حضرت علیؓ سے پوچھے گئے 10 سوالات

حضرت علیؓ سے پوچھے گئے 10 سوالات

Oct 12, 2024 - 12:34
Oct 12, 2024 - 12:50
 0  8
حضرت علیؓ سے پوچھے گئے 10 سوالات
حضرت علیؓ سے پوچھے گئے 10 سوالات

دوستو ایک مرتبہ ایک یہودی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ انہو کی خدمت میں حاضر ہوا اور نہائیت عدب کے ساتھ مخاطب ہوا اے مسلمانوں کے خلیفہ میں ایک یہوڈی ہوں اور میں نے سنا ہے کہ مسلمانوں کا دین سچ میں اس آخری نبی کا دین ہے جس نبی صلل اللہ علیہ و علیہ وسلم کا ذکر ہماری الہامی کتابوں میں موجود ہے اے خلیفہِ دوم میں آپ سے کچھ سوالات کرنا چاہتا ہوں اگر آپ نے میرے ان سوالات کا اس طریقے سے جواب دیا کہ


تو میں اپنا دین چھوڑ کر آپ کے دین کی پیروی کروں گا۔ تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا اے ابن آدم! اگر تم واقعی میں کوئی سوال کرنا چاہتے ہو تو تم حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس چلے جاؤ تمہیں تمہارے سب سوالوں کے جباب وہیں سے ملیں گے تب وہ یہودی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس پہنچا اور نہائت عدب و احترام سے مخاطب ہوا اے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ


میں نے اپنی الہامی کتابوں میں سُنا ہے کہ یہ دین ایک سچے نبی کا دین ہے اگر ایسا ہی ہے تو میں آپ سے کچھ سوالات کرنا چاہتا ہوں تاکہ ان کے تسلی بخش جوابات سُن کر میں آپ کے دین کی پیروی کر سکوں حضرت علیؑ رضی اللہ تعالیٰ انہوں کہنے لگے کہ اے ابن آدم مجھ سے جو بھی سوالات کرنا چاہتے ہو بلا جشک کہو میں تمہیں ان کے صحیح صحیح جواب دوں گا تب وہ شخص کہنے لگا میرا سب سے پہلا سوال یہ ہے کہ وہ ا


سارے کا سارا مو ہے میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ زمین پر وہ کونسی ایسی چیز ہے جو ہر وقت چلتی ہی رہتی ہے کبھی رکھتی نہیں میرا تیسرا سوال یہ ہے کہ روے زمین پر ایسا کون سا درخت تھے جو بغیر پانی کے پیدا کیا گیا تھا میرا چوتھا سوال یہ ہے کہ آپ کا دین کہتا ہے کہ لوگ جنت میں کھائیں گے پییں گے مگر پشاہب اور پاہ خانہ نہ کریں گے یہ آخر کیسے ممکن ہے


میرا پانچمہ سوال یہ ہے کہ وہ ایسا کون سا درخت تھے جس کے سائے میں انسان ایک ساو سال تک چلتا رہے اس کا سائیہ پھر بھی ختم نہ ہو میرا چھٹا سوال یہ ہے کہ ایسا کون سا انسان ہے جس کی عمر خود تو پچاس سال تھی لیکن اس کے بیٹے کی عمر ساو سال تھی یعنی وہ بیٹا اپنے باپ سے پچاس سال بڑھا تھا میرا ساتمہ سوال یہ ہے کہ اس زمین پر ایسے کون سا انسان تھے جنہیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا گیا


پھر آٹھمہ سوال یہ ہے کہ اس زمین پر ایسے کون سے دو جانور تھے جنہیں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا گیا تھا میرا نامہ سوال یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ایسے کون سے پیغمبر تھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے آسمان سے زمین پر بھیجا تھا وہ پیغمبر نہ جن تھے نہ انسان اور نہ ہی فرشتہ تھے میرا دسمہ سوال یہ ہے کہ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے کلام کیا تھا تو کیا حضرت موسیٰ علیہ السلام سے پہلے


اور حضرت آدم علیہ السلام کے بعد ان کی اولاد میں سے کسی کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے کوئی کلام کیا تھا؟ اگر کلام کیا تھا تو کس سے کلام کیا تھا اور کیا کلام کیا تھا؟ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ انہوں نے فرمایا تمہارا پہلا سوال یہ ہے کہ وہ ایسی کون سی چیز ہے جس کے نہ ہاتھ ہیں نہ پاؤں ہیں نہ جسم ہے بس مو ہی مو ہے تو اے بندہِ خدا تم اپنے ذہن میں اس بات کو بٹھا لو کہ وہ چیز دوزخ کی آگ ہے دوزخ کی آگ ہر چیز کو کھا جاتی ہے


دوزخ کی یہ آگ کافروں اور مشرکوں کو اس طرح کھائے گی جیسے کوئی صدیوں سے بھوکا جانور ہو اس جہنم کی آگ سے بچنے کے لیے لوگ رو رو کر تڑپ تڑپ کر موت کی دعا مانگیں گے لیکن ان کا ٹھکانہ جہنم ہی ہوگا اب تمہارا دوسرا سوال یہ تھا کہ وہ کون سی چیز ہے جو ہر وقت چلتی ہی رہتی ہے تو وہ چیز پانی ہے اللہ پاک نے تمہارے لیے پانی کو منتخب کیا ناظرین پانی کے چلنے میں اللہ تعالی


کہ اگر تم ہدایت کے راستے پر چلو گے تو تمہارے لیے خود بخود راستے بنتے چلے جائیں گے جیسے پانی خود بخود اپنا راستہ بنا لیتا ہے جیس طرح انسان دنیا میں ناؤمیدوار اور پریشان رہتا ہے اللہ کے راستے پر چلنے سے خود بخود منزلیں آسان ہو جاتی ہیں تم اللہ کی راہ پر چلو اللہ تمہارے لیے آسانیاں پیدا کرے گا تمہارا تیسرا سوال یہ ہے کہ وہ کون سا درخت ہے جو بہت جلد اگایا گیا تھا تمہ


حضرت یونس علیہ السلام کے لیے ایک دم زمین سے اگایا تھا چالیس دن تک مچلی کے پیٹ میں رہنے کی وجہ سے آپ کا سارا گوشت گل چکا تھا اور جسم گلنے کی وجہ سے آپ رو رو کر اللہ تعالیٰ سے صحیح تیابی کی دعا مانگنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد مصطفیٰ صل اللہ تعالیٰ علیہ و علیہ وسلم کے صدقے فارن آپ کی دعا قبول کی اور زمین کو حکم دیا کہ اے زمین میرے نبی یونس علیہ السلام کے لیے آرام کے لیے


اور اللہ کے حکم سے ایک ہی لمحے میں زمین سے پھلدار سایدار درخت نکل آیا اس درخت پر لگے فل کو کھا کر حضرت یونو صلیح السلام دوبارہ سہتیاب ہو گئے بس یہ وہی درخت تھے جو زمین سے بغیر پانی کے ایک لمحے میں پیدا ہوا تھا اب تمہارا اگلہ سوال یہ ہے کہ جنت میں لوگ کھائیں گے پییں گے لیکن ان کو حاجت پیش نہیں آئے گی تم کہتے ہو کہ یہ ناممکن ہے تو اے ابن آدم اس کی مثال دنیا میں ہی موجود ہے


جیسے ہر بچہ مان کے پیٹ میں نو مہ تک خوراک کی نالی سے کھاتا اور پیتا رہتا ہے نو مہ تک مان کے پیٹ میں کھانے پینے کے باوجود بھی وہ پاخانا اور پیشاب نہیں کرتا اسی طرح اگر اللہ یہ چاہے کہ جنت میں اس کے لوگ کھائیں پیئیں اور انہیں رفہ حاجت پیش نہ آئے تو ایسا ہی ہوگا بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے جنت میں جب لوگ جہاں سے جی چاہے کھائیں گے لیکن جب ان کو پیشاب اور پخانے کی حاجت پیش آئ


تو ان کی حاجت روای ہو جائے گی اب تمہارا اگلا سوال یہ ہے کہ وہ کون سا درخت ہے جس کے سائے کے نیچے انسان گھوڑے کی رفتار سے ایک ساو سال تک چلتا رہے پھر بھی اس کا سائے ختم نہ ہو تو اے ابن آدم وہ درخت شدر ٹوبا ہے یہ درخت جنت کے درختوں میں سے ایک درخت ہے یہ اتنا بڑا درخت ہے کہ اس کی شاقیں اور ٹہنیا جنت میں موجود ہر گھر تک پہنچتی ہیں یہ درخت ساتوں آسمان تک پھیلا ہوا ہے


کے نیچے اللہ تعالیٰ نے مشک، زافران اور امر کے بڑے بڑے پہاڑ بنا رکھے ہیں جنتی لوگ جس فل کی بھی خواہش کریں گے وہ انہیں اسی طرح میسر آئے گا تمہارا اگلا سوال یہ ہے کہ وہ انسان کون سا ہے جس کی عمر ہو تو پچاس سال مگر اس کے بیٹے کی عمر سا سال تھی یعنی وہ اپنے بیٹے سے پچاس سال چھوٹے تھے تو اے ابن آدم وہ انسان حضرت عزیر علیہ السلام تھے جب اللہ کے نبی حضرت عزیر علیہ السلام اپنے گدھے


تو راستے میں آپ کی نظر ایک ایسی قوم پر پڑی جس پر اللہ پاک نے اپنا عزاب نازل کیا تھا جیسے ہی آپ نے اس قوم کو عزاب میں مرے ہوئے پایا آپ کے دل میں خواہش پیدا ہوئی کہ میرا پروردگار انہیں دوبارہ زندہ کرے گا اے کاش میں ان کو زندہ ہوتے دیکھ سکتا کہ میرا اللہ انہیں کیسے دوبارہ زندہ کرے گا اللہ کے نبی کا یہ کہنا ہی تھا کہ اللہ نے ملک الموت کو یہ حکم دیا کہ زمین پر جاؤ اور میرے نبی کی خواہش کو پورا کرو پ


اس طرح اللہ تعالیٰ نے حضرت عزیر علیہ السلام اور ان کے ساتھ گدے کو 100 سال تک سلائے رکھا اور 100 سال بعد دوبارہ زندہ کیا تو اے ابن آدم جب ملاؤق الموت نے اللہ کے حکم سے حضرت عزیر علیہ السلام کی روح کو قبض کیا تو اس وقت آپ کی عمر 50 سال تھی اور اسی سال اللہ نے آپ کو ایک بیٹا عطا کیا تھا جب حضرت عزیر علیہ السلام 100 سال بعد دوبارہ زندہ ہونے کے بعد اپنے گھر پہنچے تو آپ کیا دیکھتے ہیں کہ آپ خود تو 50 سال کے ہیں


لیکن آپ کا بیٹا ساو سال کا ہو چکا ہے تو اللہ تعالیٰ نے حضرت عزیر علیہ السلام سے فرمایا جس طرح میں نے تمہیں ایک ساو سال بعد زندہ کیا بالکل اسی طرح میں ان بستی کے لوگوں کو قیامت کے دن زندہ کروں گا اب تمہارا ساتوہ سوال یہ ہے کہ وہ لوگ جن کو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا گیا وہ کون لوگ ہیں تو اے ابن آدم وہ لوگ اصحابِ قہف ہیں اللہ تعالیٰ نے اصحابِ قہف کو 309 سال تک ایک ہی غار میں سلائے رکھا


اور 309 سال بعد اسی غار میں دوبارہ زندہ کیا بے شک یہ اللہ تعالیٰ کے عظیم موجودوں میں سے ایک موجودہ ہے تمہارا اٹھمہ سوال یہ ہے کہ وہ دو جانور جنہیں مرنے کے بعد اس زمین پر دوبارہ زندہ کیا گیا وہ جانور کون سے ہیں؟ تو اے ابن آدم تم جان لو کہ ان دو جانوروں میں سے ایک جانور اسحابِ قہف کا کتہ ہے اللہ تعالیٰ نے اس کتے کو بھی اسحابِ قہف کے ساتھ 309 سال بعد زندہ کیا دوسرا جانور حضرت عزیر علیہ السلام کا گدہ ہے


جو ان کے ساتھ ایک سو سال تک سویا رہا اور اللہ نے ایک سو سال بعد اس گدھے کو بھی دوبارہ زندہ کیا تمہارا اگلہ سوال یہ ہے کہ وہ اللہ پاک کا کونسا پیغمبر ہے جو اللہ کا پیغام لے کر زمین پر اترا لیکن نہ ہی وہ جن ہے، نہ انسان اور نہ ہی وہ فرشتہ ہے تو ابن آدم وہ پیغمبر ایک قبوہ تھا جب قابیل نے حابیل کو قتل کیا تھا قتل کرنے کے بعد قابیل سوچنے لگا کہ میں اس کی لاش کو کیسے ٹھکانے لگاؤ


اس وقت اللہ تعالیٰ نے ایک قوے کو زمین پر بھیجا تو اس قوے نے دوسرے قوے کو مارکت زمین میں دفنا دیا اس قوے نے قابیل کو بتایا کہ وہ اپنے بھائی حابیل کی لاش اس طرح زمین میں دفنا دے اس طرح یہ قوہ اللہ کا پیامبر بن کر زمین پر پہنچا جو نہ انسان تھا نہ جن اور نہ ہی کوئی فرشتہ تھا اے ابن آدم تمہارا دسوہ سوال یہ ہے کہ کیا حضرت موسیٰ علیہ السلام سے پہلے اور حضرت آدم علیہ السلام کے بعد حضرت آدم علیہ السلام


تو اے ابن آدم اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے پہلے اور حضرت آدم علیہ السلام کے بعد ایک ایک انسان سے کلام کیا نہ صرف اللہ نے انسانوں سے کلام کیا بلکہ انسانوں نے بھی اللہ سے کلام کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یہ جواب سن کر وہ یہودی کہنے لگا اے علی رضی اللہ عنہ ہر ایک انسان نے اللہ سے یا اللہ نے ہر انسان سے کیسے کلام کیا تب حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے اللہ کے قرآن میں موجود ہے


حضرت عدم علیہ السلام کی تخلیق کے بعد اللہ تعالیٰ نے ہر اس انسان سے کلام کیا جس کو اللہ تعالیٰ نے زمین پر بھیجنا تھا تو اللہ تعالیٰ نے عالمِمیساق میں ایک ایک انسان سے کلام کر کے الہدہ الہدہ وعدہ لیا تھا کہ اے میرے بندے کیا میں ہی تیرا خدا ہوں اور کیا میں ہی تمام زمین و آسمان اور اس میں بسنے والی مخلوقات کا خالق اور مالک ہوں اور تمام انسانوں نے جواب دیا تھا بے شک اے خدا تو بہت عظمت اور بڑائی والا ہے ہر چیز


بے شک تو ہی ہمیں مارے گا اور تو ہی ہمیں زندہ کرے گا پس اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں تمہیں آزمانہ چاہتا ہوں کیونکہ میرے پاس تمہارے لیے نا ختم ہونے والی عیش و عشرت ہے اور جنت کی تمام لذتیں ہیں لیکن میں تمہیں عیش و عشرت اور جنت کی تمام لذتیں دینے سے پہلے تمہارے وجود سے خدا ہونے کی اہمیت کو مٹا کر کچھ عرصے کے لیے تمہیں زمین پر بھیجنا چاہتا ہوں زمین پر جانے کے بعد اگر تم نے اپنی


اور مجھے پہچان کر اگر دوبارہ اپنا خدا مان لیا تو تمہارے لیے جنت میں ایسی ایسی نیمتیں ہیں جن کا تم زمین پر تصور بھی نہیں کر سکتے حضرت علیؑ نے اس یہودی سے فرمایا کہ اے ابن آدم انسانوں کو فرشتوں سے اس لیے افزل کیا گیا ہے کہ فرشتے اول روز سے یہ بات جانتے ہیں کہ ان کو پیدا کرنے والی صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے لیکن جب کسی انسان کا بچہ اس زمین پر پیدا ہوتا ہے اس کے دماغ میں اللہ کا کوئی تص


اسی وجہ سے انسان کو اشرف المخلوقات کہا گیا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کائنات کی سب سے عظیم نمت انسان کے دماغ کو رکھا ہے تاکہ وہ اللہ کی اس عظیم نمت کو استعمال کر کے اللہ کی ذات کو تلاش کرے اللہ کے ایک ہونے کا اقرار کرے تاکہ وہ دنیا میں فلح با سکے اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی آزمائش کو آسان بنانے کے لیے اس دنیا میں اپنی آسمانی کتابیں اور ایک لاک چوبیس ہزار کا مبیش پیغمبر بھیجے


لیکن افسوس کہ یہ انسان دنیا کے عیشو عشرت اور لذتوں میں اس قدر کھو گئے ہیں وہ یہ بات بھی بھول گئے ہیں کہ وہ اس دنیا میں آزمائش کے طور پر بھیجے گئے تھے جو لوگ اپنی آقل کا استعمال کر کے اللہ کو تلاش نہیں کرتے تو ایسے لوگوں کے لیے بہت جلد ایک ایسا وقت آنے والا ہے جب ان کو جہنم کی آگ میں ڈالا جائے گا اور یہ چیخ چیخ کر اپنے گناہوں کا اقرار کریں گے اور اللہ سے رو رو کر فریاد کریں گے کہ ان کو ایک بار د


لیکن اب وقت گزر چکا ہوگا اللہ تعالیٰ پر ان کی کسی فریاد کا کوئی اثر نہیں ہوگا جیسے ہی یہودی نے حضرت علیؑ رضی اللہ تعالیٰ انہوں کے مو سے یہ باتیں سنی تو اس نے کلمہ شہادت پڑھا لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سبا کوئی عبادت کے لایق نہیں اور حضرت محمد مصطفیٰ صل اللہ تعالیٰ علیہ و علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے آخری رسول ہیں


اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو نیک عامل کرنے کی طوفی قطع فرمائے تاکہ ہم دنیا کی آدمائش سے بخوبی گزر کر جنت کی عیش و عشرت میں جا سکیں جو ہمیشہ رہنے والی ہے آمین

What's Your Reaction?

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow