دنیا کی سب سے انوکھی اور عجیب و غریب بادشاہت جس سلطنت کا بادشاہ ہواں میں سفر کیا کرتا تھا

دنیا کی سب سے انوکھی اور عجیب و غریب بادشاہت جس سلطنت کا بادشاہ ہواں میں سفر کیا کرتا تھا

Oct 12, 2024 - 12:03
 0  9
دنیا کی سب سے انوکھی اور عجیب و غریب بادشاہت جس سلطنت کا بادشاہ ہواں میں سفر کیا کرتا تھا
دنیا کی سب سے انوکھی اور عجیب و غریب بادشاہت جس سلطنت کا بادشاہ ہواں میں سفر کیا کرتا تھا

اور ایک ایسی حسین و جمیل ملکہ جو جنات کی اولاد میں سے تھی یہ اپنی سلطنت کی سب سے خوبصورت شہزادی تھی جس کی قوم آگ اور سورج کی پوجا کرتی تھی پیارہ دوستو دنیا کی یہ سب سے منفرد اور عجیب و غریب بادشاہت اللہ تبارک وطالن 21 کو عطا فرمایا تھی اور اس بادشاہ کے پاس ایسی قوم سے تاگت تھی جس کی وجہ سے دنیا کی تمام تر مخلوقات اس کی تابع و فرمام بردار تھی


اور یہ حسین و جمیل ملکہ کون تھی؟ اور اس کی سلطنت کے لوگ آگ اور سورج کی پجہ کیوں کیا کردے تھے؟ اور پھر اس ملکہ کو اللہ تعالیٰ نے کس طرح ہدایت دی؟ اور یہ کس طرح اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان لے کے آئی؟ پیارہ دوستوں دنیا کی تاریک میں صرف چار ہی ایسے بادشاہ گزرے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے پوری روے زمین پر بادشاہ تطا فرمائی تھی


اور ان چاروں بادشاہوں میں سے سب سے انوکی بادشات اللہ تبارک وطالہ نے اپنے پیارے پیغمبر حضرت سلمان علیہ السلام کو اتا فرمائی تھی۔ حضرت سلمان علیہ السلام اللہ تبارک وطالہ کے برگزیدہ پیغمبر ہیں۔ اللہ تبارک وطالہ نے جنات، پریوں، انسانوں اور تمام مخلوقات کو حضرت سلمان علیہ السلام کے تابے کیا تھا۔ یہاں تک کہ ہوا بھی آپ کے حکم سے چلا کرتی تھی۔


حضرت سلمان علیہ السلام جانوروں، چریند پریند، الغرض ہر قسم کی مخلوقات کی بولیاں جانتے تھے حضرت سلمان علیہ السلام کا عالی شان تکتھ ہوا میں اوڑا کرتا تھا اور آو کےئی کئی مہینوں کا سفر ایک دن میں تے کرلیا کرتے تھے پیارہ دوستہ دنیا کی عظیم و شان اور انوکی بادشاہت اسی شان و شوقت کے ساتھ جاری تھی کہ ایک دن حضرت سلمان علیہ السلام اپنے لشکر کے حمراء کسی سفر پر روانہ ہوئے


سفر کے دوران تمام تر مخلوقات حضرت اسلام علیہ السلام کی خدمت میں مختلف قسم کی ڈیوٹیاں سرانجام دیتی تھی حضرت اسلام علیہ السلام کی اس لشکر کے اندر جنات پرییاں اور ہر قسم کی مخلوقات موجود تھی اور اسی لشکر کے اندر ایک خاص قسم کا پریندہ بھی تھا جو حضرت اسلام علیہ السلام کا چہیتہ پریندہ تھا اس کی ڈیوٹی یہ تھی کہ جہاں کہیں بھی حضرت اسلام علیہ السلام کا لشکر رکتا


تو یہ پریندہ حضرتِ سلمان علیہ السلام کے لیے زمین کے اندر سے پانی تلاش کرتا تھا تاکہ حضرتِ سلمان علیہ السلام اس پانی سے وزو فرما سکیں اور اس پانی سے باقی تمام تر ضروریات کو پورا کیا جا سکیں یہ پریندہ جس کا نام ہود ہود تھا اس کی نظر کے اندر اللہ تبارک وطالہ نے اس قدر طاقت رکھی تھی کہ یہ پریندہ ہوا میں اڑتے ہوئے زمین پر نگا کر کے پانی کو تلاش کر لیتا تھا اور جہاں کئی بھی پانی موجود ہوتا


حضرت سلمان علیہ السلام کے پاس ایک ایسی انگوٹھی تھی جس کے اوپر اللہ تبارک وطالہ کا اسم عظم کنندہ تھا جس کی وجہ سے تمام تر مخلوقات حضرت سلمان علیہ السلام کی تابع و فرمہ بردار ہو گئی تھی پیارہ دوستو اس جاری سفر کے دوران حضرت سلمان علیہ سلام اور ان کے لشکر نے ایک مقام پر پڑھاؤ کیا اور وہاں پر پانی کی ضرورت پیش آئی تو حضرت سلمان علیہ سلام نے اپنے چہیتے پرندے یعنی ہودھ ہودھ کو تلب کیا


لیکن حدود وہاں پر موجود نہ تھا یہ پرندہ اپنی ڈیوٹی سے غائب تھا چنانچہ حضرت سلمان علیہ السلام جلال سے فرمانے لگے کہ اگر آج حدود نے اپنے غائب ہونے کی کابلے قبول وجہ نہ بتائی تو آج میں اس کو سخت سزا دوں گا چنانچہ ابھی کچھ دیر ہی گزری دی کہ اسی دوران حدود حضرت سلمان علیہ السلام کی برگاہ میں حاضر ہوا اور حضرت سلمان علیہ السلام کی جلال کو دے کر ان سے معذرت کرنے لگا


تو حضرت سلمان علیہ السلام نے حد حد سے پوچھا کہ تم کہاں غائب تھے تو حد حد نے حضرت سلمان علیہ السلام کی بارگاہ میں ارز کی یا نبی اللہ آج میں آپ کے لیے ایک عجیب و غریب خبر لائیا ہوں حضرت سلمان علیہ السلام کے دریافت کرنے پر حد حد نے بتایا کہ میں آج ایک عجیب و غریب ملک میں گیا جہاں ایک حسین و جمین ملکہ حکومت کرتی ہے جس کا نام بلکیس ہے اوچ سلطنت کے لوگوں کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے بے شمار ن


لیکن اللہ تعالیٰ کی بے شمار نمطوں کے باوجود بھی وہ لوگ آگ اور سورت کی پوجا کرتے ہیں اور اس خوبصورت حسین و جمیل ملکہ بلکیز کا ایک آلی شان تکت بھی ہے جو تیس گاز لمبا اور چوڑا ہے جس پر خوبصورت ہیرے موٹی اور جواہ رات جڑے ہوئے ہیں حد حد نے حضرت سلمان علیہ السلام کی بارگاہ میں ارض کی یا نبی اللہ


ان تمام تر نمطوں کے باوجود شیطان نے ان لوگوں کو برے عامال کے اندر مبتلا کیا ہوا ہے اور وہ لوگ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو چھوڑ کر شرق کے اندر مبتلا ہیں اور پوری قوم گمراہی کے اندیرے میں ڈوبی ہوئی ہے چونکہ حضرت سلمان علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ پیغمبر تھے جب انہوں نے یہ بات سنی کہ وہ قوم اللہ تعالیٰ کے زواہ کسی اور کی بوجہ کرتی ہے تو حضرت سلمان علیہ السلام نے ان کو دعوتِ حق دینے کا فیصلہ کیا


اور اس ملک کی ملکہ کے نام ایک خط لکھا اس خط کے اندر حضرت سلمان علیہ السلام نے تحریر فرمایا کہ حضرت سلمان علیہ السلام کی طرف سے یہ عزت والا خط ملکہ بلکیس کے نام انسان کو اپنی طاقت اور قوت پر ہرگز ناز نہیں کرنا چاہیے بلکہ اللہ تبارک وطالیٰ کی وحدانیت کے حضور جوک جانا چاہیے حضرت سلمان علیہ السلام نے اس خط کو تحریر کر کے خود خود کے حوالے کر دیا اور خود خود کو یہ حکم دیا کہ یہ خط ملکہ بلکیس ت


چنانچہ حضرت سلمان علیہ السلام کا حکم پاتے ہی حضرت سلمان علیہ السلام کا وخط لے کر ہودھودھ اڑتے ہوئے ملکہ بلکیس کے محل میں جا پہنچا ملکہ بلکیس اس وقت اپنے آلی شان محل کے اندر آرام فرما رہی تھی ہودھودھ روشن دان کے رستے سے ملکہ بلکیس کے محل میں داخل ہوا اور حضرت سلمان علیہ السلام کا وخط ملکہ بلکیس کے سینے پر رکھ کر واپس نکل آیا چنانچہ ملکہ بلکی


تو وہ یہ خط دے کر پریشان ہو گئی جب انہوں نے خط پڑا تو اپنے حواریوں سے حضرت اسلام علیہ السلام کے بارے میں دریافت کرنے لگی کہ یہ کون سا بادشاہ ہے اور کہاں کا رہنے والا ہے چنانچہ درباریوں نے ملکہ بلکیز کو بتایا کہ حضرت اسلام علیہ السلام بہت ایتاکتور اور جلیلوں قدر بادشاہ ہیں جو خود کو اللہ تعالیٰ کا پیغمبر کہتے ہیں اور لوگوں کو دینِ حق کی طرف بلاتے ہیں


یہ سننے کے بعد اس خط کے مطالب ملکہ بلکیز نے اپنے درباریوں سے مشورہ طلب کیا کہ آخرکار اس خط کا کیا جواب دینا چاہیے چنانچہ درباریوں نے ملکہ بلکیز کو یہ مشورہ دیا کہ ہمیں حضرت سلمان علیہ السلام سے کسی قسم کا کوئی خوف نہیں کھانا چاہیے کیونکہ ہمارے پاس بے حیثاب جنگی سازو سمان ہے اگر انہوں نے ہمارے ملک پر حملہ کیا تو ہم بھی ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اس کے باوجود جو آپ مناسب سم


اس طرح ملکہ بلکیس نے درباریوں کی تجاویے سن کر کہا کہ بے شک ہم طاقتور قوم ہیں


لیکن کسی معاملے کا یہ حل نہیں کہ فوراً جنگ کے لئے تیار ہو جانا چاہیے۔ چنانچہ اس کے بعد ملکہِ صبا نے اپنے درباریوں کے ہاتھوں حضرتِ سلمان علیہ السلام کی طرف بیش قیمت توفے بیجے اور ان بیش قیمتی توفوں کا حقیقی مقصد یہ تھا تاکہ حضرتِ سلمان علیہ السلام کی نبوت کا حقیقی طور پر اندازہ لگایا جا سکے کہ وہ واقعی اللہ تبارک وطالح کے ایک سچے نبی ہیں یا محض ایک بادشاہ ہیں اگر


کیونکہ اللہ تعالیٰ کا نبی ان چیزوں سے بے نیاز ہوتا ہے اور اگر وہ ایک محض بادشاہ ہوا تو وہ ان توفوں کو قبول کر لے گا چنانچہ اس طرح ملکہ صباہ کا حکم پا کر چندرباری بیش قیمت تحائب کے ساتھ حضرت سلمان علیہ السلام کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور حضرت سلمان علیہ السلام کی بارگاہ میں وہ توفے پیش کیے تو حضرت سلمان علیہ السلام نے ان توفوں کو قبول کرنے سے انکار کر دیا


اور حضرت اسلام نے ارشاد فرمایا کہ تم لوگ جن توفوں کے ذریعے مجھے بہلانے کیلئے آئے ہو ان سے بھی زیادہ نمطی اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا کر رکھی ہے اور ان تحائف سے کئی زیادہ اللہ تعالیٰ نے مجھے مال و دولت عطا فرمایا ہے


میرے نظیق دنیا کے مال و دولت کی کوئی حصیت نہیں اور مال و دولت کو جمع کرنا میرا مقصد نہیں بلکہ میرا مقصد اللہ تعالیٰ کے کلمہ حق کو بلند کرنا ہے اور میری یہ خواہش ہے کہ تمام لوگ اللہ تعالیٰ کے احکامات کی پیروی کریں اور اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو قبول کر کے اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں اس طرح حضرت سلمان علیہ السلام نے ان درباریوں سے کہا کہ ملکہ بلکیز سے جا کر کہیں کہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان لے آئے


اگر ان لوگوں نے ایسا نہ کیا تو میں ضرور ان لوگوں کے ساتھ جنگ کروں گا۔ حضرت سلمان علیہ السلام کا یہ جواب سنکر وہ درباری واپس لٹ گئے اور جا کر ملکہ بلکیس سے حضرت سلمان علیہ السلام کی شان و شوکت کے بارے میں بتایا۔ ان درباریوں کی یہ بات سنکر ملکہ بلکیس بہت ہی زیادہ فکر ماند ہوئی اور ایک بہت بڑے لشکر کو لے کر حضرت سلمان علیہ السلام کی طرف روانہ ہو گئی۔


اِدھر جب حضرت سلمان علیہ السلام کو ملکہ بلکیز کی آمت کا علم ہوا تو حضرت سلمان علیہ السلام نے اپنے تمام درباریوں سے پوچھا کہ تم میں سے کون ہے جو ملکہ بلکیز کا تخت ملکہ بلکیز کے پہنچنے سے پہلے پہلے یہاں پر لا سکتا ہے تو اس وقت حضرت سلمان علیہ السلام کی محفل میں موجود ایک جن نے کہا کہ حضور میں دربار کا وقت ختم ہونے سے پہلے پہلے ملکہ بلکیز کے تخت کو آپ کی خدمت میں لا سکتا ہوں تو حض


مجھے ملکہ بلکیز کے آنے سے پہلے پہلے وہ تخت چاہیئے حضرت سلمان علیہ السلام کی یہ بات سنکر تمام درباری خموش ہو گئے اس وقت آپ کی محفل میں موجود اللہ تبارک وطالعہ کے ایک برگزیدہ بندے جن کا نام آسم بن برکھیا تھا انہوں نے کہا کہ حضور اگر آپ کی اجازت ہو تو آپ کے پلک جبکنے سے پہلے پہلے میں وہ تخت آپ کی خدمت میں حاضر کر سکتا ہوں


چنانچہ حضرت سلمان علیہ السلام کے پلک جبکنے سے پہلے پہلے اللہ تبارک وطالعہ کے اس برگ وزیدا والی نے اس تخت کو حضرت سلمان علیہ السلام کی بارگاہ میں پیش کر دیا جب وہ تخت حضرت سلمان علیہ السلام کی بارگاہ میں حاضر ہوا تو حضرت سلمان علیہ سلام نے اس تخت کی حیت تبدیل کرنے کا حکم دیا تاکہ اس سے ملکہ بلکیز کی اقل کا اندازہ لگایا جا سکے کہ وہ کتنی سمجھ دار ہیں


اور وہ اپنے تخت کو پہچانتی ہیں یا نہیں۔ چنانچہ ملکہ بلکیز کے آنے سے پہلے پہلے اس تخت کی شکل و صورت کو بدل دیا گیا۔ جب ملکہ صباح حضرت سلمان علیہ السلام کے عالی شان محل میں داکل ہوئی تو حضرت سلمان علیہ السلام کی شان و شوقت کو دے کر حیران رہ گئی۔ حضرت سلمان علیہ السلام نے ملکہ بلکیز کا خیر مقدم کیا۔ ملکہ بلکیز حضرت سلمان علیہ السلام کے حسنے اخلاق سے بے حد متاثر ہوئی۔


ملکہِ بلکیز کے سامنے جب وہ تکت پیش کیا گیا تو ملکہِ بلکیز نے اپنے تکت کو فورا پہچان لیا اور حضرتِ سلمان علیہ السلام سے کہنے لگی یہ تو میرا تکت ہے اور اس عجیب و غریب منظر کو دے کر سوچنے لگی کہ جو شخص اتنی دور سے اس تکت کو یہاں لانے پر قادر ہے بے شک وہ اللہ تعالیٰ و تعالیٰ کا سچا نبی ہی ہو سکتا ہے


حضرت اسلمان علیہ السلام کے اس عظیم و شان مرضے کو دے کر اور حضرت اسلمان علیہ السلام کے حسنے اخلاق سے متاثر ہو کر ملکہ بلکیس اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان لیایی اور اس طرح اللہ تعالیٰ نے اس خوبصورت شہزادی کو ایمان کی دولت نصیب فرمائی پیارہ دوستو بعد ریوایات میں آتا ہے کہ ملکہ بلکیس کے معام باب میں سے کوئی ایک جنات میں سے تھا جن میں سے ملکہ بلکیس پیدا ہوئی اسی وجہ سے بعد ریوایات میں یہ نق


کہ ملکہ بلکیس جن ناؤد کی اولاد میں سے تھی

What's Your Reaction?

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow