا جہاں پر میں اپنی بکریوں کو چرانے لے کر جاتا تھا، تو ان کھیتوں کو دیکھ کر حیران رہ گیا۔ وہ بالکل زبین بنجر ہو چکی تھی، کبھی جو یہاں پر فصلے آباد ہوتی تھیں۔ آج اس کی جگہ یہ خوشک سالی دیکھ کر مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہ آیا۔ گھر گیا تو امہ اب با نے مجھے سینے


کہنے لگے آج تو ہمارا بیٹا کامیاب ہو گیا میں کہنے لگا اب با میں کامیاب نہیں ہوں گا ابھی تو مجھے یونیورسٹی میں بھی تعلیم حاصل کرنی ہے ساتھ ساتھ ناکری بھی کروں گا چھوٹے بہن بھائی بھی گاؤں کے سرکاری سکول میں پڑھ رہے تھے میں چاہتا تھا کہ یہ بھی شہر جا کر پڑھائی کریں اور اپنا اچھا مستقبل روشن کریں اس لئے میں نے بڑے بڑے خواب دیکھ رکھے تھے لیکن جو بات میں اب با سے


جیسے ہی رات ہوئی تو اب با امہ سے چھپ کر انہی خیطوں کی طرف آ گیا جہاں پر اب خیط تو نہ تھے ہاں لیکن بنجر زمین بتا رہی تھی کہ کسی نے اس زمین کو پوری طرح برباد کر دیا ہے ابھی میں ایک درخت کے نیچے کھڑا ہی تھا کہ اچانک مجھے اپنے پیچھے تھوڑی دور پائل کی چھنچھن کی آواز سنائی دی میں نے جیسے ہی پلٹ کر دیکھا تو حیران رہ گیا وہاں تو کوئی بھی نہیں تھا پھر یہ آواز کیسی تھی

پھر ٹھنڈی ہوا میں سانس لینے لگا کیونکہ یہاں آکر بہت سکون محسوس ہو رہا تھا لیکن تھوڑی دیر بعد پھر سے مجھے پائل کی آواز سنائی تھی اب تو میرا چونکھنا بنتا تھا ایسے لگ رہا تھا جیسے کوئی مجھ سے شرارت کر رہا ہو کافی دیر تک میں اس آواز کو محسوس کرتا رہا لیکن میرے سامنے کوئی بھی نہ آیا اب میں خوفزدہ سا ہو کر گھر آ گیا اب باقی بکریوں کی تعداد پہلے سے بھی زی


ورنہ میری مہنگی مہنگی فیسیں کیسے بھرتے؟ امہہ اسی لیے میں وہاں نوکری بھی کرتا تھا، ساتھ ساتھ اپنی پڑھائی بھی۔ کافی سال بعد گاؤں آیا تھا، اس لیے اس لڑکی کی خوج لگانا چاہتا تھا، لیکن مجھے اس کی پرچائی بھی نظر نہ آئی۔ لیکن ایک دن ابا کے ساتھ اس راستے سے گزر رہا تھا، تب انہیں کہنے لگا کہ ابا یہ زمین بنجر کیوں ہو گئی؟ پہلے تو یہاں لہلہ


ایسا ٹوفان آیا کہ سب کچھ تحس نحس ہو کر رہ گیا اس طرف تو کوئی آتا بھی نہیں تھا لیکن سب بہ اٹ کر گاؤں والوں نے دیکھا کہ ساری فصلیں جل گئی کچھ بھی باقی نہ رہا سب ہران تھے کہ ایسا کیوں ہوا لیکن کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ جو جنات یہاں پر عباد تھے وہ اس جگہ کو چھوڑ کر چلے گئے ہیں ابا گاؤں کے لوگ اتنے وہمی کیوں ہے یہاں پر کوئی جنات نہیں رہتے تھے ابا ہران ہو کر کہنے لگے لو


اب با اپنی بات پر زور دے کر کہہ رہ تھی لیکن میرا ارادہ تھا کہ میں رات کو آ کر اسی بستی میں جا کر اس لڑکی کو تلاش کروں گا پھر جیسے ہی رات ہوئی تو میں اسی طرف چلا آیا لیکن میں نے دور سے ہی دیکھ لیا تھا کہ نہر کے پاس ایک لڑکی بیٹھی ہے اس کا سفید دوبتہ دور سے ہی اڑھا تھا اتنی رات کو اس لڑکی کو دیکھ کر میں حیران رہ گیا لمبے لمبے بال اس کے پشت پر بکھ رہ تھی جیسے ہی میں اس کے قریب گ


میرے پیروں تلے سے زمین نکل گئی۔ یہ تو وہی تھی جس کی تلاش میں میں راتوں کو یہاں آتا تھا۔ میں اسے اپنے سامنے دیکھ کر عجیب سی خوشی محسوس کر رہا تھا۔ لیکن اس کے چہرے پر بڑے سپاٹ سے تاز سرات تھے۔ کیا تم نے مجھے پہچان لیا ہے؟ اس کے پاس جا کر میں نے دہیمی سی آواز میں کہا۔ تو اس نے غور سے مجھے دیکھا۔ پھر کہنے لگی تم وہی ہونا جو اپنی بکرییں لے کر ہمارے خیتوں میں آ جائے کرتے


پھر کہنے لگا ہماری بکرییں تو صحیح سلامت ہیں لیکن تمہارے کھیت کیوں برباد ہو گئے؟ آخر وہ جگہ بنجر کیسے ہو گئی جو سالوں سے عباد تھی؟ کیا تم بلکل اکیلی رہتی ہو یہاں پر؟ یہاں پر تو کوئی گھر بھی نہیں ہے اب میں حیرت سے ادر ادر دیکھتے ہوئے اس سے کہہ رہا تھا حلانکہ آدھی رات کو مجھے اس سے خوف بھی محسوس ہو رہا تھا سفید لباس میں ملبوس وہ میرے سامنے یوں کھڑی تھی جیسے کوئی ر


میری بات سن کر وہ اداسی سے مسکر آئی پھر کہنے لگی ہاں میں اکیلی یہاں رہتی ہوں ہماری پوری بستی اجڑ گئی ہے سارا قبیلہ تباہو برباد ہو گیا ہے لیکن آج بھی میں یہاں آتی ہوں صرف اپنا دکھ یاد کرنے کے لئے کیسا دکھ کیا اس سردار نے تم سے زبردستی شادی کر لی تھی میں نا جانے کیوں اس کے بارے میں ہر بات جاننا چاہ رہا تھا چند لمحے اس نے غور سے مجھے دیکھا پھر کہنے لگی نہیں


اس سے پہلے ہی وہ سردار مر گیا تھا میں حیران رہ گیا سردار کی موت کا سن کر مجھے بہت حیرت ہوئی کیونکہ وہ اچھا خاصا لمبا چوڑا آدمی کیسے مر سکتا ہے میرے چہرے پر سوال دیکھ کر وہ کہنے لگی کہ اس دن وہ زبردستی مجھے اپنے محل میں لے جانا چاہتا تھا لیکن اس سے پہلے ہی میں اس بستی سے فرار ہو گئی میرے پاس اور کوئی راستہ نہیں بچا تھا اگر تم یہاں سے چلی گئیں تھی تو واپس


اس نے چند لمحیں مجھے غور سے دیکھا پھر کہنے لگی مجھے میرے ماں باپ نے آنے پر مجبور کیا ان کی محبت نے لیکن جب میں واپس آئی تو سب کچھ ختم ہو گیا تھا میرے ماں باپ اس بستی کو چھوڑ کر نہ جانے کہاں چلے گئے سردار نے مجھے سزا دینے کے لیے اس پورے قبیلے کو ختم کر دیا یہ تم کیسی باتیں کر رہے ہو ابھی تو تم نے کہا کہ سردار مر چکا ہے اس نے چند لمحیں مجھے غور سے دیکھا

لیکن صرف میرے لیے میں ہر رات اسے مرہ ہوا دیکھتی ہوں اسے بدعا دیتی ہوں کہ وہ مر جائے تاکہ میرے ماں باپ آزاد ہو جائیں مجھے اس کی کوئی بھی بات سمجھ نہیں آرہی تھی وہ عجیب و غریب باتیں کر رہی تھی میرے چہرے پر علزن دیکھ کر وہ کہنے لگی تم بھی میری باتیں نہیں سمجھ پاؤ گے لیکن میں تمہیں بتا دوں کہ دراصل جن خیطوں میں تم بکریوں لے کر آتے تھے وہ خیط ہم جن ناط کے تھے میں


اس کے چہرے پر اتنے تاثرات پھیل گئے جبکہ میری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی مجھے یقین نہیں آنا تھا کہ سامنے کھڑی لڑکی جو کسی شہزادی کی طرح نظر آتی ہے وہ ایک جن ذادی ہے میں اس سے کہنے لگا کہ نہیں ایسے نہیں ہو سکتا تم یقیناً مجھ سے کوئی بھیانک مزاق کر رہے ہو تبھی اس نے رخ موڑا پھر کہنے لگی ہماری کہانی گاؤں کا بچہ بچہ جانتا ہے ہم جنات کا قبیلہ اس


جس کی ایک حصے کی زمینوں پر ہم نے اپنا قبضہ کر رکھا تھا جس طرح انسان رہتے ہیں اُسی طرح ہم نے بھی اپنا گھر بار بنائی ہوئے تھا جس میں ہمارے مال مویشی بھی تھے، زمینیں بھی تھیں، ہمارے خیط بھی تھے لیکن اس پورے قبیلے پر ایک سردار کا قبضہ تھا وہ سردار بہت ظالم تھا، وہ ایک جن ذات سردار تھا اسی لیے ہم جنات تو اس سے خوف کھاتے ہی تھے انسان بھی ہمارے ان خیطوں میں قدم نہیں رکھت


لیکن اس سردار کی نظر کسی پر بھی پڑ جاتی تو وہ اس سے شادی کر لیتا وہ کئی جن ذادیوں سے شادی کر چکا تھا پھر اس کی نظر مجھ پر پڑی لیکن میں اس سے شدید نفرت کرتی تھی کیونکہ اس نے سارے جنات کو غلام بنا رکھا تھا اور مجھے اس کی غلامی سے چڑھ تھی ایک دن تمہیں اپنے کھیتوں میں آتے دیکھا تو میں حیران رہ گئی کیونکہ تم بہت اچھے اور محربان لڑکے تھے جس طرح سے اپنے خاندان کی


وہ دیکھ کر مجھے بہت اچھا لگا جبھی میں انہیں تمہاری مدد کی لیکن سردار نے مجھے تمہارے پاس کھڑے ہوئے دیکھ لیا تھا تبھی دوسرے دن وہ کہنے لگا کہ اس بستی کی ہر جن ذادی پر صرف میرا حق ہے اسی لئے آنیدہ تمہیں میں اس لڑکے کے سامنے نہ دیکھوں پھر بھی میں چھپ چھپ کر تم سے ملنے آتی رہی کیونکہ تم سے اپنے دل کی بات کر کے مجھے خوشی محسوس ہوتی تھی لیکن پھر تم نے آنا چھوڑ


اب سردار مجھے زبردستی اپنے محل میں لے گیا وہ مجھ سے شادی کرنا چاہتا تھا لیکن این اُسی رات کو میں وہاں سے فرار ہو کر ایک دوسرے قبیلے میں جا پانچی میں نے وہاں پر پناہ لے لی مجھے پناہ دینے والے جنات بہت اچھے تھے انہوں نے میری حفاظت کی ذمہ داری اٹھائی اسی لیے مجھے واپس نہ آنے دیا لیکن میں اپنے ماں باپ کے لئے تڑپ رہی تھی جانتی تھی کہ سردار میرے ماں ب


ایک دن چھپ کر میں اس بستی میں آئی تو میں حیران رہ گئی اس نے میرے ماں باپ کو قیدی بنا لیا تھا لیکن مجھے تڑپانے کے لیے وہ میرے سامنے ان پر ظلم کرتا تو میں تڑپ کر رہ جاتی روتی ہوئی واپس دوسرے قبیلے میں گئی تو وہاں کے شہن شاہ جنات نے میری مدد کرنے کا فیصلہ کیا اس نے میرے ماں باپ کو تو چھڑوہا لیا لیکن اس جنگ میں وہ ظالم سردار مارا گیا میری وجہ سے یہ سب ہوا تھا اسی ل


تو انہوں نے مجھے وہاں سے نکال دیا حتیٰ کہ میرے ماباب جناد بھی مجھے کبول نہیں کرتے اب وہ مجھے اپنا دشمن سمجھتے ہیں اب میں اپنی زندگی میں بلکل تنہا ہو کر رہ گئی ہوں مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ یہ جن ذادی میرے سامنے بیٹھی ہے جو ایک لڑکی کی طرح دکھتی ہے میری حیرانی دیکھ کر وہ کہنے لگی کہ میں اب اسی گاؤں کی گلیوں میں بھٹکتی پھر رہے ہوں حلانکہ یہ قبیلہ یہاں سے ا


آج بھی میں اپنے معاباب کا انتظار کرتی ہوں کہ وہ میری تلاش میں یہاں ضرور آئیں گے۔ اس لئے اب میں یہاں سے کہیں نہیں جاؤں گی۔ لیکن یہ سارے خیط برباد کیوں ہو گئے؟ اب میں حیرانی سے اس سے سوال کر رہا تھا۔ وہ ادازی سے کہنے لگی کہ جب جنات اپنے خیط چھوڑ کر چلے گئے تو یہ زمین بھی بنجر ہو گئی۔ جس طرح میں پیاسی ہوں اسی طرح یہ زمین بھی پیاسی ہے۔ یہ بھی اپنے پیاروں کا انتظار کرتی ہے۔ کیونکہ ہ


اب میں یہیں پر رہتی ہوں میرا کوئی ٹھکانہ بھی نہیں کسی نہر کے پاس آکر چاندنی راتوں میں بیٹھ جاتی ہوں آکر اس چاند سے اپنے دل کی باتیں کرتی ہوں وہ جنزادی نہائیت گمگین لگ رہی تھی میں نے غور سے اس کے چہرے کی طرف دیکھا میرا دل زور زور سے دک دک کر رہا تھا میں کیسے اس جنزادی کو بتاتا کہ ایک اور دل اس کی محبت میں ڈھڑکتا ہے وہ دل کسی اور کا نہیں بلکہ میرا ہے


لیکن ابھی تم اس زمین کو عباد کر سکتی ہو؟ میں نے اس سے بھاری لہجے میں کہا تو وہ حیران رہ گئی کیسے؟ گاؤں والے کبھی بھی مجھے یہاں برداشت نہیں کریں گے ابھی صرف تمہیں معلوم ہے کہ اس زمین پر ایک جنزادی عباد ہے لیکن جب گاؤں والوں کو یہ بات پتہ چلے گی تو مجھے یہاں سے بھگا دیں گے میں کہنے لگا نہیں تم پہلے کی طرح ان کھیتوں کو عباد کر سکتی ہو گاؤں والے آج بھی یہی سمجھتے ہیں کہ یہاں پر


زمین بنجر کیسے ہوئی یہ بات کوئی نہیں جانتا اس لیے تم جیسے ہی ان خیطوں کو ہرہ کرو گی تو آہستہ آہستہ تمہارا کبیلہ بھی واپس آ جائے گا مجھے لگتا ہے کہ تمہارے ماباب بھی کبھی نہ کبھی تمہیں معاف کر دیں گے اس کی آنکھوں میں بے یقینی کی چمک تھی پھر وہ کہنے لگی کیا تم اس کام میں میرا ساتھ دو گے میں نے اس سے وادہ کر لیا کہ میں ضرور اس کی ہر بات میں ساتھ دوں گا اس لیے وہ نہائیت خوش دکھائی دے


لیکن میں بھاری دل لے کر واپس آیا تھا پہلے میں سمجھتا تھا کہ وہ ایک لڑکی تھی جس سے میں محبت کرتا تھا لیکن وہ تو ایک جن زادی نکلی اب مجھے اس کی مدد کرنی ہے اسے خوش دیکھنا ہے یہی سوچ کر میں اپنے آپ سے وادہ کر چکا تھا ابھی ریزلٹ آنے میں بہت دن پڑے تھے جب تک میں اسی گاؤں میں رکھنا چاہ رہا تھا دوسرے دن ابا کی بکنیاں لے کر اسی زمین پر جانے لگا تو ابا حیران رہ گ


جانتا نہیں کہ وہاں بنجر زمین ہے، بکریہاں وہاں جا کر کیا کریں گی؟ میں کہنے لگا اب با ایک بار مجھے جانے دو، وہ زمین میں خودہ بات کروں گا۔ آپ دیکھنا کیسے میں وہاں پر فصلیں خود بخود سونا اگلیں گی؟ اب با میری بات سن کر حیران تھا، پھر میں بکریہوں کو لے کر یہاں آ گیا، بکریہوں کو چرنے کیلئے چھوڑ دیا اور خود اس زمین پر مہنت کرنے لگا۔ لیکن میں نے دیکھا کہ میرے برابر میں وہی جنزادی بھی موج


وہ اپنے ساتھ ایک تھلی لے کر آئی تھی جس میں بیچ رکھے تھے پھر وہ سرگوشی میں کہنے لگی یہ جادوی بیچ ہیں ایک بار اسے زمین میں ڈالا تو ڈھروں ڈھر فصل پیدا ہوگی اب ہم دونوں مل کر اُس زمین پر مہنت کر رہتے میں نہر کا پانی بھی یہاں پر چھوڑ دیتا تھا رات کو آت بجے کھیٹوں میں آتا شبہ یہاں سے چلا جاتا تھا امہ اب بہ حیران تھے کہ میں روزانہ کہاں آتا جاتا ہوں ل


میں نہیں چاہتا تھا کہ کسی کو پتہ چلے کہ میں اس بنجر زمین کو عباد کرنے کی کوشش کر رہا ہوں جس کے بارے میں سارے گاؤں والے کہتے ہیں کہ وہ کبھی عباد نہیں ہوگی لیکن گاؤں والے حیران تھے کہ بنجر زمین کیسے عباد ہو گئی سب لوگوں کا کہنا تھا کہ لگتا ہے جنات واپس آ گیا ہے کسی نے بھی مجھے ان کھیٹوں میں کام کرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا لیکن بکریہ جب بھی کھیٹوں سے واپس آتی تو خوب سیر ہو کر آتی اور دود


دیکھتے ہی دیکھتے ان بکریوں کی تعداد بھی زیادہ ہو گئی اور زمین بھی آہستہ آہستہ پھلنے پھولنے لگی گاؤں کا جو بھی آدمی یہاں کا رخ نہیں کرتا تھا لیکن میں ہر رات اس جن زادی سے ملنے پہنچ جاتا وہ مجھ سے باتیں کرتی تو مجھے اندر سے خوشی محسوس ہوتی اس کی خاطر میں ہر کام کرنے کے لیے تیار تھا دیرے دیرے میری محنت رنگ لانے لگی تھوڑے ہی دنوں میں فصلیں تیار ہو گئیں اب میں نے


میں جن زادی کی زمین کو دوبارہ عباد کرنا چاہتا تھا۔ جن زادی یہ دیکھ کر مایوس ہوتی کہ ابھی تک اس کے قبیلے کا ایک بھی جنات واپس نہیں آیا تھا۔ اور نہ ہی اس کے ماباب، لیکن میں اس کی ادازی کو دور کرنے کی کوشش کرتا اور کہتا کہ اسے اچھے وقت کا انتظار کرنا چاہیے۔ آہستہ آہستہ فشلوں کی کٹائی کا وقت ہو گیا۔ ایک دن میں ابا سے کہنے لگا کہ ابا ہمیں ان خیطوں کی کٹائی کرنی ہے۔ ابا نے کانوں کو ہاتھ لگایا کہنے لگے


مجھے اپنے آپ کو کسی خطرے میں نہیں ڈالنا وہ کھیت جن ناث کے ہیں میں بھلا وہاں کیسے ان فصلوں کی کٹائی کر سکتا ہوں میں انہیں سمجھاتے ہوئے کہنے لگا کہ ابا آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ آپ کا بیٹا پچھلے چھے مہینوں سے ان کھیتوں میں مہنت کر رہا ہے اور وہ لگایا ہوا بیج میرا ہے لیکن وہ زمین تو بنجر تھی تم نے کیسے اسے عباد کر لیا پھر میں نے ابا کو ساری کہاہ دیں سنائی کہ کیسے وہاں پر ا


وہ آج بھی اپنے قبیلے کا انتظار کر رہی ہے جو نہ جانے کہاں جا کر آباد ہو گیا ہے لیکن وہ زمین خالی پڑی تھی اس لئے میں نے جن زادی کی اجازت سے وہاں پر بیجھ اگائے جو کہ جادوی بیجھ ہیں جبھی تو وہاں کی زمین سونا اگل رہی ہے اگر جن زادی ہم سے خوش ہو گئی تو وہ یہ زمین ہمارے حوالے کر دے گی ابا نے حیرت سے کہا نہیں بیٹا ایسا کیسے ہو سکتا ہے گاؤں والے اعتراض کریں گے


تو میں کہنے لگا کہ ابا ویسے بھی تو وہ زمین خالی پڑی تھی اس سے تو بہتر ہے کہ اسے آباد کر کے اس سے فائدہ حاصل کیا جائے جنات کی فصل پکھ کر تیار ہو گئی تھی لیکن اسے اتارنے والا کوئی بھی نہ تھا اس لئے ہم دونوں باب بیٹے نے مہنت کی گاؤں کے دو تین اور آدمیوں کے ساتھ مل کر ساری فصل تیار کر لی لیکن میں نے اس کا استعمال کرنے سے پہلے جن ذادی سے اجازت لینا ضروری سمجھا ایک رات میں اس سے ملنے کے لی


کہنے لگی کہ تم نے کہا تھا کہ میرے ماباب واپس آ جائیں گے قبیلے کے جنات مجھے لینے ضرور آئیں گے لیکن دیکھو وہ نہیں آئے آج بھی میں اکیل ہوں اب تو یہ سارا گاؤں قریب کے لوگوں کو دے دو کیونکہ اسی میں میری خوشی ہے اس کی اس بات نے مجھے بہت خوشی دی پھر کیا ہے میں کہنے لگا کہ میں بھی یہی سوچ رہا تھا کہ یہ اناج ضائع نہ جائے اور کسی کے کام آجائے اس نے اس بات میں سر ہلا دیا پھر دیکھتے


گاؤں کے غریب لوگوں میں تقسیم ہو گئی ہمارے بھی وارے نیارے ہو گئے کیونکہ پورے گاؤں میں میرا اور ابا کا نام ہو گیا تھا کہ اس بنجر زمین پر مہنت کر کے گاؤں کے اتنے غریب لوگوں کا بھلا کر دیا اس لیے گاؤں کے لوگ ہم سے بہت خوش تھے اب ایک بار پھر سے زمین خالی ہو گئی لیکن اس بار پھر سے جن زادی نے مجھے اپنے پاس بلایا کہنے لگی کہ اب بھی تم اس میں فصل ہوگاو جب تک میں یہاں اکیلی رہت


اس نے وہی جادوی بیج مجھے ایک بار پھر سے دے دیا اسے پا کر میں بہت خوش ہوا یوں پھر سے فصل پکنے کی تیاری کا انتظار کرنے لگا وہ راتوں کو آکر زمین پر مہنت کرتی میں اس کا بھرپور ساتھ دیتا پورا دن فصل کی دیکھ بھال کرتا گاؤں والے خوش تھے کیونکہ گاؤں میں خوش حال ہی آ رہی تھی اسی طرح ایک دن وہ بھی خوش چہرہ لیے میرے پاس آئی پھر کہنے لگی کہ مجھے یقین نہیں آتا ک


انہوں نے مجھے معاف کر دیا ہے کیونکہ سچائی سب کے سامنے آگئی ہے کہ کسور میرا نہیں بلکہ اس سردار کا ہی تھا وہی ظالم تھا اب دوسرے قبیلے میں جا کر سارے جنات کے حالات بدل گئے ہیں اب میں واپس اپنے ماباب کے ساتھ جا رہی ہوں لیکن تم نے ان زمینوں کا بہت خیال رکھنا ہے میں اپنے قبیلے میں واپس تو جا رہی ہوں لیکن یہ زمینیں جتنی بھی ہماری تھیں وہ سب میں تمہارے نام کر رہی ہوں آج کے بعد تم اس کے مالک ہو گئے


تم ایک نیک اور اچھے ناجوان ہو تم نے اس وقت میرا ساتھ دیا جب میں بہت زیادہ مشکل حالات سے لڑ رہی تھی اس لئے میں تم پر بھروسہ کر کے اپنے سارے خیط تمہیں دے کر جا رہی ہوں یہ کہہ کر وہ جن زادی اپنے معاب کے ساتھ چلی گئی اور ہمیشہ کے لیے وہ خیط اب میرے پاس آ گئے اب میں ان خیطوں پر دن رات مہنت کرنے لگا دیرے دیرے کر کے گاؤں والوں کی قسمت بھی بدلنے لگی کیونکہ میں نے اکیلے نہیں ان سے فائدہ


اب لوگ میری تاریف کرتے تھے کہتے کہ یہ نوجوان پڑھ لکھ کر آیا ہے لیکن دیکھو اس نے اپنے پڑھ لکھے ہونے کا ثبوت بھی دیا ہے ورنہ اس سے پہلے جو بھی نوجوان شہر سے پڑھ کر آتا تھا وہ صرف اپنے گھر والوں کے بارے میں سوچتا تھا جبکہ اس نے ہم سب کے بارے میں سوچا یہ اس کی بڑھائی ہے میں بھی بڑی خوشی خوشی ان کی یہ باتیں سن رہا تھا جانتا تھا کہ گاؤں والوں کے لئے میرے دل میں جگہ بن گئ


اسی طرح گاؤں والے بھی مجھ سے بہت خوش تھے اب سب مل کر اس زمین پر کام کر رہتے اب کافی وقت گزر گیا تھا امہ اب با کہتے تھے کہ تم بھی شادی کر کے اپنا گھر بسالو لیکن میرے خیالوں میں تو ہر وقت وہی جنزادی رہتی تھی نا جانے وہ کہاں ہوگی، کہاں رہتی ہوگی بار بار مجھے اسی کا خیال آتا رہتا تھا پھر ایک رات میں اکیلا ہی اپنی زمینوں کو دیکھنے آیا تھا جو مجھے سفید ل


وہ درخت کے پیچھے چھپی تھی مجھے دیکھ کر باہر آئی میں اسے دیکھ کر حیران رہ گیا یہ تو وہی جن ذادی تھی جبکہ کام کرنے والے دوسرے نوجوان ڈر کے مارے بھاگ گئے کیونکہ سفید لباس میں وہ بہت پوری سراہر اور خوفناک لگ رہی تھی لیکن میں اس سے ہرگیز نہیں ڈرہا اسے سامنے دیکھ کر میرا عجیب سی خوشی محسوس کر رہا تھا پھر وہ مجھے مسکرات کر دیکھتی ہوئی کہنے لگی تم


مجھے بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے آج کے بعد میں تمہارے سامنے کبھی نہیں آوں گی اس کی یہ بات سن کر میں اداز ہو گیا تو وہ کہنے لگی کہ کیونکہ میں نے دوسرے قبیلے کے شہنشاہ جنات سے شادی کر لی ہے اس کی بات پر میں حیران تھا تو وہ خوش ہو کر کہنے لگی کہ جب میرے ماں باپ مجھے دوسرے قبیلے میں لے کر گئے تو اس شہنشاہ جنات نے مجھے دیکھتے ہی پسند کر لیا پھر میں نے بھی اس سے شادی کر لی اب میں اپ


اس لئے تم شادی کر کے اپنا گھر بسالو یہ کہہ کر وہ میرے سامنے سے غائب ہو گئی میں نے امہ سے کہہ دیا کہ جس سے بھی دل چاہے وہ میری شادی کر سکتی ہے انہوں نے گاؤں کی ہی ایک لڑکی کو پسند کیا جو بہت خوبصورت تھی یوں میں اپنی زندگی اس کے ساتھ ہنسی خوشی گزارنے لگا لیکن جب بھی ان درختوں کے پاس آتا تو ایسے محسوس ہوتا جیسے وہ یہیں کہیں پر مجھے دیکھ رہی ہے میں اکثر چاننی راتوں میں آکر


جہاں پر اکثر وہ جن ذادی آکر بیٹھتی تھی آج بھی میری آنکھیں اس کا انتظار کرتی رہتی ہیں میری بیوی بار بار کہتی ہے کہ شاید آپ نے اس سے سچی محبت کی ہے تو میں اسے کہتا ہوں کہ نہیں ایسی بات نہیں ہے لیکن حقیقت میں میں اس سے جھوٹ کہتا ہوں سچ میں ہی میں نے اس جن ذادی سے محبت کی تھی جبھی تو اسے آج تک نہیں بھول پایا تھا اب گاؤں کے بچے بچے کی زبان پر اس بات کا چرچا رہتا ہے


کہ وہ خید بھی اباد ہو گئے جو پہلے جنات کے خید تھے لیکن میں جانتا ہوں کہ ایک جن ذادی کی وجہ سے انہوں نے اپنا سب کچھ چھوڑنا پسند کیا کیونکہ جب سے ان کا سردار ان سے جدہ ہوا تھا تب ہی سے انہوں نے گوارا نہیں کیا تھا کہ وہ دوبارہ سے ان خیطوں کو اباد کر سکیں لیکن جن ذادی نے مجھ پر محربانی کی مجھے وہ سارے خید دے کر چلی گئی جس کی وجہ سے نہ صرف میری بلکہ گاؤں والوں کی بھی زندگی بتل


تبھی تو میں نے شہر کے بجائے گاؤں میں رہنے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ یہ ہی میری زندگی تھی بڑے بڑے خواب لے کر میں شہر تو آ گیا تھا لیکن وہاں پر میرا دل نہ لگا صرف اسی محبت کی وجہ سے جو میں اس جن ذادی سے کرتا تھا

What's Your Reaction?

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow