ایک سوداگر کی بیٹی اور ایک ساسانی شہزادہ

ایک سوداگر کی بیٹی اور ایک ساسانی شہزادہ

Oct 23, 2024 - 13:18
 0  1
ایک سوداگر کی بیٹی اور ایک ساسانی شہزادہ


اسلام علیکم دوستو  پرانے وقتوں میں ملک مصر میں ایک تاجر رہتا تھا جس کا نام موحانی تھا موحانی ہیروں اور موٹیوں کی تجارت کیا کرتا تھا اور دور دور کے ملکوں میں اس کا مال جاتا تھا اور بڑے بڑے ملکوں کے بادشاہ شہزادے شہزادیاں اور بڑے بڑے امیر لوگ اس کے گاہک تھے موحانی تاجر کے ساتھ بیٹے تھے اور ایک بیٹی تھی


اسی لیے وہ سب کی لادلی اور پیاری تھی اس کا نام نازو تھا لیکن سب اسے پیار سے شہزادی کہتے تھے وہ تھی بھی شہزادیوں کی طرح خوبصورت چونکہ مہانی تاجر کے پاس بہت دولت تھی اسی لیے وہ ریتی بھی شہزادیوں کی طرح ہی تھی لیکن برال وہ تھی تو تاجرزادی بچپن سے اسے شہزادے اور شہزادیوں کی کہانیاں پڑھنے کا بہت شوق تھا اسی لیے وہ اپنے آپ کو شہزادی سمجھتی تھی جب وہ بڑی ہو


تو بڑے بڑے تاجروں کی طرف سے اس کے لئے شادی کے پیغام آنے لگے لیکن نازو نے کسی سے بھی شادی کرنے سے انکار کر دیا اس کا کہنا تھا کہ وہ شہزادی ہے اس لئے وہ کسی شہزادے سے شادی کرے گی اس کے بھائیوں اور باپ نے اسے بے ہز سمجھایا لیکن نازو اپنی زدکی پکی تھی اس نے کسی کی بھی بات نہ مانی نازو کی ماہ اس کی بچپن میں ہی فوت ہو چکی تھی ایک روز تاجر محانی بھی فوت ہو گیا اب نازو اپنے ب


اس کے سب بھائیوں کی شادیہ ہو چکی تھی اور وہ سب اپنے اپنے گھروں میں خوش و خرم تھے چبکہ نازو ملازموں کے ساتھ اپنے باپ کے گھر میں اکیلی رہتی تھی اس کے بھائیوں نے اسے اپنے پاس رہنے کے لئے کہا لیکن نازو نے انکار کر دیا اس کی زدی طبیت کی وجہ سے آجسا آجسا سب اس سے لا تعلق ہو گئے وہ سب اسے نقلی شزادی کہنے لگے اس لئے وہ ہر وقت یہی سوچتی رہتی تھی کہ وہ کسی طرح اصلی شزادی


لیکن اس کے ذہن میں کوئی ترقیب نہیں آتی تھی۔ ایک روز وہ اپنے کمرے میں خاموش بیٹھی ہوئی تھی کہ اس کی ملازمہ اندر داخل ہوئی۔ شہزادی حضور، ایک بوڑی عورت آپ سے ملنا چاہتی ہے۔ ملازمہ نے باقاعدہ جکھ کر سلام کرتے ہوئے کہا کیونکہ نازموں نے سب ملازموں کو یہی اکم دے رکھا تھا کہ وہ اسے شاہی انداز میں سلام کیا کریں اور اسے شہزادی حضور کہا کریں۔ کون ہے وہ بوڑی عورت اور کیوں


اس کا کہنا ہے کہ وہ آپ کے فائدے کی کوئی بات بتانا چاہتی ہے۔ اچھا، بھیج دو سے۔ نازو نے کہا اور ملازمہ ایک بار پھر سلام کر کے واپس چلی گئی۔ تھوڑی دیر بعد ایک بڑی عورت لٹھی ٹیکتی ہوئی اندر داخل ہوئی۔ اس نے نازو کو سلام کیا۔ بیٹھو بڑی بھی اور مجھے بتاؤ کہ تم کون ہو؟ اور مجھ سے کیوں ملنے آئی ہو؟ میرا نام تاکونا ہے۔ میں ملک روم کی رہنے والی ہوں۔ ایک آفلے کے ساتھ یہاں


میں تمہاری مرہومہ ماں کی دور کی رشتہ دار بھی ہوں تمہارے بڑے بھائی کے گھر ٹھہری ہوئی ہوں کیونکہ وہ ایک بار تمہاری ماں کے ساتھ ہمارے گھر آیا تھا میرے بیٹے بھی موٹیوں اور ہیروں کی تجارت کرتے ہیں ہم بھی خاندانی تاجر ہیں مجھے یہاں آکر تمہارے مطالق معلوم ہوا کہ تمہیں شزادی بننے کا شوق ہے تو میں تم سے ملنے آ گئی آپ میری ماں کی رشتہ دار ہیں تو پھر آپ میری بزرگ ہوئی مجھ


آپ جب تک یہاں رہیں میرے پاس ہی ٹھہ ریں میں یہاں اکیلی رہتی ہوں بوڑی عورت بہت خوش ہوئی بیٹی میں تمہیں ایک بات بتانا چاہتی ہوں اگر تم حمد کرو تو تم نقلی کے بجائے اصلی شہزادی بھی بن سکتی ہو اور تمہاری شادی ایک خوبصورت اور بہادر شہزادے سے ہو سکتی ہے جو ولی اہد بھی ہے اس لئے وہ باشا بھی بن جائے گا اس طرح تم شہزادی کے بعد ملکہ بھی بن سکتی ہو بوڑی عور


وہ کیسے بوڑی امام مجھے بتاؤ کہ یہ سب کچھ کیسے ہو سکتا ہے؟ بیٹی تمہارے ملک مصر سے ایک ماہ کی مسافت پر ایک اور ملک ہے جسے سعسان کہتے ہیں چھوٹا سا ملک ہے لیکن ہے بہت کوب سرد اور خوشال وہاں کے لوگ بھی بہت بہادر خوشال اور اچھے ہیں وہاں کے بادشاہ کی کوئی اولاد نہیں البرتہ اس کے بھائی کا ایک بیٹا ہے جس کا نام شہزادہ جاندار ہے بادشاہ کا بھائی جوانی میں ہی فوت ہو گیا تھا


اس لئے باشا نے شہزادہ جاندار کو پالا اور اسے ولی اہد بنا دیا لیکن آج سے دو سال پہلے کی بات ہے ایک بار وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ جنگل میں شکار کھیلتا پھیر رہا تھا کہ وہاں سے ایک جادوگر بھی گزرا اس جادوگر نے شہزادہ کے شکار کو اسے زبردستی چھیننا چاہا اس پر شہزادہ نے اس سے منع کیا تو جادوگر کو غصہ آ گیا اس نے جادو کے زور سے شہزادہ کو نوجون سے بچہ بنا دیا اور پھر اپنے ایک خاص پرین


کہ وہ شہزادے کو اٹھا کر کسی ویرانے میں پھینک آئے۔ چنانچا وہ پریندہ جو سبز رنگ کا تھا اور جس کی دم کسی عزدی کی جیسی تھی شہزادے کو اپنے پروں پر بٹھا کر لے گیا اور اس نے شہزادے کو بہت دور ویرانوں میں لے جا کر پھینک دیا اور جادوگر کہکیں لگاتا ہوا وہاں سے غائب ہو گیا۔ شہزادے کے ساتھی بچارے روتے پیرتے واپس آئے تو بادشاہ بہت پریشان ہوا اس نے فورا شاہی نجوم


کہ اس جادوکر کا نام ازدہ جادوگر ہے اس کے گلے میں ہر وقت ایک انسانی کوپڑی لٹکی رہتی ہے اور وہ اپنے سر پر ایک ازدہ کو لپیڑ کر اس کی پگڑی بنا کر پہنتا ہے وہ بہت طاقتور جادوگر ہے اس کدر طاقتور کہ تلسم ہو شربہ کا شہنشاہ فرسیاب بھی اس سے ڈرتا ہے ازدہ جادوگر کالے پہاڑوں کے اندر ایک چاندار محل میں بازشاہوں کی طرح رہتا ہے سبس پرندہ اس کا خاص پرندہ ہے جسے وہ ازد


اصل میں یہ پریندہ ایک بڑا طاقتور ازدہ ہے جسے ازدہ جادوگر نے پریندے کی شکل دے دی ہے۔ یہ ازدہ پریندہ پوںک مار کر چیٹانوں کو اپنی جگہ سے ہلا دیتا ہے۔ شاہی نجومی نے بتایا کہ اس پریندے نے شہزادے کو ملک چین کے ورانوں میں جا کر پھینکا ہے اور شہزادہ وہاں اگار میں موجود ہے۔ یہ سن کر باشا نے فورن زپائیوں کا ایک تیز رتار دستہ ملک چین کی طرف روانہ کر دیا۔ ملک چین سحصان سے زیادہ فاصلے پر


آخرکار یہ دستہ تین روز بعد ان ورانوں میں پہنچ گیا جہاں شہزادہ جاندارے غار میں چھپا ہوا تھا شہزادہ نے جب اپنے ساتھیوں کو پہچان لیا تو وہ ان کے ساتھ اپنے ملک میں واپس آ گیا پھر باشا نے اس اصدہ جادوگر کے خاتمیں اور شہزادہ کے ٹھیک ہونے کے لیے شاہی نجومی کو دوبارہ حساب کرنے کے لیے کہا تو شاہی نجومی نے حساب لگا کر بتایا کہ اس اصدہ جادوگر اور اس کے اصدہ پرندے کا خاتمہ


اس پر بادشاہ نے اعلان کر دیا کہ جو عورتی ساپ بادشاہ اور ازدے پرندے کا خاتمہ کر کے شہزادہ جاندار کو اس کی اصلی حالت میں لے آئے گی اسے بادشاہ اپنی بیٹی بنا لے گا اس طرح وہ عورت شہزادی بن جائے گی اور پھر اس کی شادی شہزادہ جاندار سے کر دی جائے گی جو کہ بہت خوبصورت وجیہ بہادر اور دلیر شہزادہ ہے اور بادشاہ شہزادی کی شادی کے بعد تک تو تاج بھی اسی کے حوالے کر دے گا اس طرح


اور وہ عورت ملک سعسان کی ملکہ۔ بھوڑی عورت نے نازو کو دفصیل بتاتے ہوئے کہا نازو بڑے غور سے یہ ساری باتیں سنتی رہی بھوڑی عورت کی بات سن کر اس کی آنکھوں میں چوک اوبر آئی لیکن بڑی امہ میں اس اصدے جادوگر اور اس اصدے پرندے کا مقابلہ کیسے کر سکتی ہوں؟ میں تو جادو بھی نہیں جانتی بیٹی اگر تم یہ کام کرنا چاہتی ہو تو پھر تم پہلے سعسان جا کر بادشاہ اور


انھیں بتاؤ کہ تم یہ کام کرنے کیلئے تیار ہو اس کے بعد تم ملک سحسان رہنے والے ایک بوڑے آدمی جس کا نام سلجوک ہے اسے تلاش کرو یہ بوڑا کسی زمانے میں بہت بڑا جادوگر رہ چکا ہے پھر اس نے جادو کرنا چھوڑ دیا اور ملک سحسان میں آ کر گمنامی کی زندگی بسر کرنے لگا سوائے میرے اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ بہت بڑا جادوگر ہے لیکن میں یہ نہیں جانتی کہ وہ کہاں رہتا ہے مگر تم کوشش کر


جب وہ مل جائے تو اسے میری انگوٹھی دے دینا اور اس سے کہنا کہ وہ تمہاری مدد کرے مجھے یقین ہے کہ وہ میری انگوٹھی کی وجہ سے تمہاری مدد کرنے پر تیار ہو جائے گا اگر وہ تمہاری مدد کیلئے تیار ہو گیا تو پھر تم یقین ان اس مہم میں کامیاب ہو جاؤ گی بوڑی عورت نے کہا اور اس کے ساتھ اس نے اپنے گلی میں پہنی ہوئی ایک انتہائی کیمتی انگوٹھی اتار کر نازو کو دے دی نازو نے بوڑی کا شکریہ ادا کی


تو نازو نے اسی وقت ملک سحسان جانے کی تیاری شروع کر دی اتفاق سے ایک بڑا کافلہ اندینم ملک سحسان جانے والا تھا چنانچہ نازو اس کافلے کے ساتھ شامل ہو گئی اور پھر ایک ماہ کی مسافرت کے بعد وہ سحسان پہنچ گئی کافلہ ایک سرائے میں رک گیا نازو بھی اسی سرائے میں رک گئی کیونکہ مسلسل سفر کر کے وہ بہت تک چکی تھی دوسرے رو سباہ اٹھ کر اس نے گرم پانی سے گسل کیا اور اپنا بہترین


اس نے شاہی تلوار اپنے کمر سے باندی اور گھوڑے پر سوار ہو کر وہ شاہی محل کی طرف ربانہ ہو گئی آپ نے کس سے ملنا ہے؟ شاہی دربان نے پوچھا میں بادشاہ سلامت سے ملاقات کرنا چاہتی ہوں کیونکہ میں شہزادہ جاندار کی مدد کرنے آئی ہوں نازو نے جواب دیا تو دربان نے فوراً اسے بادشاہ کے کمرے میں پہنچا دیا بادشاہ اس سے مل کر بہت خوش ہوا نازو نے اسے اپنے متعلق سب کچھ بتا دیا


کہ وہ شہزادہ جاندار کی مدد کر سکتی ہے۔ پھر شہزادہ جاندار کو بھی بلایا گیا اور نازو یہ دیکھ کر حیران رہ گئی وہ بالکل چار پانچ سال کا بچہ تھا لیکن اس کا لباز شاہی تھا اس کے چہرے پر بھی بے پناہ وکار تھا شہزادہ جاندار نے اپنی توتلی زبان میں اس کا شکریہ دا کیا پھر نازو باشا اور شہزادے سے اجازت لے کر شاہی محل سے واپس سرائے میں آ گئی اور اب اس نے بودے سلجوک کے بارے میں لوگ


لیکن وہاں کوئی بھی بوڑے سلجوگ کو نہیں چانتا تھا۔ نازو نے ہمت نہ ہاری اور مستلسل سارے شہن میں اسے تلاش کرتی رہی اور پھر ایک روز وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئی۔ جب ایک بچے نے اسے بتایا کہ بوڑا سلجوگ کہاں رہتا ہے۔ نازو اس کے مکان پر پہنچ گئی۔ جب وہ مکان میں داخل ہوئی تو اس نے دیکھا ایک بوڑا آدمی دھوپ میں بیٹھا ہوا تھا۔ نازو نے آگے بڑھ کر اسے ادب سے سلام


نازو بولی آپ کا نام سلجوک ہے؟ ہاں میرا نام سلجوک ہے مگر تم کون ہوں اور کہاں سے آئی ہو؟ بوڑے سلجوک نے حیرت بڑے لہجے میں کہا یہ انگوٹھی دیکھئے نازو نے جیب سے بوڑی کی انگوٹھی نکال کر بوڑے سلجوک کی طرح بڑاتے ہوئے کہا اور سلجوک انگوٹھی دے کر حیران ہو گیا یہ تو میری بہن تاکونا کی انگوٹھی ہے آپ نے اس انگوٹھی کو درست پہنچانا اور آپ کی بہن نے یہ مجھے د


وہ میری والدہ کی رشتہ دار ہیں۔ نازو نے مسکراتے ہوئے بڑے سے کہا اچھا اگر تمہیں تاکونا نے بھیجا ہے تو پھر تو تم میری بھی محمان ہو تم نے اپنے متعلق کچھ نہیں بتایا تو نازو نے اسے ساری تفصیل بتا دی اور ساتھ اس نے شہزادہ جاندار اور اس اصدہ جادوگر اور اس کے پرندے کے بارے میں ساری تفصیل بتا دی چھا میں سمجھ گیا تو تم چاہتی ہو کہ اصلی شہزادی بن جاؤ اور پھر شہزادہ جاندار سے ش


ٹھیک ہے بیٹی میں تمہاری مدد ضرور کروں گا لیکن بیٹی اس کام میں تمہیں خود ہمت کرنا ہوگی کیونکہ یہ انتہائی مشکل اور کھٹن کام ہے بوڑے سلجوپ نے کہا مجھے بتائیے بابا کہ میں نے کرنا کیا ہے مجھے یقین ہے کہ میں آپ کی توقعات پر پورا اتروں گی سنو بیٹی عزدہ جادوگر انتہائی طاقتور اور صفاق جادوگر ہے یہ تو اس نے شہزادہ جاندار کے ساتھ نرمی برتی ہے کہ اسے صرف بچہ بنا دیا


ورنہ وہ چاہتا تو اسے ہلاک بھی کر سکتا تھا اس طاقتور جادوگر کا محل ملک لوگانیا کے شمال مشرق میں کالے پہاڑ کے اندر ہے اس اصدے جادوگر کی جان ایک ایسے سام میں موجود ہے جو زمین کی تیمے رہتا ہے جہاں تک انسان تو انسان کوئی سام یا کوئی کیڑا مکوڑا بھی نہیں پہنچ سکتا اور اس کے علاوہ اس کے گرگ جادو کے چار حسار بھی قائم کیئے گئے ہیں اس لئے کوئی جادوگر بھی وہاں تک نہیں


نازو نے مایوسی والے انداز میں پوچھا مایوس ہونے کی ضرورت نہیں بیٹی یہ اصدہ جادوگر کوبسورت لڑکیوں کو بہت پسند کرتا ہے تم جوان بھی ہو اور خوبصورت بھی ہو میں تمہیں اس کے محل کے قریب پہنچا دیتا ہوں تم اس کے ساتھ آیاری کرو وہ تمہیں شادی کا پیغام دے گا تم اس سے شادی کرنے کی ہامی اس شرط پر بھر لینا کہ وہ تمہیں سیاہ گلاب کا بڑا کانٹا لہ دے جو کالے سمندر کے بیچ میں ک


جب وہ سیاہ گلاب کا کانٹا لا دے جو خود بھی سیاہ رنگ کا ہوگا تو کانٹا لینے کے بعد تم اسے کہنا کہ تم اصدے پرندے پر بیٹھ کر دنیا کا چکر لگانا چاہتی ہو وہ مجبوروں اس کی اجازت بھی دے دے گا جیسے ہی تم اس پرندے پر بیٹھو تم اس کے سر پر موجود کلنگی کے اندر سیاہ کانٹا چبھو دینا جیسے ہی کانٹا اس پرندے کی کلنگی میں چبھایا جائے گا اصدہ پرندہ جادوگر کے


کہ وہ تمہیں نیلے پہاڑوں کے پیچھے رہنے والے نیلے دو کے پاس لے جائے میں تمہیں ایک انگوٹھی دوں گا تم یہ انگوٹھی اس نیلے دو کو دے دینا نیلہ دو تمہاری مدد کرے گا اور آنیدہ جو کچھ بھی تم نے کرنا ہو وہ تمہیں نیلہ دو ہی بتائے گا بودے سلجوگ نے نازو کو ساری تفصیل بتا دی ٹھیک ہے بابا میں تیار ہوں نازو نے کہا تو سلجوگ نے اپنے انگوٹھی اٹاری اور اسے نازو کی طرف بڑ


نازو نے انگوٹھی لے کر اپنی انگلی میں پہن لی ایک بات اور بھی بتا دوں کہ میری انگوٹھی کی موجودگی میں ازدہ جادوگر جادو کی مدد سے یہ نہیں جان پائے گا کہ تم کس مقصد کیلئے کام کر رہی ہو اس لئے فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں بہت شکریہ بابا مجھے بس یہی خطرہ تھا کہ کہیں وہ جادوگر جادو کی مدد سے میرے مطالق یہ نہ معلوم کر لے کہ میں کس مقصد کیلئے آئی ہوں اب میں پوری طرح مدمین


اور جب تک میں نہ کہوں تم نے اپنی آنکھیں نہیں کھولنی سل جوک نے کہا تو نازو نے اپنی آنکھیں بند کر لیں دوسرے لمحے اسے یوں محسوس ہوا جیسے وہ تیزی سے ہواں میں اٹھتی جا رہی ہو اسے اپنا جسم ہلکا پھولکا معلوم ہونے لگا نا جانے کتنی دیر سے یہی کیفید محسوس کرتی رہی اچانک اس کے بیروں تلے سکھ زمین کا احساس ہونے لگا آنکھیں کھول دو بیٹی اور پوری حشاری سے کام کرو سل ج


تو نازو نے اپنی آنکھیں کھول دی دوسرے لمیں وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ وہ سیارنگ کے پہاڑوں کے سامنے کھڑی ہے اور دور ایک شاندار محل بھی نظر آ رہا تھا ابھی نازو ادھر ادھر دیکھ رہی تھی کہ اچانک اس نے اسمان پر سائے سائے کی آواز سنی اس نے اوپر دیکھا تو ایک بہت پڑا پریندہ تیزی سے نیچے آتا دکھائی دیا اس نے جلدی سے اپنے کمر سے بندھی ہوئی تلوار نکال لی


یہ وہی ازدہ پرندہ تھا اور اس نے اپنے پنجوں میں شہزادہ جاندار کو بھی پکڑا ہوا تھا اس کی دم ازدہ کی طرح ہوا میں لیرا رہی تھی اور اس کے پر بہت بڑے بڑے تھے یہ تمہیں دھوکا دیا جا رہا ہے نازو بیٹی یہ پرندہ اصلی نہیں اور اس کے پنجوں میں شہزادہ جاندار نہیں بلکہ جادو کا پتلا ہے یہ شہزادے کو نیچے پھینکے گا لیکن تم خود شہزادے کی گردن پر طلوار کا وار کر دینا اس طرح ازدہ جادوگر سمج


کہ تم شہزادہ جاندار کی خادر یہاں نہیں آئی کیونکہ اسے بھی علم ہے کہ بادشاہ سحسان نے اس کے بارے میں علان کر رکھا ہے سل جوک بابا کی آواز نازو کے کانوں میں گنجی اور نازو نے طلوار کو اوپر اٹھا لیا شہزادہ جاندار کو اٹھائے پرندہ اب کافی نیچے آ گیا شہزادہ جاندار واقعی جیتا جاگتا بچہ نظر آ رہا تھا نازو نے طلوار والا ہاتھ اوپر اٹھایا اسی لمح پرندھیں دشت ناغ آواز نکال


شہزادہ جاندار کو نیچے پھینک دیا شہزادہ نیچے گر کر اسی طرح اچھل کر کھڑا ہوا جیسے اس کے جسم میں ہڑیاں موجود ہی نہ ہوں اس نے مدد مدد بکارنا شروع کر دیا اور نازو کی طرف بھاگا لیکن دوسرے لحظے نازو کی تلوار والا ہاتھ تیزی سے گھوما اور شہزادہ کی گردن کٹ کر ایک طرف جا گری اس کے ساتھ یہ خوفناک دمارکہ ہوا اور ہر طرف سیارنگ کا دھوان سا پھیل گیا جب دھوان ختم ہوا


وہاں نہ کوئی پریندہ تھا اور نہ شہزادہ اور نہ جاندار کی لاشٹ۔ ہر طرف ویران پہڑیاں نظر آ رہی تھیں۔ نازو نے تلوار کی دھار کو دیکھا تو اس پر خون کا کوئی نشان بھی نہ تھا۔ نازو نے جانبوچ کر بڑھ بڑھاتے ہوئے کہا تاکہ ازداد جادوگر سمجھ جائے اس کا تعلق شہزادہ جاندار سے نہیں ہے۔ چن لمہوں بعد ایک دھماکہ ہوا اور پھر اچانک آسمان سے جس طرح بیجلی گرتی ہے اسی طرح سفید رنگ کی


اس کے بعد وہاں ایک نوجوان کھڑا نظر آنے لگا جس کے سر پر سانپ کی پگڑی بندی ہوئی تھی نازو سمجھ گئی کہ یہ ہی اصدہ جادوگر ہے بڑی بیرہم ہو لڑکی ماسوم بچوں کو بھی قتل کر دیتی ہو اس نے ہستے ہوئے کہا تم کون ہو کیا سانپ بادشاہ ہو نازو نے ہران ہو کر پوچھا میرا نام رماش ہے میں دنیا کا سب سے بڑا اور طاقتور جادوگر ہوں جو کہ سانپ بھی میرے جادو کا حصہ ہے


اس لئے مجھے عزدہ جادوگر بھی کہا جاتا ہے مگر تم کون ہوں اور یہاں کیسے آئی ہو؟ عزدہ جادوگر نے پوچھا میرا نام نازو ہے میں ملک مصر کے تاجر کی بیٹی ہوں مجھے شکار کا شوق تھا میں شکار کھیلنے ادھر آئی تھی لیکن راستہ بھول گئی اور پھر ادھر ورانوں میں نکل آئی اتنے میں ایک بہت خوفنا قسم کا سبز رنگ کا پرندہ ایک بچے کو اٹھائے لے آیا اس نے بچے کو نیچے پ


ویسے تو بڑا ماسوم سا بچہ لگ رہا تھا لیکن اس کی آنکھوں میں ایسی چمک تھی کہ میں خوف صدا ہو گئی میں نے اسے ہلاک کر دیا اور پھر ایک دماغہ ہوا اور پرندہ اور بچہ نجانے کہاں غائب ہو گئے نازو نے بڑے دلیلی رانہ لہچے میں بات کرتے ہوئے کہا تو ازدہ جادوگرگ ہس پڑا تم بہادر بھی ہو اور اکلمن بھی خوبصورت بھی ہو اور جوان بھی مجھے ایسی ہی بی بی چاہیے ورنہ تمہارے بچائ


تو اب تک خوف کے مارے مر چکی ہوتی کیا تم شادی شدہ ہو؟ تم تو کہتے ہو کہ تم بہت بڑے جادوگر ہو کیا تم جادو کے زور سے اتنا بھی معلوم نہیں کر سکتے کہ میں شادی شدہ ہوں یا نہیں نازو نے مو بناتے ہوئے کہا تو ازدہ جادوگر ایک بار پھر کیا کا مار کر ہس پڑا بہت خوب آج پہلی بار کوئی ایسی لڑکی ملی ہے جو نہ میرے سر پر مجوث ساپ پگڑی سے خوف زدہ ہے اور نہ میرے گلے میں لٹھکی


تم واقعی اس قابل ہو کہ تم میری بیوی بن سکو لیکن نجانے کیا بات ہے کہ جب بھی میں تمہارا ذہن پڑھنا چاہتا ہوں تو مجھے سوائی دھوے کے کچھ نظر نہیں آتا اس لیے کہ میں تم سے خوف صدا نہیں ہوں ویسے مجھے تم سے ڈرنے کی ضرورت بھی نہیں کیونکہ تم کوئی بس شکل مکروسورت کے بوڑے نہیں ہو تم میں خوبصورت نوجوان ہو آج پہلی بار کسی عورت کے مو سے اپنی تاریخ سن کر مجھے بہت خوشی ہوئی


جادوگر نے ہستے ہوئے کہا میں نے ابھی تک شادی نہیں کی ہالا کہ میرے لیے بڑے بڑے رشتے آئے لیکن میں چاہتی ہوں کہ میری شادی اس نو جوان سے ہو جو خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ میری ایک شرط بھی پوری کرے نازو نے شرماتے ہوئے کہا جادوگر نے چوک کر پوچا کون سی شرط نازو بولی کالے سمندر میں ایک سیارنگا گلاب کھیلتا ہے اس کا سب سے وڑا کانٹا جو مجھے لا کر دیگا میں اس


تاکہ مجھے معلوم ہو سکے کہ میرا شور بہادر بھی ہے اگر میں یہ شرط پوری کر دوں تو کیا تم مجھ سے شادی کرو گی؟ جادوگر نے مسکراتے ہوئے کہا ہاں کیوں نہیں نازو نے شرماتے ہوئے کہا بالکل کروں گی کیونکہ تم خوبصورت ہو بہت خوب آو میرے ساتھ میرے محل میں چلو میں تمہاری شرط پوری کر دیتا ہوں عزتہ جادوگر نے کہا اور آگے بڑھ کر اس نے نازو کا ہاتھ تھام لیا نازو نے اپنا ہاتھ نہ چھ


بلکہ اس کے چیرے پر شرم کے تاثیرات اُبرھائے آنکھیں بند کر لو نازو جادوگر نے کہا اور نازو نے آنکھیں بند کر لیں اب آنکھیں کھول دو فورا ہی ازدہ جادوگر کی آواز سنائی دی تو نازو نے آنکھیں کھول دی اور وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ وہ ایک آلی شان خوبصورت اور وصی اور عیز مہل کے اندر موجود تھی یہ میرا مہل ہے تم میری ملکہ بن کر اس مہل پر راج کرو گی ازدہ جادوگر نے


مسکراتے ہوئے نازو سے کہا اس کے بعد جادوگر نے نازو کو اپنا بورا محل دکھایا واقعی اس نے جادو کے زور سے اس قدر خوبصورت محل بنایا تھا کہ شاید کوئی بادشاہ بھی نہ بنوانا سکتا لیکن نازو اچھی طرح جانتی تھی کہ یہ سب کچھ جادو کا ہے مگر وہ یہ بات اصدے جادوگر پر ظاہر نہیں کرنا چاہتی تھی اس لئے اس نے بھی خوشی اور مسرد کا اظہار کیا اور اس کے محل کی تاریفیں کرتی رہی اب رہی بات


ازدی جادوگر نے کہا اور اس کے ساتھ اس نے زور سے تالی بجائی تو دوسری لمحہ کمرے کا فرش پٹا اور اس میں سے ایک سیارنگ کا بونہ باہر نکل آیا کیا حکم ہے میرے آکا؟ بونہ نے جادوگر کے سامنے جھکتے ہوئے کہا سیاہ بونہ جا کر کالے سمندر کے درمیان کھلے ہوئے سیاہ گلاب کے پودے کا سب سے وڑا کانٹا لے آؤ حکم کی تامیل ہوگی آکا بونہ نے یہ کہا اور فرش میں غائب ہو گیا پھر چند لمحوں بعد ہی


وہ بونہ دوبارہ نمودار ہوا اس کے ایک ہاتھ میں کانٹا موجود تھا اس نے وہ کانٹا حزد جادوگر کی طرف بڑھا دیا یہ لی جی آکا بونہ نے کہا اور کانٹا حزد جادوگر کے ہاتھ میں دے کر وہ دوبارہ فرش میں غائب ہو گیا یہ لو تمہاری شرط پوری ہو گئی اور دیکھا میں کس قدر طاقتور جادوگر ہوں کہ میں نے یہ ناممکن کام ایک لمحے میں کر دیا حزد جادوگر نے کانٹا نازو کے ہاتھ میں دیتے ہوئے کہا نازو نے کانٹا ل


یہ کافی بڑا کانٹا تھا اچھا ٹھیک ہے تم نے میری شرط پوری کر دی ہے اب میں تم سے شادی پر تیار ہوں لیکن یہ شادی چودویں کی رات کو ہوسکتی ہے عزدہ جادوگر چوک پڑا اور بولا وہ کیوں؟ اس لئے کہ ہمارے خاندان میں شروع سے ہی روای چلا آ رہا ہے کہ شادی چودویں کی رات کو ہوتی ہے ورنہ لڑکیا شادی کی ایک ماں کے اندر ہی مر جاتی ہیں ناظر نے بحانہ بناتے ہوئے کہا اچھا ٹھیک ہے


بارہ دن انتظار کیا جا سکتا ہے لیکن ان بارہ دنوں میں تمہیں یہاں محل میں اکیلے رہنا پڑے گا کیونکہ میں اس دوران جادو کی خاص عبادت کروں گا عزد جادوگر نے کہا اگر ایسی بات ہے تو پھر میں اکیلی رہ کر کیا کروں گی تم ایسا کرو کہ اپنے اس عزد پرندے سے حکم دے کر کہو کہ وہ مجھے اپنی پیٹ پر بٹھا کر مجھے پوری دنیا کی سحر کرائے اس طرح میری پوری دنیا کی سحر کی


اور میں اس محل میں اکلی رہ کر کوفت کا شکار بھی نہیں ہوں گی۔ جادوگر بولا ٹھیک ہے عزدہ پریندہ تمہیں پوری دنیا کی سحر کرال آئے گا عزدہ جادوگر فورا یہ رضا مند ہو گیا کیونکہ اس سے معلوم تھا کہ عزدہ پریندہ اس کا غلام ہے وہ نازو کو کہیں بھی جانے نہیں دے گا اور اس کے پوری پوری حفاظت بھی کرے گا تو پھر بلاو عزدہ پریندے کو نازو نے کہا اتنی جلدی جانے کی کیا سرورت ہے دو چار روز آ


نازو بولی مجھے دنیا کی سہر کرنے کا بہت شوک ہے آج تو موقع ملا ہے اس لئے میں کوئی لمہا ضاہیہ نہیں کرنا چاہتی شادی کے بعد تو میں ہر وقت تمہاری خدمت کرنے میں گزار دوں گی نازو نے چکنی چپڑی باتیں کی تو عزدہ جادوگر اس کی باتیں سن کر بہت خوش ہوا اچھا آو پھر سہن میں چلو تاکہ میں عزدہ پرندوں کو بلاوں عزدہ جادوگر نے کہا اور پھر وہ نازو کو ہمرا لیے باہر مہل کے وص


پھر اس نے چانک اپنا ہاتھ اسمان کی طرف اٹھا کر کوئی منتر پڑھا تو دوسرے لمے اسمان کی بلندیوں پر وہی ازدہ پرندہ اُڑتا ہوا دکھائی دیا وہ تیزی سے نیچے آتا جا رہا تھا تھوڑی دیر بعد وہ سین میں آکر اتر گیا کیا حکم ہے میرے آکا پرندے کے مو سے انسانی آواز میں آواز سنائی دی یہ نازو ہے میری ہونے والی بیوی اسے اپنی پیٹ پر بٹھا کر پوری دنیا کی سحر کراؤ اور تم نے اس


آپ فکر نہ کریں آکا آپ کے حکم کی تامیل ہوگی عزدہ پرندے نے جواب دیا اور پھر نازو کو عزدہ جادوگر نے خود ہی پرندے کی پیٹ پر بٹھا دیا اور اسے کہا وہ پرندے کی گردن کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ لے تم فکر نہ کرو یہ پرندہ مجھے گرنے نہیں دے گا نازو نے مسکراتے ہوئے کہا اور پھر پرندہ ہوا میں اڑا اور بلندی کی طرف اڑتا چلا گیا اس نے اپنی رفتار کم کر رکھی تھی تاکہ نازو گرنا جائے


نازو نے سیاہ کھانٹہ اپنی ابا کی جیب میں چھپا رکھا تھا جب وہ پرندہ کافی دور نکل آیا تو نازو نے پرندے سے مخاطب ہو کر کہا ازدہ پرندے! کیا تم میرا حکم مانوں گے؟ پرندہ بولا بالکل نہیں میں صرف اپنے آکا کا حکم مانتا ہوں ازدہ پرندے نے جواب دیا تو نازو نے جیب سے سیاہ کھانٹہ نکالا اور دوسرے لمح اس نے پوری کوئے سے وہ کھانا ازدہ پرندے کی کلنگی میں اتار دیا پرند


اور اس کے جسم نے جتکا کھایا لیکن وہ جلدھی سمجھ گیا اب بتاؤ ازدے پرندے تم میرا حکم مانوں گے ہاں شہزادی اب میں تمہارا حکم بالکل مانوں گا میں تمہارا غلام ہو چکا ہوں پرندے نے جواب دیا تو نازو خوش ہو گئی تو پھر میرا حکم یہ ہے کہ مجھے نیلے پہاڑوں کے پیچھے رہنے والے نیلے دو کے پاس پہنچا دو نازو نے حکم دینے والے لیچے میں کہا حکم کی تعمیل ہوگی میرے آک


پرندے نے جواب دیا اور پھر تیزی سے آگے بڑھتا چلا گیا اب اس کی رتار کافی تیز ہو گئی تھی نازو نے دونوں بازو اس کی گردن کے گلدال رکھے تھے اور اس کی گردن سے چمٹ گئی پرندہ مسلسل اٹھتا رہا دریہ پہاڑ بستیاں سہرا نیچے سے گزرتے رہے پھر نازو کو دور سے نیلے رنگ کے اچھے اچھے پہاڑ نظر آنے لگے پرندے نے اپنے آپ کو اور بلندی پر کر لیا اور پھر وہ ان پ


دوسری طرف چلا گیا دوسری طرف ایک انتائی خوبصورت وادی تھی جس میں نیلے رنگ کا ایک کافی بڑا محل بنا ہوا تھا پرندہ اس محل کے اوپر پہنچا تھا کہ نازو نے دیکھا کہ محل کے بسی سہن میں ایک نیلے رنگ کا دیوکھڑا اوپر پرندے کو دیکھ رہا تھا یہ مجھے نیچے نہیں اترنے دے گا کیونکہ یہ میرے پہلے مالک عزدہ کا جادوگر دشمن ہے پرندے نے نازو سے کہا تم نیچے اترو میں


نازو نے پرندے سے کہا تو پرندہ تیزی سے اترنے لگا نیلے دو میرا نام نازو ہے مجھے سل جوگ نے تمہارے پاس پیچھا ہے یہ پرندہ اب میرا گلام ہے نازو نے چیکھ کر کہا تو نیلا دو چوک پڑا اس کے چیرے پر حیرت کی تا سورات نظر آنے لگے ٹھیک ہے نیچے اتر آو دو نے ڈھارنے والی آواز میں کہا اور پرندہ دو کے پاس مہل کے سین میں اتر گیا تو نازو پرندے کی پیٹ سے نیچے اتر آئی


یہ سلجوگ بابا نے نشانی کے طور پر دی تھی۔ نازو نے انگوٹھی اُنگلی سے اُنگوٹھی اُتار کر دیو کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا دیو نے وہ انگوٹھی لی اور اسے چنلمہ گور سے دیکھتا رہا یہ واقعی میرے دوست سلجوگ کی انگوٹھی ہے اب تم میری مہمان ہو آؤ میرے ساتھ دیو نے شہزادی کو انگوٹھی واپس کرتے ہوئے کہا تم یہیں رہو گے پریندے جب تک میں تمہیں دوسرا حکم نہ دوں نازو نے پریندے سے کہا


اب مجھے بتاؤ کہ تم کون ہوں یہاں کیوں آئی ہو اور سرجوگ مجھ سے کیا چاہتا ہے اور تم اس حصد جادوگر کے حصد پرندے کو کیسے یہاں لے آئی؟ نیلے دیو نے کہا تو نازو نے اس سے شروع سے لے کر یہاں تک پہنچنے کی ساری تفصیل بتا دی نازو تم واقعی بہادر و دلیر ہو تم نے اس طاقتور اور خوفناک جادوگر کو بھی احمق بنا دیا ویسے یہ سب کچھ سرجوگ کی انگوٹھی کی وجہ سے ہوا ورنہ وہ حصد جادوگر ایک لمحے میں س


سلجوک بابا نے کہا تھا کہ اب آپ مجھے بتائیں کہ اس اصدہ جادوگر کا خاتمہ کیسے ہو سکتا ہے؟ ہاں ہاں میں بتاتا ہوں اور میں تمہاری مدد بھی کروں گا۔ تمہیں سلجوک نے درست بتایا کہ اس جادوگر کی جان ایک ایسے سام میں ہے جو زمین کی تیہ میں رہتا ہے۔ اس کے گرد جادوگر کے چار حسار ہیں جنھیں توڑے بغیر اس تک نہیں پہنچا جا سکتا۔ لیکن مجھے یقین ہے تم اس ساری مہیمیں کامیاب ہوجا ہوگی۔


وہاں تک ایک خفیہ سورنگ جاتی ہے جس کا علم صرف مجھے ہے جس میں تم اس ازدہ پرندے پر بیٹھ کر سفر کرتی ہوئی پہنچ سکتی ہو پہلے حسار کا توڑ تو تم نے کر لیا ہے وہ کاٹا جو تم نے اس پرندے کی کلنگی میں اتارا تھا وہ اس حسار کا پہلا توڑ ہے جیسے یہ پرندہ اس حسار سے گزرے گا یہ حسار ٹوٹ جائے گا لیکن یہ پرندہ تمہیں آگے لیے بڑھتا رہے گا دوسرا حسار سلجو کی انگوٹھی ٹو


لیکن اس کے ساتھ ہی اس انگوٹھی کا اثر بھی وقتی طور پر غائب ہو جائے گا اور پرندہ بھی مردہ ہو جائے گا مگر چوکے عزدہ جادوگر خاص عبادت میں مسروف ہے اس لئے اسے کوئی علم نہیں ہو سکے گا پھر تم نے آگے بڑھنا ہے آگے تیسرا حسار آئے گا اسے تمہیں اپنی اقلمندی سے کوئی ترقیب سوچ کر ختم کرنا ہوگا اس کے بعد چوہتھا اور آخری حسار آئے گا اسے تم نے اپنی انگلی میں زخم لگا کر کون


اس کے بعد تم اس جگہ پہنچ جاؤگی جہاں یہ سام موجود ہے لیکن یہ سام ایک ایسے دھات کے ڈبے میں بند ہے جسے نہ کوئی توڑ سکتا ہے اور نہ کوئی کھول سکتا ہے نہ اس ڈبے پر کوئی ہتھیار اثر کرتا ہے لیکن اس کا توڑ مچھے معلوم ہے میں تمہیں بتا دیتا ہوں اس کا توڑ ایک خاص درکت کی لکڑی کی شاک ہے جب تم اس شاک کو اس ڈبے پر ماروگی تو یہ ڈبہ خود بخود ٹوٹ جائے گا اور وہ خطر


تم اس ساپ کو کسی طرح گردن سے پکڑ لینا اور پھر اس کی گردن میں سرخ رنگ کا ایک دھاگا بان دینا اس دھاگے کے بانتے ہی ساپ بیزرر ہو جائے گا یہ ساپ اتنا بڑا ہے کہ تم اس کے جسم پر بیٹھ جانا یہ ساپ تمہیں واپس لے آئے گا لیکن جب تم اس مردہ پرندے کے پاس پہنچو تو اس ساپ کو حکم دینا کہ وہ اسے کات لے جیسے ہی یہ ساپ اس پرندے کو کاتے گا پرندہ زندہ ہو جائے گا اور


ساپ کو ہاں سے پکڑ لینا پریندہ تمہیں اور اس ساپ کو یہاں تک لے آئے گا پھر میں بھی تمہارے ساتھ چلوں گا ہم اس پریندے سمیت اس اصدہ جادوگر کے محل میں پہنچ جائیں گے وہاں میں اس پریندے کو ہلاک کر دوں گا پھر ہم نے یہ کرنا ہوگا کہ اس اصدہ جادوگر کے سر پر بنا ہوا ساپ کھول کر اسے مجبور کریں گے کہ وہ تہمے رہنے والے ساپ سے لڑے یہ دونوں ساپ لڑتے ہوئے ایک دوسرے کو ہلاک


یہ تو بڑا لمبا کام ہے تمور میں اس اصدہ جادوگر سے کیسے لڑیں گی؟ وہ تو جادو سے ہمیں بُدھ بنا دے گا نازو نے پریشان ہوتے ہوئے بھڑے سے کہا اس کی جانوالا ساپ ہمارے قبضے میں ہوگا اس لئے اس کا کوئی جادو ہم پر نہیں چل سکے گا فکر مد کرو تم بس کسی طرح اس ساپ کو یہاں تک لے آؤ اس کام میں میں تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکتا لیکن آگے زیادہ کام میں کروں گا تم تماشا دیکھنا چ


نازو نے کہا تو نیلا دیو اٹھا اور کمرے سے باہر نکل گیا تھوڑی دیر بعد وہ واپس آیا تو اس کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی اور اس کے ساتھ سرخ رنگ کا ایک دھاگا بھی بنا ہوا تھا یہ لکڑی تم نے اس ڈبے پر مارنی ہے یہ دھاگا اس ساںپ کی گردن سے باننا ہے اور وہ سرخ کہا ہے نازو نے دیو سے پوچھا میرے ساتھ آؤ میں اس اصدے پرندے کو بتا دیتا ہوں تم اسے حکم دینا وہ تمہیں وہاں لے جائے گا نیلے


اور پھر وہ نازو کو ساتھ لئے مہل کے سہن میں پہنچ گیا جہاں عزدہ پرندہ بیٹھا ہوا تھا۔ نیلے دیو نے پرندے کو سرنگ کے دہانے کی دکھسیلات بتانا شروع کی۔ تم سمجھ گئے ہو عزدہ پرندے کہ وہ سرنگ کہاں ہے؟ نازو نے عزدہ پرندے سے پوچھا۔ ہاں شہزادی میں سمجھ گیا۔ پرندے نے جواب دیا تو نازو اس کی پیٹ پر چڑھ گئی۔ چلو پرندے مجھے اس سرنگ کے اندر لے چلو۔ ناز


اور پرندہ ہوا میں اٹھا پھر اُڑتا ہوا بلند ہو گیا کافی بلندی پر پہنچ کر وہ ایک طرف کوڑنے لگا کافی دیر اُننے کے بعد وہ سبزرنگ کے پہاڑ پر پہنچ گیا پھر اس نے نیچے اُترنا شروع کیا ایک جگہ زمین پر کافی بڑا کوئی نظر آ رہا تھا پرندہ اس کوئے کے اندر اُترنے لگا تو نازو سمجھ گئی کہ یہی سرنگ کا دہانہ ہے پرندہ پوری رفتار سے نیچے اُترتا چلا گیا


مگر قدرتی سرنگ کے درمیان اڑھ رہا تھا سرنگ میں روشنی بھی تھی نجانے یہ روشنی کہاں سے آرہی تھی کافی دیر نیچے اترنے کے بعد دور سے نازو کو آگ کی دیوار نظر آنے لگی نازو نے پرندے سے پوچھا یہ آگ کی دیوار کیسی ہے یہ پہلا حصار ہے میری آکا عزد پرندے نے جواب دیا اور پھر تھوڑی دیر بعد وہ اس آگ کی دیوار میں گز گیا ایک زوردار دھماکہ ہوا اور آگ کی دیو


اور پریندہ آگے بڑھتا چلا گیا کافی دور جانے کے بعد پھر آگ کی دوار نظر آنے لگی نازو سمجھ گئی یہ دوسرا حصار ہے پریندہ اس حصار میں سے بھی گزر گیا اور ایک دماغے کے ساتھ وہ حصار بھی ختم ہو گیا اس کے ساتھ ہی پریندہ بھی زمین پر اترا اور پھر وہ مردہ ہو گیا نازو ایک طویل سانس لے کر نیچے اتری اور پھر پیدل آگے بڑھتی چلی گئی کافی دور چلنے کے بعد اسے دور سے آگ کی دو


اور وہ سمجھ گئی یہ تیسرا حسار ہے لیکن نیلے دیو نے کہا تھا کہ اس حسار کو نازو نے اپنی اکل سے کوئی ترقیب سوچ کر ٹوڑنا ہے اب وہ سوچ رہی تھی کہ کون سی ترقیب سوچے اور باوجود سوچنے کے اسے کوئی ترقیب سمجھ نہ آئی اتنا تو وہ جانتی تھی کہ یہ جادو کی دیوار ہے اصل آگ نہیں ہے لیکن وہ تو جادو کا کوئی ٹوڑ نہ ہی جانتی تھی اس لئے وہ اسے کیسے ٹوڑے


پھر وہ اس دیوار کے سامنے پہنچ کر رک گئی کافی دیر تک سوچنے کے بعد اچانک اسے ایک خیال آیا کہ وہ اس لکڑی کو تو ازمائے کیونکہ اگر یہ لکڑی اس ڈبے کو توڑ سکتی ہے تو پھر یہ آگ کو بھی ختم کر سکتی ہے اس نے لکڑی سے سرخ داگہ اطار لیا اور لکڑی کے دوسرے سیلے کو آگ کی طرح بڑھایا جیسے ہی لکڑی کا سیلہ آگ سے ڈگرایا ایک دھماکہ ہوا اور آگ بج گئی


اب وہ سمجھ گئی تھی کہ نیلے دونے سے یہ بات کیوں نہیں بتائی تاکہ نازو اپنے اقل بھی استعمال کرے آگے جانے کے بعد جب وہ آگ کے چوٹھی دوار تک پہنچی تو اس نے خنجر نکال لیا اس نے اپنے انگلی پر ہلکا سا زخم لگایا اور زخم سے نکلنے والے خون کے کترے اس نے اس آگ میں دوار پر پھینکے تو ایک دھماکے سے یہ چوٹھا اور آخری حصار بھی ختم ہو گیا اور نازو خوشی سے آگے بڑھ گئی کافی آگے ب


جس کے درمیان میں کافی بڑا سنخ رنگ کا ڈبہ موجود تھا جو چاروں طرف سے بند تھا نازو سوچ رہی تھی کہ اب اس کا اصل امتحان شروع ہونا ہے کیونکہ اس نے ایک خوفناک سنخ کو پکڑنا ہے چونہاچہ اس نے سرخ داگہ ایک ہاتھ میں پکڑا اور دوسرے ہاتھ میں پکڑی ہوئی لکڑی کو اس نے زور سے اس ڈبہ پر مارا جیسے یہ لکڑی ڈبہ پر لگی ایک دھماکہ ہوا اور دوسرے لمحے ڈبہ ٹوٹ کر


اور جیسے ہی سانپ نے سر باہر نکالا نازو اس پر جبت پڑھی اس نے اسے موقع نہ دینے کا فیصلہ کیا پھر اس سے پہلے کہ سانپ سنبلتا اور اپنا پورا جسم نازو کے گرد لپیٹ تھا نازو نے اندہائی فورتی سے کام لیتے ہوئے سرخ رنگ کا دھاگہ اس کی گردن کے گریب باندیا اب میں تمہارا گلام ہوں نازو سانپ کے مو سے انسانی آواز نکلی مجھے اپنی بیٹھ بر بٹھا کر واپس لے چلو نازو نے خو


اور سانپ تیزی سے زمین پر لیڈتا چلا گیا پھر وہ سانپ پر بیڑھ گئی اور سانپ تیزی سے رنگتا ہوا واپس جانے لگا تھوڑی دید بعد ہی وہ اس جگہ پہنچ گئی جہاں وہ مردہ پرندہ پڑا تھا اس پرندے کو کات لو نازو نے ازدے سے کہا تو ازدے نے مردہ پرندے کو کات لیا دوسرے رمح مردہ پرندہ زندہ ہو گیا اور نازو اب سانپ سے اتر کر اس پرندے کی پیٹ پر بیڈھ گئی الب


ازدہ پرندے ہمیں واپس نیلے دیو تک لے چلو حکم کی تامیل ہوگی میری اکا پرندے نے جواب دیا اور وہ پرینیں لے کر دوبارہ ارتا ہوا واپس جانے لگا تھوڑی دیر بعد وہ گوھمے سے نکل کر کلی فضا میں اڑھنے لگا اور کچھ دیر میں وہ پرندہ نیلے دیو کے محل میں اتر گیا جہاں نیلے دیو کھڑا تھا شاباست نازو شاباست تم واقعی دنیا کی بہادر اور اقلمت لڑکی ہو


نیلے دیو نے نازو کو شاباس دیتے ہوئے کہا اور نازو اس کے مو سے اپنی تاریخ سن کر بے ہوت خوش ہوئی وہ پرندے کی پیٹ سے نیچے اتر آئی شکریہ نیلے دیو اگر تم میری مدد نہ کرتے تو یہ سب کچھ ممکن نہیں ہو سکتا تھا اب کیا کرنا ہے نازو نے دیو سے پوچھا شزادی اب ہم نے اس عزدہ جادوکر کے محل میں جانا ہے میں بھی تمہارے ساتھ چلوں گا تم پرندے کو حکم دینا کہ وہ ہمیں عزدہ جاد


تو پھر آو بیٹھو نیلا دیو بھی اس کے پیچھے اس پرندے کی پشت پر بیٹھ گیا اس نے سانپ کو گردن سے پکڑ لیا ازدہ پرندے اب ہمیں ازدہ جادوگر کے محل میں لے چلو نازو نے پرندے سے کہا حکم کی تامیل ہوگی میری آکا پرندے نے کہا اور دوسرے لمے وہ فضا میں اٹھا اور بلندی سے ایک طرف اٹھتا چلا گیا کافی بلندی پر پہنچ کر اس نے اپنا روخ بدلا اور کافی دیر مسلسل اڑنے کے بعد


دوبارہ عزدہ جادوگر کے محل میں پہنچ کر نیچے اتر گیا نازو اور نیلہ دیو پرندے کی پشت سے نیچے اترے اسی لمحے نیلے دیونے ہاتھ میں پکڑے ہوئے سانپ کو گھما کر پوری کوئے سے عزدہ پرندے کی کلنگی پرکوڑے کی طرح مارا جیسے یہ سانپ کا جسم پرندے کی کلنگی سے ٹکرایا اور پرندہ غائب ہو گیا عزدہ پرندہ ہراغ ہو گیا نازو بس یوں سمجھو کہ عزدہ جادوگر کی آدھی طا


پھر ازدہ جادوگر دورتا ہوا وہاں پہنچا تم مکار لڑکی میں تمہارا حشر کر دوں گا ازدہ جادوگر نے چیکھتے ہوئے کہا لیکن اس سے پہلے کہ وہ سمالتا نیلے دیو نے ہاتھ میں پکڑے ہوئے ساپ کو کوڑے کے انداز میں اس ازدہ جادوگر کے جسم پر مسلسل مارنا شروع کر دیا ازدہ جادوگر ان زرموں سے بجنے کے لیے دور دور دور دورتا رہا لیکن نیلے دیو کا ہاتھ مسلسل چل رہا تھا


کہ اچانک نیلے دیو نے جبٹ کر ازدہ جادوگر کے سر پر پگڑی کی طرح بندے ہوئے سانپ کو سر سے پکڑا اور پوری قوہ سے کھینچ لیا جبکہ ازدہ جادوگر چیکتا وہ نیلے دیو پر جبٹ پڑا اب اس کا جادو نہیں چل سکتا نازو تلوار نکال کر اسے روکو نیلے دیو نے نازو سے کہا لیکن ازدہ جادوگر وہاں رکھنے کے بجائے تیزی سے بھاگتا ہوا مہل کے اندر غائب ہو گیا نازو ت


نیلے دیو نے نازو سے کہا ازدہ جادوگر نے اپنی جان ساںپ سے نکال کر اپنے اندر ڈال لی ہے اور ایک کمبر میں بند ہو گیا ہے اب وہ جادو کے منطر پڑھ رہا ہے تاکہ وہ یہاں سے غائب ہو جائے اگر وہ ہلاک ہو جاتا ہے تو یہ محل بھی غائب ہو چکا ہوتا نیلے دیو نے جواب دیتے ہوئے کہا لیکن آپ نے تو کہا تھا کہ جیسے یہ ساںپ مریں گے ازدہ جادوگر بھی ہلاک ہو جائے گا نازو نے بڑے مایوسنا لہ


کہ عزدہ جادوگر مقابلہ کرنے کی کوشش کرے گا لیکن اس نے مقابلہ کرنے کے بجائے بھاگنے میں آفیث سمجھی اور ظاہر ہے ان حالات میں اپنی جان تو سانب میں نہیں چھوڑ سکتا تھا وہ لیکن مایوس ہونے کی ضرورت نہیں شہزادی اب وہ ہم سے چھپ کر کہاں جا سکے گا اس کا پگڑی والا سانب اور اس کا عزدہ پرندہ حلا ہو چکا ہے ہم نے اسے اس کے محل میں شکست کھا کر بھاگنے پر مجبور کر دیا حالانکہ دنیا کا س


نیلہ دیو نے نازو کو تسلی دیتے ہوئے کہا لیکن اب وہ جادو کر کے کہیں ہمیں نیوکسان نہ پہنچا دے نہیں شہزادی اب اس کا جادو ہم پر نہیں چل سکتا اگر اس کا جادو چل سکتا تو وہ یہاں آنے سے پہلے ہی ہمیں جادو کے زور پر ہلاک کر چکا ہوتا تمہارے پاس سلجوک کی انگوٹھی ہے اور میرے پاس بزرگ کی دی ہوئی انگوٹھی اب آؤ اب اسے باہر نکالیں اور اس کا خاتمہ کریں یہ کہا کہ نیلہ دیو نازو کو س


اور پھر اس نے ہر بند دروازہ کھولنا شروع کر دیا لیکن پورے محل میں گھومنے کے باوجود جادوگر انہیں کہیں نہ ملا کہیں وہ اس سیاب بونے کے ساتھ فرش میں نہ غائب ہو گیا ہو نازو نے خیال آتے ہی کہا سیاب بونا وہ کون ہے؟ نیلے دیونہ حران ہو کر پوچھا اور نازو نے اسے بتایا کہ کس طرح اس نے سیاب بونے کو بلا کر اس سے سیاگولاب کا سیاگ کانٹا مگوایا تھا لیکن سیاگ بونا تو اس کا غلام ہوگا


وہ ہمارے کہنے پر تو باہر نہیں آئے گا۔ نیلے دیو نے کہا کوشش کر کے دیکھنے میں کیا ہرج ہے؟ نازو نے کہا وہ نیلے دیو کو لے کر اس کمنے میں پہنچ گئی جہاں عزدہ جادوگر نے سیاب ہونے کو بلایا تھا اس نے کمنے میں پہنچ کر اسی انداز میں تالی بجائی جس انداز میں عزدہ جادوگر نے تالی بجائی تھی تالی بجاتے ہی فرش سے وہی سیاب ہونے باہر نکلا اور نازو کے سامنے آکر جھک گیا عز


عزدہ جادوگر کہا ہے نازو نے حکم دینے والے انداز میں پوچھا میرا آکا ایک سب سے بڑے مبدد میں پہنچ گیا ہے تاکہ وہاں چالی سال تک عبادت کر کے ایک بار پھر اپنی ختم شدہ تاگنے دوبارہ حاصل کرے اسے یہاں کس طرح لایا جا سکتا ہے نازو نے بونے سے پوچھا میری آکا اب یہ ممکن نہیں سیاہ بونے نے جواب دیا نازو بولی کوئی ترقیب بتاؤ ایک ترقیب ہے


لیکن وہ ہے بہت مشکل کونسی ترقیب جلدی بتاؤ نازو نے بھیجے لیجے میں پوچھا اگر تم میری آکا بن جاؤ تو صرف مجھ میں یہ طاقت ہے میں اپنے آکا عزدہ جادوگر کو زبردستی وہاں سے لا سکتا ہوں اور دنیا کی کوئی طاقت اسے یہاں نہیں لا سکتی میں تمہاری آکا کس طرح بن سکتی ہوں اگر تم خنجر سے اپنی گردن پر زخم لگاؤ یا مجھے اجازت دو کہ میں زخم لگاؤ پھر مجھے ا


میں تمہارا گلام بن جاؤں گا ٹھیک ہے میں تیار ہوں نازو نے کہا اور خنجر نکال لیا نیلہ دو بولا رکھ جاؤ اور دوسرے لمحے اس نے جبن کر سیاہ بونے کو گردن سے پکڑا اور اوپر اٹھا کر اس کا چیرہ دیوار سے رگننا شروع کر دیا یہ کیا کر رہے ہو نازو نے ہران ہو کر پوچھا رکھ جاؤ یہ مکار عزدہ جادوگر خود ہے ابھی یہ سامنے آ جائے گا نیلے دو نے کہا اور اسی لمحے واقعی


اس کے ہاتھ میں لٹکے ہوئے سیاب ہونے کا جسم بڑھا ہونے لگ گیا اور چند لمہوں بعد سیاب ہونے کی بجائے خود عزدہ جادوگر اس کے ہاتھ میں لٹکا ہوا تھا اس کے سینے میں کھنجر مار دو چلدی کرو نازو نیلے دیو نے کہا اور اس کے ساتھ اس نے عزدہ جادوگر کے سینہ نازو کی طرف کر دیا نازو نے ہوت بیج دے ہوئے پوری قوہ سے ہاتھ میں پکڑا ہوا کھنجر جادوگر کے سینے میں اتار دیا اور جادوگر کے حلق سے چ


اس کے ساتھ ہی زوردار دھماکہ ہوا اور ہر طرف دھوان ہی دھوان چھا گیا تھوڑی دیر بعد جب دھوان چٹا تو نازو نے دیکھا مہل غائب ہو چکا تھا اور وہاں پر جادوگر کی لاش پڑھی ہوئی تھی نیلے دیو نے جکر عزدہ جادوگر کے سینے سے خنجم نکالا اور پھر اس نے اس کی گردن کٹ دی اس کا سارے اٹھا لو نازو اور اس اپنے ساتھ باشا سعسان کے پاس لے جاؤ اس کی گردن سے ٹپکتا ہوا خون جب


تو وہ ٹھیک ہو جائے گا لیکن میں تو نجان لے کتنے عرصے میں وہاں پہنچوں تب تک کیا اس کی گردن سے ہون نکلتا رہے گا نازو نے حران ہو کر پوچھا میں تمہیں ابھی وہاں پہنچا دیتا ہوں تمہارے ہاتھ میں سلجوک کی انگوٹھی موجود ہے آنکھیں بند کرو لیکن اس حصدہ جادوگر کے سرکم مضبوطی سے پکڑے رکھنا لیکن پہلے یہ تو بتاؤ کہ تم نے کیسے پہچان لیا کہ یہ سیاب ہونا ہی اصل حصد


کہ مجھے معلوم ہے کہ ازدہ جادوگر کی کوئی ہوئی طاقتیں اسی وقت بہال ہو سکتی ہیں جب کوئی عورت اپنے گلے میں کھنجر چلائے اور ازدہ جادوگر اس کے گلے سے مو لگا کر اس کا خون پی جائے جب سیاہ بونے نے یہ شرط لگائی تو میں سمجھ گیا یہ سیاہ بونے کے روح میں خود ازدہ جادوگر موجود ہے وہ اسی طرح تمہیں بھی ہلا کرنا چاہتا تھا اور اپنے کوئی ہوئی طاقتیں بہال کر کے مجھے بھی ہلا کر دیتا نیلے دیو نے کہ


اور پھر اپنی آکھیں بند کر لیں۔ اسے یوں محسوس ہوا جیسے اس کا جسم بیدھا لکا پلکا ہو گیا۔ کافی دیر بعد جب اسے اپنے قدموں تلے ایک بار سخت زمین کا احساس ہوا تو اس نے اپنی آکھیں کھول دیں اور دوسرے لمحے وہ یہ دیکھ کر حران رہ گئی کہ وہ ملکسہسان کے شاہی ملکے سامنے کھڑی تھی۔ اس کے ہاتھ میں ازدہ جادوگر کا سر تھا۔ اسے فوراں ہی بازشاہ کے سامنے پیش کر دیا گیا۔ جب بازشا


تو وہ خوش ہو گیا اس نے شہزادہ جاندار کو بھلایا جو ابھی تک بچے کے روپ میں تھا نازو نے ہاتھ میں پکڑے ہوئے جادوگر کے کٹے ہوئے سر سے ٹپکتا ہوا خون جیسے ہی شہزادہ جاندار کے سر پر ڈالا وہ فورا ہی اپنے حصل روپ میں واپس آ گیا بادشاہ شہزادہ جاندار کو اصلی حالت میں دیکھ کر بہت خوش ہوا اور اس نے فورا ہی دربار میں آم منکت کر کے وہاں پورے دربار کے سامنے نازو کو اپنی بیٹ


اور اس کے سر پر شہزادیوں والا تاج بھی رکھ دیا۔ اس طرح نازو کی حسرت پوری ہو گئی اور وہ اصل میں شہزادی بن گئی۔ پھر اس کی شادی شہزادہ جاندار سے کر دی گئی۔ اس طرح اس کی یہ حسرت بھی پوری ہو گئی کہ اس کی شادی کسی شہزادے سے ہو۔ کئی روز تک جشن منایا جاتا رہا۔ شہزادہ جاندار بھی خوش تھا کہ اس کی شادی ایک بہادر اقلمن اور دلیل لڑکی سے ہو گئی۔


پھر ساسان کے باشا نے نازو شہزادی کے کہنے پر اس کے تمام بھائیوں اور ان کی بیویوں کو بلا لیا اور جب ان سب کو معلوم ہوا کہ نازو اصل میں شہزادی بن گئی ہے اور اس کی شادی بھی شہزادے سے ہو گئی ہے تو وہ بہت حیران بھی ہوئے اور بہت خوش بھی ہوئے نازو شہزادی کی شادی میں بوڑی تاکونا نے بھی شرکت کی اور سلجوگ بابا نے بھی شادی کا جسن کئی روز تک منایا جاتا رہا


بادشاہ نے تخت تو تاج بھی شہزادہ جاندار کے حوالے کر دیا اس طرح شہزادہ جاندار بادشاہ بن گیا اور نقلی شہزادی نازو نہ صرف اصلی شہزادی بن گئی بلکہ ملک سحسان کی ملکہ بھی بن گئی تھی شکریہ

What's Your Reaction?

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow