امیر جن زادی کی ایک دلچسپ کہانی

امیر جن زادی کی ایک دلچسپ کہانی

Dec 3, 2024 - 07:07
 0  5
امیر جن زادی کی ایک دلچسپ کہانی
امیر جن زادی کی ایک دلچسپ کہانی


آج شادی کے بعد ہمارا بھاپی کے ساتھ پہلا دن تھا اور میں بہت زیادہ خوش تھی کیونکہ میرا اقلوطہ بھائی کھر میں میرے لیے بھاپی لے کر آیا تھا امہ نے آج تک جتنی بھی بھائی کے لیے لڑکیوں دیکھی تھی بھائی ان سب میں سے زیادہ حسین اور خوبصورت لڑکی لائے تھے بھاپی کی موٹی موٹی آنکھیں اور لمبے باال بھاپی کی خوبصورتی میں نمائے اضافہ کرتے دکھائی دیتے بھاپی کا حس


اس کی ایک اپنی ہی کشش تھی امہ نے بہت دیکھ بھال کر کے اپنے اقلوتے بیٹے کا رشتہ ڈھونڈا شادی کے دوران ہر کوئی امہ سے امہ کی بہو کی تاریف کرتا نظر آ رہا تھا ہر طرف خوشی کا سامہ تھا ہمارا کھر ابھی تک بھی دلہن کی طرح سجا ہوا تھا میں اور امہ بیٹھی شادی کے دن کے بار میں بہت بات کر رہی تھی امہ اپنا کھر دلہن کی طرح سجا دیکھ کر خوش ہونے کے ساتھ آنکھوں میں آنس


امہاباہ کچھ یاد کر کے رونا لگی میں نے امہ سے کہا کہ آپ کیوں رو رہی ہیں آج تو خوشی کا دن ہے آپ کی برسوں پرانی تمنا آج پوری ہو گئی ہے آپ نے جیسا سوچا تھا ویسا ہی کیا کتنی دھومدھام سے اپنے بھائی کی شادی کی ہے میں نے سوچا نہیں تھا کہ سب فنکشن اتنے اچھے سے ہو جائیں گے میں امہ کو خوشی سے بتانے لگی امہ ہر بندہ ہی بہت خوش نظر آ رہے سب لوگ بھابی کی خوبصورتی کو ل


ساتھ والی انٹی سکینا تو سب انتظامات دیکھ کر حیران ہونے کے ساتھ یہ کہتی دکھائی دی رہی تھی کہ کیا قسمت پائی ہے رزیہ نے کس قدر خوبصورت بہو لے کر آئی ہے انٹی سکینا تو بھابی کو سٹیش پر دیکھ کر حیران ہی رہ گئی تھی اور مچھے روک کر کہنے لگی ارے بات سنو تم لوگوں نے یہ چاند سا ٹکڑا کہاں سے ڈونڈ لیا تم لوگوں کی تو قسمت ہی کھل گئی ہے مجھے انٹی سکینا کی باتیں سن


اور افسوس بھی ہو رہا تھا امہ آپ نے کتنا انٹی سکینا سے اس کی بیٹی کا ہاتھ مانگا تھا لیکن وہ ہمیشہ یہ کہ کر آپ کو انکار کر دیتی کہ آپ کے کھر میں تو دو وقت کا کھانہ مشکل سے پورا ہوتا ہے میں اپنی بیٹی کا رشتہ آپ کو کیوں کر دوں گی میں نے امہ سے کہا کہ اب انٹی سکینا بہت بری طرح سے پشتہ آ رہی تھی اور لوگوں سے کہتی پھر رہی تھی کہ کاشت میں نے رزیہ کو اپنی بیٹی کا رشتہ دیا ہوتا آج تو میری بیٹی بھی


امہ میری باتیں گور سے سن رہی تھی لیکن امہ کی آنکھوں سے مسلسل آنسوں جاری تھے میں امہ کو ہزانے کی کوشش کر رہی تھی اور امہ تھی کہ اداس بیٹھی تھی تب ہی میں نے امہ سے رونے کی وجہ جاننا چاہیے تو امہ نے مجھے روتے ہوئے کہا کہ کاش تمہارے اب با زندہ ہوتے تو وہ بھی آج اپنے بیٹی کی شادی دیکھ کر اس کا کھر آباد ہوتا دیکھ کر کس قدر خوش ہوتے میں نے امہ کے آنسوں صاف کرتے ہوئے امہ کو اپنے


کہ امہ اب بھی کہیں نہ کہیں ہمارے کھر کی سارے خوشیاں دیکھ رہوں گے ان کی دعائیں کہیں نہ کہیں ہمارے کھر کے ساتھ ہی ہیں آپ ایسے مطرحیں آج تو خوشی کا دن ہے آپ کو پتہ ہے کہ آپ کی بہو کی خوبصورتی کے چرچو کے ساتھ ساتھ شادی کو لے کر بھی ہر بندہ خوش ہو رہا تھا سب لوگ کہہ رہے تھے کہ رزیہ نے بہت اچھا اعتمام کیا کھر کی ڈیکریشن دیکھ کر ہی ہر بندہ حیران تھا امہ


میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ہم لوگ اتنے اچھے طریقے سے اس فرس کو انجام دے سکیں گے لیکن خدا تعالیٰ کا بے ہاتھ شکر ہے کہ جس نے ہماری لاج رکھی اور ہمارے ہر کام میں ہماری مدد کی امہ میری بات سن کر مسکرانے لگی اور کہنے لگی کہ یہ سب اللہ تعالیٰ کا کرم ہے اور دوسرا پیر بابا کی دعائیں بھی تو ہمارے ساتھ تھی میں حیران امہ سے یہ جاننا چاہ رہی تھی کہ اخیرکار شادی پر اتنا خرچہ کس نے کیا ہوگا


تبھی امہ نے مجھے بتایا کہ تمہارے بھائی کا کام اس مہینے بہت اچھا ہوا تھا پیر بابا سے دعا کروائی تھی جس کی وجہ سے تمہارے بھائی کا یہ مہینہ بہت اچھا گزر گیا تب ہی میں نے خوش ہوتے ہوئے کہا امہ بھائی نے تو میرے کپڑوں میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی میں نے جس سورٹ پر ہاتھ رکھا بھائی نے وہی سورٹ مجھے دلائیا میں تو بہت خوش ہوں میں نے شادی کو بہت انجائے کیا میری سہلیاں تو میرا پہ


سب میرے کپڑے دیکھ کر کہنے لگی کہ تم نے شوپنگ بہت سبردست کی ہے میں تو اپنے گھر کی تاریف کے ساتھ اپنی تاریف سن کر بے ہاتھ خوش ہو رہی تھی تب ہی امہ نے گہری سانس لے دوئے کہا کہ خدا تالہ نظرے بد سے اس گھر کی خوشجیوں کو بچا کر رکھے اتنا کہتے ہوئے امہ پھر سے کچھ سوچنے لگی میں نے امہ کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے امہ سے پوچھا کہ اب کیا سوچ رہی ہیں


تو تبھی امہ نے کہا کہ مجھے تمہارے بھائی اور بھابی کو سلام کروانے کے لئے پیربابا کے پاس لے کر جانا ہوگا اب خدا جانے تمہاری بھابی کو یہ بات پسند آئے گی یا نہیں میں نے امہ کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ بھابی کو یہ بات کیوں بری لگے گی بھابی کا رشتہ بھی تو پیربابا نے ہی کروائے ہے اس بات کا تو صاف مطلب ہے کہ بھابی کے کھر والے بھی پیربابا کو بہت مانتے ہوں گے اسی لئے تو بھابی کے کھر والوں نے بھابی کے رشت


امہ میری بات سنکر تسلی میں آگئی اور کہنے لگی ہاں یہ بات تو میں نے سوچھی نہیں تھی کہ یہ تو رشتہ بھی پیر بابا نے ہی کروایا ہے خیر تم جلدی سے اٹھو اور اپنی بھابی کے تیار ہونے میں ان کا ہاتھ بٹا دو کیونکہ ابھی سب عزیز و قریب اور گھون والے تمہاری بھابی کی مو دکھائی کے رسم کرنے کے لیے آتے ہوں گے جلدی سے کھر کی صفائی ستھرائی کرنے کے ساتھ اپنی بھابی کا حال احوال بھی جان لو اسے کسی چی


میں تو کب سے انتظار میں تھیں کہ کب آپ مجھے کہیں کہ بھابی کو بلا کرلاو اور کب مجھے اپنی بھابی کا چاند سا چہرہ دیکھنے کو ایک بار پھر سے موقع ملے میں یہ کہتے ہوئے امام کے قریب سے اٹھے تب بھی امام نے مجھے آواز دیتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے کھر کی صفائی ستھرائی کر لو لوگ آتے ہوں گے پھر بعد میں جا کر بھابی کو بھی جگہ لینا میں بہت خوش تھی کہ میں کھر کا سارا کام تیز تیز کرنے لگی


کچھ دیر میں میں نے کھر کو اچھے سے صاف کر لیا تھا ہر چیز اپنی جگہ پر تھی اور کھر صاف ستھرے دکھائی دی رہا تھا تبھی امہ نے مجھ سے کہا کہ جاؤ اب اپنی بھابی سے پوچھ لو کوئی کام تو نہیں ہے اور اپنے بھائی اور بھابی سے کہو کہ تیار ہو جائیں اب اس سب مو دکھائی کی رسم کرنے کے لیے آتے ہوں گے میں نے تیس تیس قدم بھابی کے کمرے کی طرف اٹھائے کہ مجھے کمرے سے بھائی نکلتا دکھائے دیا


شادی کے بعد سے بھائی کے چہرے پر بھی رونک دکھائی دی رہی تھے میں نے آج سے پہلے اپنے بھائی کو اس طرح پور رونک نہیں دیکھا تھا جس طرح آج میرے بھائی کا چہرہ چمک ٹھمک رہا تھا میں نے بھائی سے سلام کرتے ہوئے کہا تیار ہو جائیں بھائی آج آپ کو میری رسم بھی ادا کرنی ہے آج میری اثیلی گرم ہونے والی ہے میں نے مسکراتے ہوئے بھائی سے کہا تھا بھائی نے میرے سر پر پیار دیتے ہوئے کہا


جتنی چاہے اتنی رسم کر لینا اپنی بھائی کے پاس اپنے کچھ سمان کی ضرورت ہے اسے تیار ہونے میں اس کی مدد کرو میں بھائی سے یہ کہتے ہوئے بھائی کے کمبرے میں جانے لگی کہ میں اپنی چاند سے بھائی کے پاس ہی جا رہی تھی بھائی بھی بے ہت خوش تھا پھر اچانک سے جب میں بھائی کے کمبرے کے پاس پہنچی تو مجھے ایک عجیب سی بے جانی ہونے لگی کیونکہ ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے میں کسی


مجھے کچھ ایسا دکھائی نہیں دی رہا تھا جس سے مجھے لگے کہ میں کسی پویسرار جگہ پر آ گئی ہوں مگر جب میں بھابی کے کمبرے کے پاس پہنچی تو مجھے ایسے محسوس رہا تھا کہ جیسے میرے پیچھے پیچھے کوئی چل رہا ہو مجھے ہر چیز ایسے ہی عجیب و گریب محسوس رہی تھی ایک عجیب سا احساس دل میں جگہ بنارہا تھا میرا سر اور کندھے وزنی ہونے لگے تھے میں اس سب باتوں کو نظ


بھائی کے کمرے کا میں نے دروازہ کھلا تو بھابی آینے کے سامنے ہی کھڑی تھے وہ سچ سمور رہی تھی میں بنا شور کی کہ ایک کمرے کے اندر داخل ہوئی تھی اور جیسے ہی میں نے آینے میں دیکھا تو میرے پیرو تلے سے زمین نکل گئی کیونکہ بھابی تو میرا نام زرنش ہے میں ایک گریب خاندان سے تعلق رکھتی ہوں میں سیالکوٹ شہر کے گاؤں کی رہنے والی ہوں میرے اب با ایک معمولی سے موجی تھے اب با کی دکان تو نہیں تھی


مارکیٹ میں کسی کی دکان کی دیوار کے ساتھ اپا نے وچونا بچھا رکھا تھا اور وہیں اپنا تمام تر سامان رکھتے ہوئے اپا موجی کا کام کرتے کھر کے آلات بہت خراب تھے امہ اور ابا کی شادی کو تین سال کا عرصہ ہونے کو تھا مگر امہ نے ابا کو ابھی تک علاوی کی خوشکبری نہیں دیتے امہ اور ابا بہت پریشان رہنے لگے تھے لوگ ترہا ترہا کی باتیں کرتے نظر آتے کئی لوگ تو ابا سے کہتے کہ دوسری


امہ جب لوگوں کی ایسی باتیں سنتی تو بے ہت پریشان ہو جاتی اور رو رو کر اب با سے کہتی مجھے چھوڑنا مد دوسری شادی مد کرنا اب با امہ کو تصلی دیتے اور کہتے کہ ایسا کبھی ہوئی نہیں سکتا کہ میں تمہیں چھوڑوں یا دوسری شادی کروں بے فکر رہو اب با کے پاس اتنے روپے نہ ہوتے کہ اب با امہ کو کسی اچھے ڈاکٹر کوئی دکھا لیت ہے اسی آس پر پانچ سال گزر گئے کہ ہو جائے گی اولاد مکر نہیں


اُنہیں دنوں گھوں میں میلا لگا تھا جو ہر پانچ سال بعد لگا کرتا تھا اس میلے میں ہر سارے ایک پیر بابا آیا کرتے تھے جو اپنی روحانی طاقت سے پریشان لوگوں کی مدد کیا کرتے امہ کو جب پتہ چلا کہ اس بار بھی پیر بابا آئے ہیں تو امہ وقت زائیہ کیے بغیر ہی اپ با کو لے کر پیر بابا سے ملنے چلی گئی پیر بابا نے امہ کو دم کیا اور تیس علائچیاں دیں اور کھانے کا طریقہ سکھاتے ہوئے


اور پہلی اولاد تو میٹھی مرادی ہوگی امہ یہ سب سن کر بہت خوش ہو گئی تھی اور کھر چلی آئی اگلی دن امہ نے ابہ سے کہا کہ اب کھر کے رسل کے لیے بھی دعا کروالے جیسے ہی ابہ پیر بابا کے پاس دعا کروانے کے لیے گئے تو ابہ کو معلوم ہوا کہ پیر بابا تو جا چکے ہیں اور اب نہ جانے وہ دوبارہ کب لوٹیں گے امہ نے جب یہ سنا تو بہت افسوس کرنے لگی تبھی ابہ نے امہ سے کہا کہ


پتہ نہیں پیر بابا کی اولاد کیلئے کی گئے دعا قبول ہوگی یا نہیں امہ ابا سے نرازگی کا اظہار کرتی اور کہتی کہ مجھے یقین ہے اللہ نے چاہا تو اولاد ضرور ہوگی امہ نے ایک ماہ علیچی استعمال کی اور پھر ایک دن امہ کو پتہ جلا کہ امہ امید سہے اور ابا کی خوشی کی کوئی انتہا نہیں رہے تھے امہ اور ابا کی شادی کو چھے سال ہونے کو تھے جب ابا اور امہ کو اللہ نے اولاد کی خوشی سے نوازہ تھا


ایسے دو سالوں میں ہم دو بہن بھائی اب بھا کی خوشی کا سبب بنے تھے بھائی بڑے تھے اور میں چھوٹی اقلوطی بہن اور بیٹی ہونے کی وجہ سے بہت لادلی تھی اب بھا ام و بھائی مجھ پر اپنی جان نشاور کرتے نظر آتے میں پڑھنی کی بہت شوکین تھے لیکن گھر کے علاویات کی وجہ سے سکول میں داخلہ نہیں لے سکی بھائی پڑے تو نہیں تھے لیکن اپنے ایک دوست کے ساتھ کاروبار سیکھنے لگے تھے بھ


شلٹر میں ہی سارا دن گزار دیتے تھے مہینے کے آخر میں بھائی کا دوست بھائی کو کچھ اجرت دے دیا کرتا ایسے بھائی کی طرف سے بھی کھر کو چلانے میں کچھ مدد مل جایا کرتی کھر کے حالات ایسے نہیں تھے کہ ایک وقت سے زیادہ کھانے کو اسانی سے میثر آجاتا گربت ہمارے کھر میں جیسے ڈیرا جمائے بیٹھے تھے وقت ایسے ہی گزرتا گیا ہم لوک سبر اور شکر کر کے زندگی کے ہسین پل پیار محبت سے گز


آج سبے میں گہری نین سوئی ہوئی تھی جب امہ نے مجھے جگاتے ہوئے کہا اٹھ جاؤ آج تمہارے بھائی کو کچھ لوگ دیکھنے کے لیے آرہے کھر کی سفائی ستھرائی کر لو میں ہر بڑا کر اٹھی لیکن جب امہ نے میری بھابی لانے کا ذکر کیا تو میں خوشی خوشی کھر سافھ کرنے لگی میں نے کچھ دیر میں پورا کھر سافھ ستھرائے کر لیا تھا کھر شیشے کی طرح چمک رہا تھا اور میں مہمانوں کے آنے کا


کش تیری گزری تھی کہ ساحت والی انٹی سکینا خر کے اندر داخل ہوتی ہو نظر آئی میں نے فوراً اماما سے کہا کہ انٹی سکینا آ رہی ہے اب آپ سے ساری باتیں پوچھیں کہ خدا کے لیے انٹی سکینا کو بھائی کے لیے آنے والے مہمانوں کے بارے میں مطہ بتانا نجانے کس نیت سے پوچھتی ہے کہ مہمانیں پلٹ کر نہیں آتے میری بات سنتے ہی اماما مجھے ڈانچنے لگی اور کہنے لگی بہت بری بات ہے وہ تمہاری خالہ کی طرح ہے اور


امہ ابھی مجھے ہی ڈاڑ رہی تھی کہ انٹی سکینا سر پر آکر کھڑے ہو گئی تبھی امہ سے کہنے لگی ارے بہن آج تو گھر بڑا ساف ستھرہ کر رکھا ہے کیا آج بھی شکیل کو کوئی دیکھنے آ رہا ہے میں نے امہ کو ہلکے ہاتھ سے چٹکی کارتی ہوئے نام اس سر ہلانے کو کہا انٹی سکینا نے مجھے اشارہ کرتے دیکھ لیا اور مجھ سے کہنے لگی بھلا مجھ سے کیا چھپانا میں تو ساتھ والے گھر میں


ات سے چھپا کر اگر کچھ اچھا لگتا ہے تو کوئی بات نہیں ہے نا بتاؤ کچھ دیر میں ہی مجھے پتہ تو چلی جائے گا میں انٹی سکینا کی بات سنکر شرمنداسی ہو گئی تب ہی میں نے انٹی سکینا سے کہا نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں ہے یہ تو میں بھی جانتی ہوں انٹی کے اب کا کھر ہمارے کھر کے بلکل ساتھ ہے اور ہمارے کھر میں یہ خبر بعد میں پہنچتی ہے پہلے تو آپ تک ہی پہنچ جاتی ہے انٹی سکینا حیران ہو کر میرا مو


تب ہی میں نے بات کو ٹاگتے ہوئے کہا کہ مطلب یہ کہ آپ کے کھر کا دروازہ ہمارے کھر کے دروازے سے پہلے آتا ہے اور آتے جاتے آنے والا ہر مہمان آپ کو ہی پہلے دکھائے دیتا ہے کیونکہ اکسر یہ آپ کے کھر کا دروازہ کھلا ہوتا ہے انٹی سگینا بات کو سمجھی نہیں تھی اور میری بات سن کر ہاں میں سری لانے لگی تب ہی امہ نے بتایا کہ ہاں بہن شکیل کو آج لڑکی والے دیکھنے کے لئے آرہے ہیں اس لئے کھ


یہ بات سنتے ہی انٹی سکینا نے پھر سے وہی جلی کٹی باتیں سنانا شروع کر دی تھی ان کا کہنا تھا کہ آپ جیسے کھر میں کوئی اپنی بیٹی کیسے دے گا جہاں ایک وقت کا کھانا بھی بہ مشکل نصیب ہوتا ہے ویسے تو انٹی سکینا کی اپنی بھی بیٹی تھی جس کا رشتہ امامہ نے کئی دفعہ مانگا تھا لیکن انٹی سکینا ہمیشہ یو ازر رکھتے ہوئے رشتے سے انکار کر دی تھی اس لئے امامہ نے اب یہ بات دل میں بٹھ


انٹی سگینا امہ کی بہت اچھی صحیلی تھی یہی وجہ تھی کہ امہ اپنی صحیلی کی بیٹی کو میری بھاوی بنانے چاہتی تھی لیکن مجھے وہ لڑکی ایک آنکھ نہیں بھاوی تھی جس طرح سے اس کی معاہ چلاک چطر تھی اس طرح وہ خود بھی تھی میرا بھائی تو سیدہ سادہ اور شریف سا تھا ہم دونوں بہن بھائیوں میں بے انتہا محبت تھی اور یہ محبت انٹی سگینا یا ان کی بیٹی سے حظم نہیں ہو بھائی اس لئے میں


میں امہ سے ہمیشہ کہتی ہے کہ آپ بھائی کا رشتہ کہیں باہر کر دیں انٹی سکینا کے گھر سے تو بہتر ہے بھائی کمارہ ہی بیٹھا رہے اکسر اس بات پر مجھے امہ سے خوب دانٹ پڑ جاتی امہ سے ساری رداد سننے کے بعد انٹی سکینا اپنے گھر کی طرف جانے لگے تب ہی میں نے امہ سے کہا اب پورے محلے میں یہ خبر آگ کے طرح پھیل جائے گی کہ شکیل بھائی کو آج لڑکی والے دیکھنے کے لئے آرہے ہیں امہ


کسی بڑے چھوٹے کو دیکھ لیا کرو وہ تمہاری ماہ کی عمر کی ہے کچھ خیال کر لیا کرو امہ کو بھی کوئی بات سمجھ نہیں آتے تھے کچھ دیر بعد دروازے پر زور دار دستہ کھوئی میں سمجھے کہ انٹی سکینا پھر گاؤں میں کسی کا پیغام لے کر آئی ہوں گی جیسے ہی میں نے جا کر دروازہ کھلا تو دروازے پر کچھ مہمان کھڑے تھے جو بھائی کو دیکھنے آنے والے تھے میں نے انہیں گھر کے اندر آنے کو کہا اور ا


امہ نے مجھ سے کہا کہ ذرا اپنے بھائی کو کال کر کے پوچھو تو صحیح کہ آج وہ کہاں رہ گیا ہے اس سے بتایا بھی تھا کہ مہمان آنے والے ہیں پھر بھی ابھی تک ہر واپس نہیں آیا میں نے جلدی سے موبائل پکڑا اور بھائی کے کمبرے میں چلی گئی امہ نے مہمانوں کو بٹھاتے ہوئے مجھ سے چائے پانی کا انتظام کرنے کو بھی کہا تھا میں نے چائے چولے پر چڑھاتے ہوئے بھائی کو کال کر دی تھی بھائی نے پہلے تو میری کال ریسیو


مہمان آگئے ہیں اور وہ سب آپ کا بے سبری سے انتظار کر رہے ہیں تب ہی بھائی نے مجھے بتایا کہ میں تو کھر کے قریب ہوں بس پانچ منٹ میں گھر پانج جوں گا میرے کپڑے ذرا تیار کر دینا تاکہ میں تیار ہو جاؤ میں مسکرارہی تھی اور بھائی سے ہنسی مزاک کر رہی تھی تب ہی بھائی نے فون بند کرتی ہوئے کہا کہ جلدی کام کر لو میں بہت خوش تھی میں دل میں بار بار دعا کر رہی تھی کہ رب تعالیٰ مجھے خوبصورت سی


کیوں کہ اب میں اس کھر میں اکیلی رہ رہ کر تک چکی تھی امہ تو میری شادی کا خیال بھی ساتھ ہی رکھتی تھی لیکن میں نے امہ سے ساف الفاظ میں یہ بات بول دی تھی کہ جب تک میں سال دو سال بھابی کے ساتھ انجائے نہیں کر لی تھی تب تک میری شادی کے بارے میں سوچئے گا بھی مت کیوں کہ میں بہت لادلی تھی اس لئے ابہ و بھائی میرے بھر پور ساتھ دیتے میں خوشی خوشی مہمانوں کے کھانے پینے کا انتظام کر رہی تھی کہ تب ہی


جیسے میں نے فون پکڑا دیکھا تو بھائی کی کال آ رہے تھے میں نے خوشی خوشی جیسے ہی کال اٹھن کی تو بھائی کے زارے وقتار رو رتے ہوئے آواز آئی میرا دل بیٹھا جا رہا تھا میں بھائی کا رونا سنتے ہوئے بہت زیادہ خوف صدہ ہو گئی میرے الگ سے آواز تک نہیں نکل رہی تھی تب ہی میں نے بار بھائی سے یہی سوال کیا کہ سب خیریت تو ہے آپ ایسے روک ہی رہے ہیں بھائی بہت زیادہ پریشان تھے رو


میں نے بھائی سے کہا کہ آپ خودہ کے لئے چھپ ہو جائیں اور مجھے بتائیں کہ سب خیریت تو ہے تب ہی بھائی نے مجھے کہا کہ میں کھر آکھر بات کرتا ہوں میں فون بند نہیں کر رہی تھی مصلصل زدہ کر رہی تھی کہ پہلے مجھے بتائیں کہ سب خیریت تو ہے آپ اس طرح کیوں رو رہے ہیں تب ہی بھائی نے مجھے کہا کہ میں تمہیں مسیج کرتا ہوں مسیج پڑھو اور جب تک میں کھر نہیں آ جاتا تمہیں میری قسم امہ سے کچھ مٹ کہنا میں بہت زی


میں نے فون کھاتے ہی جلدی سے انباکس کھولا تاکہ میں دیکھ سکوں کہ بھائی نے مجھے آخر کیا مسج کیا ہے کافی دیر انتظار کے بعد بھی جب بھائی کا مسج نہیں آیا تو میں بہت پریشان ہو گئی میں بار بار بھائی کا کال کر رہی تھی لیکن بھائی کا نمبر ایم مسلسل بن جا رہا تھا اب تو میرا دل بیٹھے جا رہا تھا میں بہت کھبرہت سی محسوس کر رہی تھی کہ تبھی امہ نے مجھے آج دیتے ہوئے کہا کہ بیٹا چائے پان


میں نے خود کو سمحالنے کی بہت کوشش کی کہ میں اپنے چہرے پر خبرہٹ ظاہر نہیں کروں لیکن مجھ سے یہ سب نہیں ہو رہا تھا تب ہی میں نے ٹھنڈے پانی کے چھینتے چہرے پر مارتے ہوئے کھانے پینے کا جو احتمام کیا تھا وہ سب مہمانوں کے آگے جا کر رکھا امہ نے مہمانوں کے سامنے ہی مجھ سے پوچھا کہ کیا تم نے اپنے بھائی سے بات کی ہے؟ کپ تک آ رہے وہ کھر؟ تو میں نے کچھ نہ سوچتے ہوئے امہ سے یہ


لیکن بھائی کا نمبر مسلسل بند جا رہا ہے میں نہیں جانتی تھی کہ اب کیا ہوگا میں یہ بھی نہیں جانتی تھی کہ بھائی کے ساتھ ایسا کیا ہوا تھا کہ وہ زار و قتار رو رہے تھے کیونکہ بھائی نے مجھے اپنی قسم دے رکھی تھی اس لئے میں امہ سے کچھ بھی بیان نہیں کر سکتی تھی میری یہ بات سنگتے ہوئے مہمان ایک دوسرے کا مو دیکھنے لگے اور کھائے پیئے بغیر ہی اپنی جگہ سے اٹھکھڑے ہوئے لڑکی کے وال


کہتا ہے آپ کا بیٹا شادی کے لیے تیاری نہیں تھا آپ اپنے بیٹے کی شادی وہیں پر کریں جہاں اس کی مرزی ہے ایسا تو تب ہی ہوتا ہے جب لڑکے کو کوئی اور لڑکی پسند ہو اور ماں باپ اسے زبدستی کسی اور کے گلے باننا چاہتے ہو تب ہی لڑکے گھر نہیں آتے اور موبائل بند کر دیتے ہیں امہ ان سب کو روکنے لگی اور کہنے لگی کہ آپ کھائے پیئے بغیر نہیں جائیں وہ آتا ہی ہوگا ہو سکتا ہے کہ موبائل کی ب


اس وقت کوئی بھی بات سننے کے لیے وہ تیار نہیں تھے اتنی دیر سے وہ بھائی کا انتظار کر رہے تھے اور بھائی تھے کہ ابھی تک ہر پانچ نہیں تھے چند باتیں سناتے ہوئے محمان اپنی جگہ سے اٹھکھڑے ہوئے اور اپنے کھر چلے گئے امہ کی آنسوں میں تھے امہ مجھ سے نراض کی کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگی تمہیں یہ سب بات محمانوں کے سامنے کہنے کی بلاہ کیا ضرورت تھی یہ بات تم مجھے اندر الیت کی میں بلا


بھائی کا نمبر پہلے کبھی بند نہیں ہوا لیکن آج بھائی کا نمبر مسلسل بند جا رہے اس لئے دعا کریں کہ سب کچھ خیریت سے ہو امہ میری بات سن کر مہمانوں کے جانے کی پریشانی بھول گئی اب امہ کو بھائی کی پریشانی ہونے لگی امہ بے سبری سے بھائی کا انتظار کر رہی تھی میں اور امہ کبھی دروازے کے طرف دیکھتی تو کبھی موبائل کی طرف دیکھتی میں مسلسل بھائی کو کال کر رہی تھی لیکن بھائی نے اب تک نمبر


امہ بے سبری سے بھائی کا انتظار کر رہی تھی اور میں کبھی دروازی کی طرف دیکھتی تو کبھی موبائل کی طرف دیکھتی میں مسلسل بھائی کو کال کر رہی تھی لیکن بھائی نے اب تک اپنا نمبر آن نہیں کیا تھا اب تو مجھے اُر زیادہ پریشانہ ہونے لگی میں نے امہ سے کہا کہ آپ اب بھائی کو کال کریں اب بھائی سے معلوم کریں کہ کیا بھائی کے ساتھ اب بھائی کا کوئی رابطہ ہے جیسے ہی امہ نے اب بھائی کو کال کی تو کسی اور کی آواز سنتے ہو


میں نے موبائل پکڑتے ہی جب جاننا جاہا کہ اب با کا موبائل کس کے پاس ہے تو ایک آدمی نے مجھے بتایا کہ آپ کے والد صاحب کو ہاٹ ایٹیک ہوا ہے اور ہم انہیں ہوسپٹر لے کر آئے ہیں میرے پیروں تلے سے زمین نکل گئی اتنی بڑی خبر سنکر میری تو جان اتھیلی پر آگئی میری چیخ نکلی تو امہ سمجھ گئی تھی کہ کوئی بات خیریت کی نہیں ہے تب ہی امہ نے مجھ سے موبائل لیتے ہوئے اس آدمی سے خود جاننا جاہا


ابھی امہ مجھ سے پوچھنے لگی کہ کیا بات ہوئی ہے؟ اس نے کیا کہا ہے؟ تمہارے اب با کہا ہے؟ میں چاہ کر بھی امہ کو کچھ نہیں بتا سکتے تھیں کیونکہ مجھے بھائی نے سختی سے منع کر رکھا تھا میں خود بھی نہیں جانتی تھی کہ آخرکار یہ سب کچھ کیا ہو رہے؟ مجھے یہ سوچ کر فکر ہو رہی تھی کہ اب با کو اچانک سے ہارٹ ایٹ ایٹ کے سی اور کب آ گیا؟ اور اب اب با نا جانے کس حالت میں ہوں گے؟ میں پریشانی کے علم میں


کہ تب ہی دروازے پر دستک ہوئی میں دورتی ہوئی دروازے پر گئی تو بھائی روتے ہوئے کھر کے اندر داخل ہوئے اور امہ کو دیکھتے ہوئے چیخیں مار کر رونا لگے امہ بھائی کو ایسے روتا دیکھ کر بہت پریشان ہو گئی امہ نے دروازے کی طرف نظر ڈالتے ہوئے کہا کہ تمہارے ابا کہاں ہیں اور تم ایسے کیوں رو رہے ہو سب خیریت تو ہے کیا ہوا ہے بھائی امہ سے یہ کہنے لگے کہ ہم لوگ بکھر گئے


امہ کو بھائی کی یہ پہلیوں بالکل سمجھ نہیں آرہی تھی امہ پرشانی میں بھائی سے کہنے لگی کہ میرا دل بیٹھا جا رہے مجھے ٹھیک سے بتاؤ کہ تمہارے ابا کہاں پر ہیں تب ہی دروازے پر ایمبلنس آکر رکھی اور اندر سے ابا کی ڈیر باڈی کو نکال کر سہن میں رکھ دیا گیا امہ کی اوپر تو جیسے گموں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا میں نے جیسے ہی ابا کو اس حالت میں دیکھا


بلکہ امہ تو گش کھا کر گر پڑی تھی اور کافی دیر ہوش میں لانے کے باوجود بھی امہ ہوش میں نہیں آرہی تھی کھر میں کوہرام مجھ گیا میں نے آج سے پہلے اب بھا کو کبھی بیمار نہیں دیکھا تھا اب ایسی حالت میں دیکھ کر مجھ سے بلکل برداش نہیں ہو رہا تھا میں بھی زار و قدار رو رہی تھے بھائی نے میرے سر پر پیار دیتے ہوئے مجھے اپنے سینے سے لگایا اور کہا کہ اب ہم دونوں کو مل کر ہی امہ کا سہارہ بننا ہے


تو امہ کو کون سمحالے گا؟ ہمارے کھر پر تو جیسے آسمان ٹوٹ پڑا تھا اب با کی تدفین کمل مکمل ہوا سب مہمان اور گاؤں والے کشنے تو کھر کے چکر لگاتے رہے پھر سب لوگ اپنے کاموں میں مسروف ہو گئے میں اور امہ کھر پر اداز رہتی بھائی بھی اپنے کام میں مسروف ہو گئے تھے تکلیف تو ظاہر ہے ہم تینوں کو تھی لیکن بھائی نے خود کو کام میں مسروف کر رکھا تھا تاکہ ان کا دہان اب با کی


میں امہ کا دل بھیلانے کی لاکھ کوشش کرتی لیکن امہ ابا کو بھلا نہیں پارہے تھے ابہ نے امہ کو محبتی اتنی دی تھی کہ امہ کو ہر وقت ہر جگہ ابا ہی دکھائی دیتا ہے امہ کو جب بھی کوئی بات کرنی ہوتی تو زار و قطع رونا لگتی اور کہتی کہ مجھے تمہارے باپ نے کبھی اف تک نہیں کہا تھا کبھی ڈانٹا تک نہیں تھا میں اس کی کون کون سی بات کو بھلاوں مجھ سے تو تمہارا باپ بھلاے نہیں بھولتا


امہ کی ایسی باتیں میں سنتی تو میں بھی رونے لگتی سب لوگ ہمیں تصلی دیتے لیکن خالی کھر کھاتنے کو دورتا یہ نقصان وہ تھا جس کا کوئی نعمل بدل نہیں تھا وقت کے ساتھ ساتھ ہمارے زخم بھی پھرتے جولے گئے لیکن ہر خوشی اور گمی میں اب با کی بہت یاد ستاتے اب با کے چلے جانے کے بعد ایک سال تک ہم نے بھائی کا کہہ رشتہ نہیں دیکھا تھا اب با کی وفاد کو پورا ایک سال ہوا تھا


جب میں نے امہا سے کہا کہ ہمیں اب کھر میں بھابی لے کر آنے چاہیے کیونکہ ہمارے ہی کھر کی ادازیہ بھائی کی بیوی اور بچے ہی دور کر سکتے ہیں امہا کو میری واد سمجھ آ رہے تھے تبھی امہا نے کہا کہ میں پھر سے کسی رشتے والی سے کہتی ہوں کہ تمہارے بھائی اور تمہارا بھی کسی رشتہ دیکھ لے میں نے امہا سے کہا کہ میرا رشتہ بھی مطرح دیکھے گا مجھے ابھی آپ کے اور بھابی کے ساتھ وقت گزارنا ہے میری


اس کے بعد پھر میرے بھی دیکھ لیجے گا کھر کے حالات تبھی ایسے نہیں تھے کہ دو شادیوں ایک ساتھ ہوا پاتے اگر میری شادی پہلے کر دی جاتی تو امہ تو کھر میں بالکل اتنے تنہا ہو کر رہ جاتی اور یہ بات مجھے قطن منظور نہیں تھے اس لئے میں نے امہ سے یہی بات کی کہ آپ پہلے بھابی لے آئیں تاکہ آپ کو سمحالنے والی اس کھر میں آ جائے اس کے بعد مجھے اس کھر سے جانے میں آسانی ہوگی اگر


آپ مجھے ایسے اس گھر سے بھیج دیں گی تو میرا دل تو اپنے سسرال میں قطر نہیں لگے گا مجھے تو ہیر وقت آپ کی فکر رہتی ہے اس لئے بہتر یہی ہے کہ آپ پہلے ایک بیٹی کو لے کر آئیں پھر اپنی دوسری بیٹی کا سوچ جئے گا امہ کو میری بات اچھے سے سمجھ آگئے تھے امہ نے یہی فیصلہ کیا کہ پہلے بھائی کی شادی کی جائے اور بہو کھر میں لائے جائے اس کے بعد پھر میری شادی کر کے مجھے رکھست


زور و شور سے ہم لوگ نے بھائی کا رشتہ تلاش کرنا شروع کر دیا امہ کا بی بھی ذہن سکینہ انٹی کی بیٹی پر تھا لیکن سکینہ انٹی تو ہزار باتیں سنا جاتی اور اپنی بیٹی کے رشتے سے صاف انکار کر دیتی میں نے امہ کو سختی اسے منا کر دیا تھا کہ وہ بہت جگڑال ہو رہت ہے اس کی بیٹی بھی اسی کی طرح کی ہے ہمیں اپنے کھر میں کوئی سکون والی اور عزتہا لڑکی چاہیئے جو ہمارے گھر کو آکر توڑے نہیں ب


اس لیے آپ سکینہ انڈی سے بار بار رشتے کی منت کرنا چھوڑ دیں امہ کے دل کو بھی میری یہ بات چھو گئی تھی کچھ دن گزرے تو پتہ جلا کہ گاؤں میں پھر سے میلا لگ رہا ہے یہ میلا تو ہر پانچ سال بعد لگتا تھا لیکن پیر بابا کئی سال سے اس میلے میں نہیں آئے تھے تبھی امہ نے مجھے پتہ کرنے کے لیے بھیجا کہ جاؤں پتہ کر کے آؤ کہ پیر بابا اس دفعہ بھی آئے ہیں یا ہر سال کی طرح اس سال بھی پیر


کہ کیسے ان کی علاج چی کھانے سے امام کو اولاد کی خوشخبری ملے تھے۔ مجھے بھی امام کی باتیں سنتے ہوئے اللہ کے بعد پیر بابا کی دعاوں پر یقین ہو گیا تھا۔ وہ اللہ کے نیک بندے تھے اس لئے ان کی دعا میں اتنی طاقت تھے کہ اللہ نے ان کی دعا رد نہیں کی تھی اور امام کو خوشخبری اتھا کی تھی۔ اس دفعہ اگر پیر بابا ملے تو امام رزک اور اچھی بہو کے لئے دعا کا کہتے۔ یہی سوچتے ہوئے امام نے مجھے پتہ کرنے کے


جیسے ہی میلے میں جا کر میں نے پیربابا کا ذکر کیا تو سب نے بتایا کہ پیربابا اس طفہ آئے ہوئے ہیں اور شام تک پیربابا واپس پہ چلے جائیں گے وقت نہ ضائع کرتے ہوئے میں نے امہا سے کہا کہ امیں فورا پیربابا سے مل لےنا چاہیے تبھی امہا مجھے ساتھ لے کر پیربابا کے آستانے پر چلی گئی امہا کو دیکھتے ہی پیربابا نے امہا کو پہچان لیا تھا امہا نے بتایا کہ آپ کی دعاوں سے اللہ تعالیٰ نے مجھے د


اور پہلی اولاد مجھے میٹھی مراد ہی دی تھی پیر بابا مسکرانے لگے اور امہ سے کہنے لگے کہ اب کس لئے آنا ہوا امہ نے آنسوں میں آنسو لیے پیر بابا کو بتایا کہ ایک سال پہلے میرے شوہر کا انتقال ہو گیا تھا گھر کے حالات بہت خراب ہو گئے ان کے ہوتے ہوئے بھی ایک وقت کا کھانا نصیب ہوتا تھا لیکن اب تو بہت مشکل سے وقت کا گزربسر ہوتا ہے میرا بیٹا جس کام میں بھی ہاتھ ڈالتا ہے اسی میں نقصان


ایک تو مجھے اپنے بیٹے کے رزق کے لئے دعا کروانی ہے اور دوسرا میں چاہتی ہو کہ میرے بیٹے کا رشتہ کسی اچھی جگہ پر ہو اور مجھے ایک خوبصورت اور صلیقہ مند بہو مل جائے جو ہمارے کھر کو آکھر سمبھال لے جب میرے کھر میں بہو آجائے گی تو پھر میں اپنی بیٹی کبھی کہی رشتہ دیکھ کر اسے بھی رکھست کرنے والی بنوں کیونکہ جب تک میں ایک بیٹی کھر پر نہیں لاؤں گی میں اس بیٹی کو ک


اور میرے لیے کسی ایک کا کھر میں ہونا بہت ضروری ہے پیر بابا نے تسلی سے امہ کی ساری بات سنتے ہوئے امہ سے کہا کہ جا اللہ تیری مراد پوری کرے گا تجھے اچھی بہو بھی اطا کرے گا اور تیرے بیٹے کو رسک بھی اطا کرے گا پیر بابا نے کشتیر کے لیے آنکھیں بند گی اور پھر امہ سے کہا کہ فلحال تو تمہارے بیٹے کو اللہ رسک اطا کرے گا لیکن تمہارے گھر کے وارے نیارے تب ہوں گے


تمہارے بیٹے کی شادی کی بعد تمہارے گھر میں ہر خوشی دوڑ کر آئے گی پیر بابا کی بات سنتے ہوئے امہ کی خوشی کی کوئی انتہا نہیں رہی میرے بھی دل کو بہت تسلیہ ہونے لگی تھے تبھی امہ نے کہا کہ پیر بابا آپ ہی کوئی راستہ بتائیں کہیں کوئی اچھی لڑکی آپ کی نظر میں ہو تو میرے بیٹے کا رشتہ کرو آ دیں پیر بابا مزکوراتے ہوئے امہ کے سر پر پیار دینے لگی اور کہا کہ کچھ ماہ تک میں دوبار


اب تمہیں رشتہ تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہے میں نے تمہارے بیٹے کے لئے رشتہ ڈھونڈ لیا ہے تم اپنے بیٹے کی شادی وہیں کرنا جہاں تمہیں میں کہوں گا اس کے بعد تم اپنے کھر کے بدلتے ہوئے حالات خود اپنی آنکھوں سے دیکھو گی امہ نے پیر بابا کی بات سنی تو خوش ہو گئی امہ کو پیر بابا پر بہت یقین تھا اس لئے امہ نے پیر بابا سے ہامی بھر لی کہ اب جیسا کہیں گی میں ویسا ہی کروں گی پیر


تو تب بھی میں نے بے ساختا پیر بابا سے کہا کہ پیر بابا امام کی بہو اچھی ہونے کے ساتھ خوبصورت بھی ہو کیونکہ مجھے خوبصورت بھاوی چاہیئے میں نے اپنی صحیحلیوں سے یہ بات کہہ رکھی ہے کہ پورے گاؤں میں میری بھاوی جیسی کوئی اور بھاوی نہیں ہوگی پیر بابا میری بات سن کر مسکرانے لگی اور مجھ سے کہا کہ جا تجھے تیرے مطابق خوبصورت بھاوی ملے گی میں دعا کرتا ہوں کہ تمہیں چاند سے بھاو


ہم دونوں ماہ بیٹی پیر بابا سے ملنے کے بعد کھر واپس چلی آئی امہ نے جو پیر بابا نے پڑھائی کرنے کے لئے انہیں بتائی تھی وہ پڑھائی شروع کی دیکھتے دیکھتے بھائی کا چاولوں کا کاروبار اچھا ہونے رگا تھا اب بھائی نے اپنے الک سے کام شروع کر لیا تھا زیادہ تو نہیں لیکن اتنا کمانے لگیا تھا کہ گھر کا گزربسر ہونے رگا تھا کہاں میں ایک وقت کی روٹی بھی کھانا نصیب نہیں ہوتی تھی


ہر کے حالات بدلنے لگے تھے اب تو مجھے بھی پیر بابا کی دعاوں پر یقین ہو گیا تھا میں نے بھی اس بات کو ماننا شروع کر دیا تھا کہ اللہ اپنے نیک بندوں کی دعایں رد نہیں کرتا کچھ ماہ گزرے تو پیر بابا ہر تشریف لائے امہ پیر بابا کو اپنے ہر دیکھ کر بے ہت خوش ہوئی اور پیر بابا سے کہا کہ میرے بیٹے کا کام اب پہلے سے زیادہ بہتر ہے پیر بابا نے امہ سے کہا کہ میرے پاس ایک رشتہ ہے


تم آج ابھی اس لڑکی سے اپنے بیٹے کا نکاح کروائے دو۔ میں پیر بابا کی بات سن کر پریشان سی ہو گئی کیونکہ مجھے اپنے گھر کو دلن کے طرح سے جانا تھا ساری رسومات دعا کرنی تھی پیر بابا نے امہ سے کہا کہ آج کا دن تم لوگوں کے پاس ہے کل میں خود اس لڑکی کو ساتھ لے کر آؤں گا اور شکیل اور سوہا کا نکاح میں خود پڑھاؤں گا امہ نے پیر بابا کی بات سنتے یہاں میں سر ہلا دیا


امہ پیر بابا کو کسی صورت انکار نہیں کر سکتی تھی امہ نے بھائی کو فان کر کے کھر آنے کو کہا جیسے بھائی آیا تو امی نے بھائی سے کہا کہ جیسے بھی تیاری ہوتی ہے ویسے کرو صبح تمہارا نکا ہے ہمیں بارات لے کر پیر بابا کے ہستانے پر جانا ہے وہیں سے تمہارے لیے دلن آنی ہے بھائی امہ سے کہنے لگا کہ یہ کیسے شادی ہے ایسا بھی ہوتا ہے کیا تبھی امہ نے کہا کہ کسی قسم کی کوئی بحث نہیں کرنی کی


میں تو پیر بابا کی بات مانتے ہوئے شادی کیلئے ہاں کر آئی ہو اب میری لاج رکھ لے نا بھائی نے امہ سے کچھ نہ کہتے ہوئے ہاں میں سر ہلائے اور کہا کہ جیسے آپ کی مرزی مجھے اب کھر کو دلن کی طرح سجانا تھا بھائی نے مجھ سے میرے کپڑوں کے بارے میں پوچھا اور کھر کی سجاوٹ کی تیاریاں شروع کر دی بھائی کا دوست بھی بھائی کے ساتھ مل گیا اور سارا کھر دلن کی طرح سجا دیا بھائی کے کمبرے


مجھے ساتھ لے جا کر بھائی نے جس چیز پر ہاتھ رکھا وہی چیز دلائی خود سمجھ نہیں رہے تھے کہ یہ سب کیا ہورہا ہے امہ نے بھائی سے پوچھا کہ یہ سب تم کیسے کر رہے ہو اتنی رقم تمہارے پاس کہاں سے آئی ہے بھائی نے کہا کہ میرا کام بہت اچھا چل رہا تھا میں نے کچھ پیسے بچا رکھتے تھے وہ استعمال میں آرہے ہیں امہ کو پیر بابا کی بات یاد آگئی کہ جب میری بتائی لڑکی سے شادی کے لیے ہاں کر د


یہ سب پیر بابا کی دعاوں کا نتیجہ ہے اب دھومدھام سے ہم لوگ برات لے کر پیر بابا کے استانے پر شلے گئے بھابی کا چہرا گھنگٹ میں چھپا ہوا تھا پیر بابا نے بھائی اور بھابی کا نکاہ خود پڑھایا نکاہ پڑھانے کے بعد پیر بابا نے امامہ سے کہا کہ آج کے بعد تمہاری تمہاری مشکلات دور ہو جائیں گی ہم لوگ بھابی کو لے کر خیر آ گئے خیر آ گر جب بھابی کو کمرے میں بٹھایا تو میں نے بہت چ


جیسے ہی کھنگٹ اٹھایا تو واقعی وہ چاند کا ٹکڑا لگ رہی تھی میں اسے دیکھ کر حیران رہ گئی جیسے بھابی میں نے سوچی تھی اس سے بھی کہیں زیادہ خوبصورت اللہ نے اطاقی تھی میں اسے دیکھ کر دیکھتی رہ گئی امہ نے بھی اکھرا کے بھابی کا چہرہ دیکھا ہم لوک تو بہت خوش تھے امہ پیر بابا کو ڈھی رو دعائیں دے رہے تھے صبح ہوئی تو امہ نے مجھے اٹھایا کہ جلدی سے کھر کی سفائی س


اور اسے بتاؤ کہ آج تمام گھوان والے اور رشتہ دار مو دکھائی کی رسم کے لیے آ رہے ہیں جلدی سے تیار ہو جائے میں بہت خوش تھی میکر آج مجھے گھر میں عجیب ساہ حساس ہو رہا تھا ایسی لگ رہا تھا جیسے کوئی انجانی طاقت نے گھر کو گھر رہا ہو ان باتوں پر گور نہ کرتے میں اپنی سہلیوں کو بھاوی دکھانے والی تھی شادی اتنی شاندار تھی کہ گھوان والے سب احرانت ہے انٹی سکینا نے تو اپنے د


وہ تو سب کچھ یہ سجاورت دیکھ کر بہت حیران تھے اور پشتار ہی تھیں کہ کاش میں نے اپنی بیٹی شکیل کے ساتھ بیادی ہوتی مگر قسمت میں جو لکھا تھا وہ ہی ہونا تھا میں نے سب سے پہلے گھر کو ساف ستھرا کیا اور پھر بھائی کے کمرے کی طرف جانے لگی بھابی کمرے میں اکلی تھی کمرے میں پانچ کر میرے کندھے وزنی ہونے لگے رجیب سے حساس نہیں گھیرہ میں ڈر گئی میں نے جیسے کمرے کا دروازہ


کیوں کہ بابی کی تو شکل ہی بدل ہوئی تھی وہ کسی اور ہی شکل میں کھڑی ست سوار رہی تھی اسے اس حالت میں دیکھتے ہوئے میری جان نکل گئی میں نے خوف کے مارے دروازہ بند کیا اور امہ سے اس بات کا ذکر نہیں گیا میں خبرائی ہر طرف پھر رہی تھی وقت گزر گیا میں نے سوچا کہ ہوسکتا ہے کہ یہ سب میرے دل کا وحم ہو میں نے ایک بار پھر سے بابی کے کمرے کا دروازہ چپکے سے کھولا تو بابی پھر اسی روپ میں نظر آئی میری تو ج


میری چیخ سنتے بھائی اور امہ بھی کمرے میں دوڑے آئے بھابی کو دیکھ کر میں بہوش ہو گئی میری حالت بہت خراب تھی امہ میری حالت کو دیکھ کر پریشان ہو گئی امہ نے پیر بابا کو پیغام بھیجو آیا کہ کھر کے چکر لگائیں جیسے ہی پیر بابا کھر آئے تو انہوں نے ایک بند کمرے میں میرا علاج شروع کر دیا پیر بابا نے مجھ سے کہا کہ جو کچھ تم نے دیکھا ہے وہ سب حقیقت ہے اس میں کوئی جھوٹ نہیں ہے مجھے تو پ

میں پیربابا سے کہہ رہی تھی کہ آپ نے اچھا نہیں کیا میرے بھائی کو ایک چھوڑیل کے ساتھ نکاح میں بان دیا پیربابا نے مجھے بتایا کہ وہ چھوڑیل نہیں ہے وہ شاہی جنات کی بڑی بیٹی ہے وہ ایک جن ذادی ہے اور وہ ایک ایسی نیک اور پاکیزا جن ذادی ہے جس کے آنے سے تم لوگوں کے خیر کے حالات دنوں میں بڑھلتے دکھائے دیں گے پیربابا مجھے سمجھانے لگے کہ تمہاری ماں نے ساری زندگی بہت تکلیفوں کا سام


اس کی تکلیف دیکھتے ہوئے میں نے تم لوگوں کے لئے سوہا کا انتخاب کیا تھا سوہا بہت نیگ جن ذادی ہے اس سے تم لوگوں کو کسی بھی قسم کا کوئی خوف اور خطرہ محسوس نہیں ہوگا اس سب کو اپنا مان چکی ہے اور اب وہ تم لوگوں کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑے گی میں جیسے پیربابا کی باتیں سن رہی تھی میرے جسم پر کب کبھی تاریہ رہی تھی میں نے پیربابا سے کہا کہ امہ کو اس بات کا علم نہیں ہے جب امہ کو اس بات کا علم ہوگا تو ام


امہ کیا سوچیں گی کہ آپ نے ایک جن ذادی سے میرے ویٹے کا نکار کروہ دیا؟ پیر بابا نے مجھے سمجھایا کہ تم پریشان مٹھو تم لو خود دیکھو گے کہ کھر میں کیا تبدیلیں آئیں گی پیر بابا کہنے لگے کہ میرا کوئی مفاد نہیں ہے یہ سب کچھ میں نے تمہارے کھر کے لئے کیا ہے اگر پھر بھی تمہیں باہر جا کر سب کو حقیقت بیان کرنی ہے تو شوق سے بیان کر سکتی ہو جیسے ہی تم لوگ یہاں سے جانے کو کہو گے سو


وہ اکری نہیں جائے گی تمہارا بھائی اس کی محبت میں اس طرح گرفتار ہو چکا ہے کہ وہ اس کے بغیر ایک پل بھی سانس نہیں لے سکتا وہ تمہارے بھائی کو ساتھ لے جائے گی بہتری سی میں ہے کہ بھول جاؤ کہ وہ جنزادی ہے پھر بابا کی بات سنتے میرا سروز نہیں ہونے لگا میرا جسم کامپنے لگا تب ہی میں نے مڑکر دیکھا تو میں نے بھابی کو اپنے قریب پائے بھابی مجھے دیکھ کر بے ہت پریشان نظر آ رہی تھی


مجھے معاف کر دو میں تم سے وعدہ کرتیوں کہ دوبارہ کبھی اپنی اصلی حالت میں نہیں آوں گی لیکن خدا کے لیے کھر والوں کو میری حقیقت کے بارے میں بلکل مطبطانا کیونکہ میں نہیں چاہتی کہ میں تم لوگوں سے الگ ہو کر رہوں تمہارا بھائی اب اس جگہ اکیلا نہیں رہ سکتا اس لئے میری تم سے لطی جائے کہ میرا ساتھ دو پھر دیکھو کہ میں تم لوگوں کے حق میں کیسی ہوں اگر مجھ سے کوئی غلطی یا کوٹائی ہوئی


تو تمہیں پوری اجازت ہے کہ تم سب گھر والوں کے سامنے میری حقیقت بتا دینا میں تم سے کبھی خفا نہیں ہوں گی سوہا کی باتیں سنتے میرے دل کی دھڑکنیں مزید تیز ہوتی جا رہے تھے لیکن میں اس سب کچھ سوچنے کی بات پیر بابا اور سوہا پر اعتماد کرنے لگی تھے تب ہی میں نے کہا کہ میں آپ سے وعدہ کرتی ہوں کہ میں اس بات کا ذکر کبھی کسی سے نہیں کروں گی لیکن آپ بھی وعدہ کریں کہ میرے بھائی یا مہا


یہ اس کھر کو کبھی کوئی نقصان نہیں پانچائیں گی سوہ بابی نے مجھے اپنے سینے سل گاتے ہوئے میرا ماتہ چوما اور کہا کہ کبھی سوچنا بھی مطرح بابی کی شادی کو کئی سال گزر چکے ہیں ہمارا گاؤں میں ایک چھوٹا سا کھر ہوتا تھا اور اب گاؤں میں سب سے بڑی کوٹھی بھائی کی ہے بابی کی جادوی طاقت سے میرا رشتہ بہت ہی اونچے خاندان میں ہوا اور میں اپنے کھر میں راج کر رہی ہوں میری مانہ ہاں جمرے ا


اور رس کی اتنی فرعانی ہے کہ امہ دونوں ہاتھوں سے اللہ کی راہ میں دیتی ہے مگر کبھی کمی نہیں ہوئی مجھے آج بھی بھابی سے کیا وہ وعدہ یاد ہے اور میں آج تک اس وعدے کو نبھا رہی ہوں اور بھابی نے بھی شاہ جنات کی بڑی بیٹی ہوتے ہوئے جو وعدہ مجھ سے کیا تھا بھابی بھی آج تک اس وعدے کو نبھا رہی ہے ہم سب ہسی ہوشی پیار محبت سے ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہوئے زندگی گزار رہے ہیں

What's Your Reaction?

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow